24سال کی تلخی بھلاکر ایک اسٹیج پر آئے مایاوتی ،ملائم

24پرانی دشمنی بھول کر بسپا چیف مایاوتی اور سپا کے سرپرست ملائم سنگھ یادو نے مین پوری میں ایک چناوی ریلی میں اسٹےج شیئر کیا اور مایاوتی نے باقاعدہ ملائم کو کامیاب بنانے کی اپیل کرتے ہوئے انہیں بچھڑوں کا اصلی نیتا قرار دیا ۔1995میں ہوئے گیسٹ ہاوٌں کانڈ کے بعد سپا سے رشتہ توڑ چکی مایاوتی جب ریلی کے لئے مین پوری کے کرسچن کالج میدان میں پہنچی تو ان کا زور دارخیر مقدم کیا گیا ۔یہاں سے ملائم سنگھ یادو کو سپا ،بسپا ورکروں سے انہیں جیتا نے کی اپیل کی گئی ۔مایاوتی نے کہا میں ملائم کی حمایت میں ووٹ مانگنے آئی ہوں اور مفادہ عامہ میں کبھی کبھی کچھ مشکل فیصلے لینے پڑتے ہیں اور موجودہ سیاسی حالات کو دیکھتے ہوئے سپا ،بسپا اتحاد کا فیصلہ لیا گیا ۔آپ مجھ سے جاننا چاہیں گے 2جون 1995کے گیسٹ ہاوٌ س کانڈ کے بعد بھی سپا ،بسپا اتحاد کیوں چناوٌ لڑ رہا ہے ۔یوپی میں دومرحلے کے چناوٌ کے بعد حکمراں بھاجپا کے حمایتوں کو لگ رہا ہے کہ زمین پر پولارائزیشن جاری ہے کسی کا دعوی ہے کہ مودی کا نام چل گیا تو اس کے بر عکس اپوزیشن زمین ہری بھری دیکھ رہے لوگوں کا دعوی ہے کہ پولا رائزیشن کا تجزیہ کے بدلے انکا دبدبہ حاوی ہے ۔پاکستان سے لےکر پرگیہ ٹھاکر تک پولارائزیشن کارڈ کے پتے بھاجپا کے پاس ہے ان کا اثر مسترد نہیں کیا جاسکتا ،لیکن دلت ،پسماندہ طبقے اقلیتوں کا تجزیہ کا گٹھ بندھن کا دعوی بھی کمزور نہیں ہے دونوں طرف سے پورا زور لگایا جارہا ہے محض ووٹر ہی سیاسی پارٹیوں او ر انکے حمایتیوں کے دعوے کی پڑتال کر سکتے ہیں بھاجپا نے قریب ڈھائی دہائی بعد ملائم ،مایاوتی کی مشترکہ ریلی پرطنزکرتے ہوئے کہا کہ ریلی سے صاف ہوگیا ہے کہ اترپردیش میںوزیر اعظم نریندر مودی کی آندھی چل رہی ہے ۔
24سال کی تلخی بھلاکر ایک اسٹیج پر آئے مایاوتی ،ملائم  اور انکا جنتا سے اتحاد بہت زیادمضبوط ہے بھاجپا نیتا شاہنواز حسین نے کہا کہ مودی کی آندھی سے بد حواس لوگ کھوکھلے پیڑ پر لپٹ رہے ہیں نہ سپا میں دم بچا ہی اور نہ ہی بسپا میں ۔دونوں کے عہد میں کرپشن ہوا ہے ،دونوں ہی کنبہ پرستی اور بھائی بھتیجا وادی ہی مین پوری کی یہ ریلی سپا ،بسپا کے ساتھ اسٹیج پر ہونے کہ سبب ہی کوئی اہم نہیں تھی بلکہ صوبے میں اتحاد کو منظور ی دلانے کے لحاظ سے بھی اس ریلی کی اہمیت ہے ایسا ہمارا ماننا ہے ۔سپا ،بسپا وسیع ذات برادری کی بنیا دنہیں ہے اترپردیش میں انکا بڑا نیٹ ورک بھی حریفوں کے لئے چنوتی ہے یہ بھی نہیں بھولنا چاہئے کہ اس بار نشانے پر ہیں نریندرمودی ،۔سپا ،بسپا اتحاد تو یہ ثابت کرچکا ہے کہ انکا اتحاد مضبوط ہے اس اتحاد نے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کی گورکھپور سیٹ او رپھولپور میں لوک سبھا کا ضمنی چناوٌ جیت کر دکھا دیا ہے سپا بسپا کے ورکروں نے واقعی ہی دل مل جاتے ہیں تو بھاجپا کو یوپی میں بھاری نقصان ہوسکتا ہے ۔تیسرے مرحلے میں سپا کی ساکھ داوٌ پر ہے اس مرحلے میں ملائم خاندان کی گڑھ مین پوری ،فیر وز آباد اور بدایوں سےٹوں پر پولنگ ہونی ہی یہ تو ای وی ایم کھولنے سے پتہ چلے گا کہ کسکا پلڑا بھاری رہا ۔
(انیل نریندر )

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!