ہریانہ میں چارلالوں کی ساکھ داو ¿ پر ہے !

ہریانہ کی سیاست میں اہم اشتراک کرچکے تین اہم لالوں کی تیسری اور چوتھی پیڑی اس لوک سبھا چناو ¿ میں چوتھے لال کے ٹیم سے ٹکرائے گی ریاست کے پہلے لال سابق نائب وزیر اعظم سورگیہ دیوی لال کی چوتھی پےڑی دوشینت چوٹالا ،دگوجے چوٹالا اور کرن چوٹالا میدان میں تال ٹھوک رہے ہیں ۔دوسرے لال اور ریاست کے سابق وزیر اعلی رہے بھجن لال کے دونوں بیٹے چندر موہن اور کلدیپ بشنوئی اپنے والد کی سیاسی وراثت کو آگے بڑھارہے ہیں کلدیپ بشنوئی حسار سے خود چنا و ¿ لڑ نا چاہ رہ تھے لیکن ان کی جگہ ان کے بیٹے بھوے بشنوئی کو کانگریس سے ٹکٹ ملا ہے ۔ہریانہ کے تیسرے لال او رسابق وزیر اعلی چودھری بنسی لال کی تو ان کے چھوٹے بیٹے سورگیہ سریندر سنگھ کی بیٹی کرن چودھری کانگریس ممبر اسمبلی ہونے کے ساتھ ہی اسمبلی میں کانگریس پارٹی کی نیتا بھی ہیں ۔تیسری پیڑھی کی شکل میں کرن کی بیٹی شروتی چودھری اپنے دادا کی وراثت بنائے رکھنے کےلئے بھیوانی سے چناو ¿ لڑ رہی ہیں اب بات کرتے ہیں ہریانہ کے چوتھے لال کی یعنی منوہر لال کٹھر جنہوں نے خود تو اپنی نسل کی بیل نہیں بڑھائی لیکن ریاست کی جنتا کو کنبہ مانا ہواہے ان کی ٹیم کی شکل میں بھاجپا کے 10امید وار ریاست کے الگ الگ لوک سبھا حلقوں میں سیاست کے تین لالو کی تیسری اور چوتھی پیڑھی کوٹکر دینے والے ہیں لالو کی دھرتی کے نام سے مشہور ہریانہ میں اقتدار کی چابی موجودہ وقت میں منوہر لال کھٹر کے ہاتھوں میں ہے حالانکہ 15برس پہلے تک ریاست کے اقتدار پر تینوں لالوں یا ان کی پیڑھیوں کا حق بنا رہا جس پر اس وقت کانگریسی وزیر اعلی پھوبندر سنگھ ہڈا نے اپنا اختیار جمالیا تھا ایک بار سے لوک سبھا چناو ¿ کے درمیان ہریانہ کے تینوں لالو ںکی تیسری اور چوتھی پیڑھی مقابلہ تیار ہے خا ص بات یہ ہے کہ سورگیہ دیوی لا ل کے دونوں پوتوں اجے سنگھ ،ابھے سنگھ کچھ مہینوں کے درمیان خاندانی تلخی کے چلتے الگ الگ ہوگئے تھے ۔دیوی لال کے بڑے بیٹے اجے سنگھ کے بیٹے دوشینت سنگھ چوٹالانے انڈین نیشنل لوک دل سے الگ ہوکر اپنی الگ پارٹی جن نائک پارٹی بنالی اور اب اسی سے حسار سے چناو ¿ لڑرہے ہیں ۔دوسرے پوتے ابھے سنگھ نے اپنے بیٹے کرن کو کروک چھےتر سے امید وار اعلان کیا ہے اجے سنگھ کے چھوٹے بیٹے دگوجے چوٹالاجن نائک پارٹی کی امید وار کی شکل میں کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر اعلی بھوپند ر سنگھ ہڈ ا کے خلاف سونی پت سے چناو ¿ لڑرہے ہیں ۔کل ملاکر ہریانہ میں لوک سبھا چناو ¿ دلچسپ ہونے والا ہے ہریانہ کی 10سیٹوں پر 2014میں بھاجپا نے 7سیٹوں پر کامیابی حاصل کی تھی جبکہ انڈین نیشنل لوک دل کے ہاتھ 2سیٹیں لگیں تھی اور کانگریس اس چنا و ¿ میں محض ایک سیٹ جیت پائی تھی ۔لالو ںکی اس (پانی پت )کے جنگ میںدیکھیں کس لال کا پلڑا بھاری رہتا ہے ؟

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!