پوری پارلیمانی سیٹ پر ترجمانو ںکی ٹکر !

بھگوان جگنناتھ نے بھی کبھی نہےں سوچا ہوگا ان کے ساتھ رہنے والے دونشان ےوں آپس مےں ٹکرائیں گے لےکن اس لوک سبھا چنا و ¿ مےں ایساہورہا ہے ۔بھگوان جگنناتھ کی پوری نگری مےں شنکھ اور پدم کے درمےان لڑائی ہے ۔دراصل بیجو جنتا دل کی علامت شنکھ اور بی جے پی کی علامت کمل (پدم )کے درمےان اس مرتبہ مقابلہ ہے ےہی نہیں تےنوں بڑی پارٹےوں بی جے ڈی اور بی جے پی ،کانگریس اپنے ترجمانوں کو یہاں میدان میں اتاراہے ۔بنےادی طور پر بی جے ڈی کی مضبوط مینڈےٹ والی سےٹ پر پچھلے دوچناو ¿ مےں جےت حاصل کررہے پنا کی مشرا پھر مےدان مےں ہے وہ 2009مےں کانگرےس چھوڑ کر بی جے ڈی مےں آئے تھے دوسری طرف بھاجپا نے اپنے قومی ترجمان سنبت پاترا کو ٹکٹ دےا ہے جو انوکھے طرےقہ سے اپنی موجودگی درج کرارہے ہےں ۔وہےں کانگرےس نے ستےہ پرکاش نائک کو ٹکٹ دےا ہے خاص بات ےہ ہے کہ ترجمانوں کی لڑائی مےں ووٹر طے نہےں کرپارہا ہے کہ کس کو اپنا قےمتی ووٹ دےں ۔؟ستےہ پرکاش نائک کانگرےس پردےش کمےٹی مےڈےا سےل کے چےف ہےں تقرےبًا 14لاکھ ووٹر اس پارلےمانی سےٹ پر عام طور پر 50فےصدی ووٹ بی جے ڈی کو ملتے آئے ہےں ۔پارلےمانی سےٹ کے تحت آنے والی 7اسمبلی سےٹوں مےں سے 5بی جے ڈی کے پاس ہے۔سنبت پاترا کی امےدواری کی ذرےعہ بھاجپانے اس مرتبہ باقی 4اسمبلی سےٹوں پر موجودگی درج کرائی ہے ووٹوں کے درمےان کبھی گےت گاکر کبھی مقامی لوگوں مےں گھل مل کر پاترانے اپنی چناو ¿ مہم مےں تےزی دےنے کی کوشش کی ہے ۔اس کے باوجو د بھاجپا پورا چناو ¿ وزےر اعظم نرےندرمودی مقبولےت کے اردگرد مرکوز رہا ہے ۔بھاجپا کے حق مےں بہتر ماحول کے پےچھے سنبت پاترا کو مودی کے نمائندے کے طور پر دےکھا جارہا ہے ۔وےد کی تعلےم حاصل کررہے آشےش دوبے کا کہنا تھاکہ پی اےم کودی اس کو اس مرتبہ موقعہ ضرور ملنا چاہئے ۔وہےں دوبار اےم پی رہ چکے پناکی مشرا کے تئےں رائے دھندگان مےں ناراضگی پائی جاتی ہے ۔پوری کے عوام کہتے ہےں پناکی ہمارے نمائندے ہےں لےکن وہ ےہاں صر ف چناو ¿ کے وقت آتے ہےں عوام مےں نارضگی کی سب سے بڑی وجہ پناکی کا عوام کےلئے موجود نہ ہونا ہے مےندر وں کے اس شہر مےں جاری چناوی لڑا ئی مےں نرےندر مودی کی مقبولےت کا لٹمس ٹسٹ بھی ہوگا ۔2014کی مودی لہر مےں اڈےشہ مےں بھاجپا محض اےک سےٹ ہی جےت پائی تھی 21سےٹوں کی اس رےاست مےں باقی سےٹےں بی جے ڈی نے جےتی تھی ۔دھوتی کرتا پہنے ماتھے پر چندن لگا ئے پاترا مودی کے نام پر ووٹ مانگ رہے ہےں ۔بالاکو ٹ ائےر اسٹرائک کے بعد ےہاں وزےر اعظم کی مقبولےت بڑھی ہے بھاجپا ےہاں بڑھتے جرائم اور ٹورزم کو نظر انداز اور ماہی گےروہ کے مالی بحران کے اشو ےہاں قابل ذکر ہےں ۔ےہاں پارٹےوں کے ترجمانوں کی لڑائی تو ہے لےکن اونچے سطح پر مودی اور وزےر اعلی وبےجو جنتا دل چےف نوےن پٹنائک کا بھی اےک امتحان ہے پوری مےں تجربہ کار اےم پی پناکی مشرا سےاست کے پورانے کھلاڑی ہےں اور اتنی آسانی سے ہار مانے والے نہےں ہےں ۔وزےر اعظم مودی کی ساکھ اور کارناموں کے باوجود پہلی مرتبہ پوری سے چناو ¿ لڑ رہے ڈاکٹر سنبت پاترا کھارے پانی کمل کھلانے کی پوری کوشش کرےں گے ۔

(انل نرےندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟