نوین پٹنائک کے سامنے رول تلاشتی بھاجپا

این ڈی اے اور مہاگٹھ بندھن کی لڑائی کے درمیان کئی ایسی پارٹیاں کھڑی ہیں جن کی مٹھی ابھی بھی بند ہے ان میں سے ایک ہیں اڑیشہ کے وزیر اعلیٰ اور بجو جنتا دل لیڈر نوین پٹنائیک ہیں انہوںنے ابھی تک اپنی مٹھی نہیں کھولی ہے بی جے ڈی ضرور ایک بار بھاجپا کے ساتھ رہی ہے ورنہ اسے دور دور رہنا بھی آتا ہے ۔اڑیشہ ان دنوں لوک سبھا اور اسمبلی دونوں چناﺅ کی سرگرمیوں سے گزر رہا ہے یہاں تقریبا پچھلے دو دہائی سے ریاست کی کمان سنبھال رہے نوین پٹنائک ریاست کے بلا تنازع لیڈر مانے جاتے ہیں لوگ جنہیں پیار سے نوین بابو کہتے ہیں ۔سال 2000میں ریاست کے وزیر اعلیٰ بننے کے بعد پٹنائک یہاں سے لگاتار اپنی پارٹی بی جے ڈی کو مضبوط کرتے رہے ہیں ان کا سیدھا مقابلہ بی جے ڈی ،بی جے پی اور کانگریس کے درمیان ہے ۔لیکن بنیادی حقیقت کی بات کی جائے تو اصل مقابلہ بی جے ڈی اور بی جے پی کے درمیان ہے اڑیشہ ایک ہندو اکثریتی ریاست ہے مسلم آبادی محض تین فیصدی ہے سیاست پر نظر رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ سیاست میں ہندو مسلم والا معاملہ اور ذات پات سیاست نہیں ہے یہاں ٹکٹ کا فیصلہ چہرے اور کام دیکھ کر ہوتا ہے ۔اگر چہروں کی بات کی جائے تو یہاں جہاں بی جے ڈی نوین پٹنائک کے نام پر چناﺅی میدان میں اتر رہی ہے وہیں بی جے پی کے پی ایم اور بھاجپا صدر امت شاہ اور مرکزی وزیر دھرمیندر پردھان کے نام پر چناﺅ میں ہیں ۔بی جے ڈی نے لوک سبھا کے لئے اپنی زیادہ تر چہروں کو بدلا ہے وہیں اسمبلی میں زیادہ تر موجودہ چہروں پر بھروسہ جتایا ہے اڑیشہ میں لوک سبھا کی 21اور اسمبلی کی 147سیٹوں پر چناﺅ ہو رہے ہیں لوک سبھا چناﺅ میں بی جے ڈی نے 20سیٹیں اور اسمبلی میں 117سیٹوں پر کامیابی درج کی تھی جبکہ کانگریس 16پر سمٹ گئی تھی بی جے پی کے لئے ایک لوک سبھا اور دس اسمبلی سیٹیں آئی تھیں دیگر کو چار ملی تھیں اڑیشہ مشرقی ہندوستان کی ان ریاستوں میں سے ایک ہے جہاں پر بھاجپا کو 2001کے بعد بڑھت بنانے کی امید ہے 2009میں بی جے ڈی این ڈی اے سے الگ ہو گئی تھی تب سے بھاجپا ریاست میں اپنی پوزیشن مضبوط بنانے میں لگی ہوئی ہے ۔2014کے چناﺅ میں بھاجپا کو سب سے زیادہ کامیابی قبائلی اور پسماندہ اور نظر انداز لوگوں کی آبادی والے علاقوں میں ملی تھی وہیں کانگریس روایتی طور سے سرحدی علاقوں میں مضبوط ہے بی جے ڈی کو سب سے زیادہ چنوتی غیر ساحلی سیٹوں پر مل رہی ہے ۔یہ ہیں کالا ہانڈی ،بال گڑھ ،سبل پور اور سندر گڑھ شامل ہیں ۔سال 2014میں ریاست کی 21میں سے 13سیٹوں پر بھاجپا اور کانگریس کو کل ملے ووٹ بی جے ڈی کے مقابلے زیادہ تھے لیکن تکونی مقابلے کی وجہ سے بی جے ڈی 20سیٹوں پر جیت درج کرنے میں کامیاب رہی ۔اس کا مطلب یہ ہے کہ ووٹوں میں بکھراﺅ کی وجہ سے بی جے ڈی کو زیادہ فائدہ ہوا اس بار بھی وہ یہی امید کر رہی ہے کانگریس بی جے پی نے ووٹوں کابٹوارہ اس بار بھی اس کے حق میں جائے گا ۔پھر بھی بھاجپا کے لئے سب سے بڑی چنوتی اڑیشہ کے وزیر اعلیٰ نوین پٹنائک ہیں ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟