آخر راہل نے وایناڈ حلقے کو ہی کیوں چنا

کانگریس صدر راہل گاندھی اترپردیش کی امیٹھی لوک سبھا سیٹ کے علاوہ کیرل کی وایناڈ لوک سبھا سیٹ سے بھی چناﺅ لڑیں گے ۔اس سسپینس سے پردہ اُٹھ گیا ہے ۔کانگریس نیتا اے کے انٹونی نے اعلان کیا کہ کانگریس ورکروں میں اس اعلان کا جشن منایا پٹاخے چھوڑے ورکروں نے ایک دوسرے کا منھ میٹھا کرایا ۔کانگریس نے سوچ سمجھ کر راہل گاندھی کے لئے کیرل کی وایناڈ سیٹ کو چنا ہے ۔پچھلی دو مرتبہ سے کانگریس کامیاب ہوتی آرہی ہے وایناڈ سیٹ بھلے ہی کیرل میں ہو لیکن یہ تین ریاستوں کا جنکشن ہے یہ حلقہ تمل ناڈو ،کرناٹک سے گھرا ہوا ہے یعنی ایک سیٹ سے لڑ کر راہل تین ریاستوں کو کور کر لیں گے ۔کانگریس کو لگتا ہے کہ اس کے ساﺅتھ انڈیا میں پارٹی کا مائنڈیڈ مضبوط ہوگا ۔کیرل میں 20لوک سبھا سیٹیں ہیں 2014میں کانگریس کی آٹھ سیٹیں تھیں کرناٹک کی 28سیٹ میں سے 17بی جے پی اور نو کانگریس کے پاس تھی تمل ناڈو میں 39میں سے 37انا ڈی ایم کے اور 11سیٹیں بھاجپا نے جیتی تھیں ۔کانگریس کا یہاں کھاتہ بھی نہیں کھل پایا تھا،1991میں راجیو گاندھی کے قتل کے بعد سونیا گاندھی نے پی ایم بننے سے انکار کر دیا کانگریس کے حالات بگڑتے چلے گئے 1996میں کانگریس عام چناﺅ ہا ر گئی اور کئی سینر لیڈروں نے جس میں کانگریس صدر سیتا رام کیسری کی مخالفت کی تو پارٹی کئی کئی گروپوں میں بنٹ رہی تھی۔1997میں کانگریس اجلاس میں سونیا گاندھی کو پارٹی کی پرائمری ممبر شپ دی گئی۔جس کے احتجاج میں شرد پوار پی اے سنگما،اورطارق انور کو نکال دیا گیا۔1998میں سونیا گاندھی پارٹی صدر بنیں 1999کے عام چناﺅ میں سونیا گاندھی بلاری اور امیٹھی دونوں جگہوں سے جیتی تھیں بلاری میں بھاجپا کی سشما سوراج کو 3.38لاکھ کے مقابلے 4.14لاکھ سے ہرایا تھا بعد میں انہوںنے یہ سیٹ چھوڑ دی حالانکہ ان چناﺅ میں بھاجپا اتحاد کو مکمل اکثریت ملی لیکن پانچ برس بعد کانگریس نے اقتدار میں واپسی کی اور اگلے ایک دہائی تک اقتدار میں رہی اس کا اثر یہ ہوا کہ 2004میں کانگریس نے کیرل ،آندھرا پردیش،کرناٹک،تمل ناڈو میں 47سیٹیں جیتی تھیں ۔میں نے اس معاملے کا اس لئے تذکرہ کیا ہے کہ کانگریس نے لوک سبھا چناﺅ کرناٹک کی چک منگلور سیٹ سے جنتا پارٹی کے ویرندر پارٹل کو 70ہزار ووٹوں سے ہرایا تھا ۔وایناٹ لوک سبھا حلقے میں کل سوا 13لاکھ ووٹروں میں سے قریب 56فیصدی مسلمان ہیں 10فیصدی عیسائی ہیں باقی ہندو اور قبائلی لوگ ہیں کانگریس کو یہ بھی امید ہے کہ راہل کے اترنے کی وجہ سے انہیں باقی ریاستوں میں بھی اقلیتوں کے ووٹ ملیں گے ایکطرفہ طور سے ملیں گے کیرل سے لڑ کر کانگریس یہ پیغام دینا چاہتی ہے کہ اس کی لڑائی صرف بی جے پی سے نہیں ہے بلکہ وہ لیفٹ اور باقی چھوٹی پارٹیوں سے بھی سیدھا مقابلہ کرنے کے لئے اتری ہے ۔تاکہ اس کے پاس نمبر زیادہ ہوں اور چناﺅ کے بعد کوئی پریشانی نہ آئے سیٹ ایک ہے نشانے تین ہیں پہلا:کیرل،تمل ناڈو،کرناٹک کا جنکشن ہے وایناڈ اس سے کانگریس نے تینوں ریاستوں میں بیلنس بھٹانے کی کوشش کی ہے دوسرا وراثت کو آگے بڑھاتے ہوئے ساﺅتھ پہنچے راہل گاندھی مائنڈیڈ مضبوط کرنے کی کوشش میں ہیں ۔تیسرا زیادہ سے زیادہ سیٹیں بڑھانے کی کوشش ہے ۔کانگریس کی دوسری پارٹیوں پر کم منحصر ہو سکے سروے جو آئے ہیں راہل گاندھی ساﺅتھ انڈیا میں پی ایم مودی سے زیادہ مقبول ہیں ۔ساﺅتھ میں تین فیصدی سے زیادہ لوگوں نے مودی کے مقابلے راہل کو پسند کیا ہے ۔نومبر 2018میں انڈیا ٹوڈے کے سروے کے مطابق آندھرا پردیش میں لوگوں نے پی ایم کی شکل میں راہل کو 44چنا وہیں 38فیصدی لوگوں نے مودی کو چنا تمل ناڈو میں 36فیصدی لوگوں نے راہل اور29فیصدی لوگوںنے مودی کو پسند کیا ۔جبکہ کیرل میں 38فیصدی نے راہل اور 31فیصدی نے پی ایم مودی کو پسند کیا ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!