13ریاستوں کی 353سیٹوں کی اہمیت !

بھارتےہ جنتا پارٹی اس لوک سبھا انتخابات میں کتنی سیٹیں جیتنے جارہی ہے ۔اس کے دعوے توآئے دن ہوتے رہتے ہیں لیکن چناوی پیشگوئیاں ہمیشہ خطرناک ہوتی ہیں ۔کسی بھی پارٹی کو کتنی سیٹےں ملیں گی ےہ دو فیکٹروں پر منحصر ہوتا ہے ان میں ووٹ شیئر میں تبدیلی اور اپوزیشن و وٹ کا اکٹھا ہونا شامل ہے ۔دیکھا جائے تو بھارت کی رواداری ایسی ہے کہ کئی عوامل ریاستی سطح پر مختلف ہیں ۔ایک جائزہ کے مطابق 2019لوک سبھا چناو ¿ میں بھاجپا کی جیت میں ایک مرتبہ پھر 13ریاستوں کی 353لوک سبھا سیٹیں کافی اہم ثابت ہوں گی ۔2014میں این ڈی اے نے ان ریاستوں میں 74فیصدی سیٹوں پر کامیابی حاصل کی تھی ۔اب ان سیٹوں پر بھاجپا کی سیاسی چنوتی کو تین زمروں میں بانٹا جاسکتا ہے ۔پہلا زمرے میں 8ریاستیں شامل ہیں جہاں بھاجپا اور اتحادی پارٹیوں کے ساتھ بغیر ان کے سیدھے مقابلہ میں ہے ۔ان میں ہماچل پردیش ،اتراکھنڈ ،راجستھان ،مدھےہ پردیش ،چھتیس گڑھ ،گجرات ،مہاراشٹرشامل ہیں ۔2014کے لوک سبھا چناو ¿ میں ان 162سیٹوں میں سے 151سیٹیں این ڈی اے کو ملی تھی ےہاں بھاجپا کا اہم چیلنج 2014ووٹروں کو اپنے ساتھ رکھنا اور کانگریس اور اس کے ساتھیوں کے پاس جانے سے روکنا ہے ۔مہاراشٹر کو چھوڑ کر بھاجپا ریاستوں میں اپنے دم خم پر لڑی تھی جبکہ کانگریس کے پاس مہاراشٹر ،گجرات اور جھارکھنڈ میں اتحاد تھا 2014میں این ڈی اے کو دوفیصد یوپی اے سے کافی زےادہ تھا13ریاستوں کی 353سیٹوں کی اہمیت !دوسرے زمرے میں تین ریاستیں ہیں بہار ،کرناٹک اور یوپی ہے 2014میں این ڈی اے نے یہاں 148سیٹوں میں سے 121پر کامیابی حاصل کی تھی ۔2014لوک سبھا اور 2017کے اسمبلی انتخاب میں سپا ،بسپا کا ووٹ فیصد بھاجپا کو ملے ووٹ فیصد تقریبًا برابر تھا ۔اگر دونوں کے ووٹ فیصد کو جوڑیں تو یوپی میں این ڈی اے 73سے 37سیٹےں ہوجائیں گے ۔بہار میں جے ڈی یو 2014میں 22سیٹوں پر چناو ¿ لڑی تھی اور دو ہی سیٹیں جےت پائی جبکہ این ڈی اے کو 17سیٹیں ملی تھی اس مرتبہ جے ڈی یو بھاجپاکے ساتھ ہے دیکھنا یہ ہے کہ جب 2014میں ملے 16فیصد ووٹ کو این ڈی اے نے لا پاتی ہے یا نہیں کرناٹک میں اگر کانگریس اور جے ڈی ایس 2014میں ایک ساتھ لوک سبھا کا چناو ¿ لڑتی تو بھا جپا کو 2سیٹوںکا نقصان ہوتا بھاجپا نے 2014میں یہاں 17سیٹیں جیتیں تھی ۔تیسرے زمرے میں دوریاستوں کو شامل کےا گےا جہاں بھاجپا کو بڑا فائدہ ملنے کی امید ہے۔یہ ہیں مغربی بنگال او راڈیشہ یہاں بھاجپا 2014میں 63میں سے 3سیٹیں جیت پائی تھی ۔اڈیشہ میں بھی بی جے ڈی اور ترنمول کانگریس مغربی بنگال میں ہے یہاں دیگر اپوزیشن پارٹیوں میں لیفٹ پارٹی اور اڈیشہ میں کانگریس ہے ۔ان کے ووٹ شیئر کا استعمال کرکے بھاجپا کی اہمیت کو یہاں سمجھا جاسکتا ہے اگر 2014میں مغربی بنگال میں بھاجپا اور لیفٹ پارٹی کوووٹوں کی منتقلی ہوتی ہے تو ریاست کی 42سیٹوں میں سے بھاجپا کو 32سیٹوں پر جیت مل سکتی ہے ۔اڈیشہ میں اسی طرح 2014میں کانگریس کو ووٹ مل جاتے ہیں تو وہ ریاست کی 21سیٹوں 
میں سے 13پر جیتی ہے اگر بھاجپا کو کانگریس کا آدھاووٹ شیئر ملتا ہے تو وہ اس سے پانچ سیٹیں زےا دہ جیت جاتی ۔

(انل نریندر )

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!