جیٹ ایئر ویز کے بند ہونے سے ہزاروں سپنے ٹوٹے !

آخر کار وہی ہوا جس کا اندیشہ پچھلے کئی مہینوں سے تھا ۔جیٹ ائیر ویز نے بدھوار کو اپنی آخری اڑان امرتسرسے رات ساڑھے دس بجے ممبئی کے لئے بھری۔ حالانکہ اس کا کہنا ہے کہ پروازیں عارضی طور پر بند کی جارہی ہیں۔ اب پروازیں کب شروع ہونگی یہ اس کی نیلا می پر منحصر ہے۔ نیلامی میں شامل ہونےوالی کمپنیوں کے پاس 10مئی تک کا وقت ہے موجودہ سرکار یعنی مودی حکومت کے پانچ سالہ عہد میں بند ہونے والی جیٹ ایئر ویز ساتویں ایئر لائن ہے اس سے پہلے ائیر ویگوسس، ائےر کاسٹا ،ایمن کار نیوال، ائیردکن۔ ائیر اوڈیشہ۔ اور زوم ائیر بھی بند ہوگئی۔ ایک وقت دیش کی سب سے بڑی جہاز کمپنی رہی جیٹ کے بند ہونے کی وجہ جو بھی رہی ہو پر اس کا خمیازہ 20 ہزار ملازمین کو بھگتنا پڑیگا اور وہ آج سڑ ک پر آگئے ہیں۔ ہوم لون کی ای ایم آئی، بچوں کے اسکول کی فیس یہیں تک نہیں زندگی کے سارے خواب ایک پل میں ان کے ٹوٹ گئے ہوں۔ قریب دودہائی سے جیٹ کے ملازمین کی زندگی اچھی طرح گذررہی تھی، اچانک وہ ایسی مشکل سے دوچار ہے جس کے ختم ہونے کے آثار نظر نہےں آرہے ہےں کل ملاکر جےٹ کا مستقبل مےں ےقےن رکھنے والے لوگ کم ہے حالانکہ اس کے 20ہزار ملازمےن کو امےد ہے کہ ےہ ائےر لائن بہتر دن دےکھے گی چناوی سےزن مےں 20ہزار ملازمتوں کا خطروں مےں پڑنا اےک حد تک سےاسی طورپر حساس ترےن مسئلہ ہوسکتا ہے لےکن دےکھنے کی بات ےہ بھی ہے کہ صرف نوکرےاں بچانے کےلئے سرکاری بےنکوں کو اس بات کے کئے مجبور نہےں کےا جاسکتا ۔
کہ وہ جےٹ ائےر وےز مےں اپنی رقم لگائے ۔سرکاری بےنکوں ےا پراوےٹ سرماےہ داروں کو اپنے جائزے کے حساب سے ےہ طے کرنے کاحق ہے کہ انہےں اس کاروبار مےں سرماےہ لگا ناہے ےا نہےں ۔جےٹ اےئر وےز کی اس بدحالی کے لئے بہت حد تک اس کے چلانے والے نرےش گوئل ذمہ دار ہےں ۔گوئل برسوں سے اس زد پر اڑے رہے کہ وہ اپنی کمپنی کے انتظام کا حق نہےں چھوڑےں گے ۔اس بار اےسی تجاوےز آئی جن مےں سرماےہ دار نرےش گوئل کی جگہ اپنے من موافق منتظمہ ٹےم لگانا چاہتے تھے ۔لےکن گوئل کے ز د کے آگے ساری تجاوےز ضائع ہوگئی ۔حےرانی کی بات ےہ ہے 2012مےں اےسے ہی حالات مےںوجے مالےہ کی کنگ فشر ائےر لائن بند ہوگئی تھی ۔ا سکے باوجود کوئی سبق نہےں لےا گےا جہاں تک اس کے بند ہونے سے ہزارو ملازمےن سڑک پر آگئے ہےں ،وہےں جےٹ کی پروازےں بند ہونے سے ہوائی جہاز سروس سکٹر مےں مانگ اور سپلائی کا توازن بگڑ گےا ہے ۔جس کا اثر اس ہوائی سفر پر دکھائی دےنے لگا ہے حکومت کو دےکھنا چاہئے کہ چناو ¿ ضابطہ نافذکے درمےان وہ اس بحران کو دور کرانے مےں کےسے مداخلت کرسکتی ہے ۔اےئر لائنس مےں پھر سے جان ڈال سکتی ہے ؟ےہ اشو صرف اےک کمپنی اور اس کے ملازمےن کے مفاد ات سے نہےں جڑا ہے بلکہ اس کا تعلق پورے جہاز سےکٹر کے سرماےہ داروںکے بھروسے پر بھی ہے ۔اب سب معاملہ نےلامی پر منحصر ہے ۔اسٹےٹ بےنک آف انڈےا کے افسر نے بتاےا کہ جےٹ ائےر وےز مےں نئی جان ڈالنا اس پر منحصر کرےگا کہ خرےد ار کتنا پےسہ لگا رہے ہےں ؟اتحاد جےسی تجربہ کار اےئر لائنس اس کے لئے فائدہ مند ہوسکتی ہے ۔
(انل نرےندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!