پاکستان میں ایک لیٹر دودھ 120سے 180روپے !

پلوامہ حملے کے بعد سے بدلے حالات میں سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ مہنگائی شرح چار گنا آخر کیوں بڑھ گئی۔ آتنکی حملہ 14فروری کو ہوا تھا اور اس کے نتیجے میں خود بھارت نے سرجیکل اسٹرائک کیا تھا کیا اس کا پاکستان میں مہنگائی سے کوئی تعلق ہوسکتا ہے؟ ہم یہ اس لئے کہہ رہے ہیں کہ پلوامہ آتنکی حملہ سے پہلے مہنگائی شرح 2.2 فیصد تھی۔ جبکہ 60 دن بعد بڑھ کر اب یہ 9.4 ہوگئی ہے۔ مہنگائی کے سبب وہاں کی عوام پریشان ہے، وہاں کے کھانے پینے کی چیزوں کے ساتھ ساتھ پاکستانی اخبار دی ڈان کے مطابق انتظامیہ نے دودھ کے دام 94 روپے کلو طے کئے ہیں لیکن زیادہ تر دودھ کاروباری 120 سے 180 روپے فی لیٹر بیچ رہے ہیں۔ یہاں پہلے دودھ 70روپے لیٹر بک رہا تھا۔ ڈیری ایسوسی ایشن کے مطابق حکومت سے دام بڑھانے کی درخواست کی تھی جب اس نے نہیں مانی تب دودھ ڈیلروں نے خود ہی دودھ کے دام بڑھا دیئے۔ اس کے بعد انتظامیہ چھاپے مار رہا ہے اور اب تک گیار لاکھ روپے جرمانے کے طور پر وصول کرچکا ہے، اس کے علا وہ ٹماٹر جیسی سبزیاں 150روپے کلو بک رہی ہیں۔ ہندوستان میں پلوامہ حملے کے بعد پاکستان سے انتہائی پسندیدہ ملک کا درجہ چھین لیا تھا اور پاکستانی اجناس پر 200 فیصد ڈیوٹی لگادی تھی۔ اس سے پہلے دونوں ملکوں کے درمیان جولائی 2018 سے جنوری 2019 تک سات ہزار آٹھ سو کروڑ روپے کی باہمی تجارت ہوئی تھی۔ جبکہ ہندوستان نے پاکستان سے17 سوکروڑ کا کاروبارکیا پاکستان نے بھارت سے 61.00 کروڑ روپے کا سامان منگایاتھا۔ حملے کے بعد بھارت نے پاکستان کو سافٹا سے بھی ہٹانے کی تیاری کرلی تھی۔ کھانے پینے کی چیزوں کے ساتھ ہی پاکستان میں دوائیاں بھی مہنگی ہوگئی ہیں اس کے بعد ڈرگ اتھارٹی نے کراچی، لاہور، پشا ور میں 28 دوا کمپنیوں پر چھاپہ ماری کی اور مقدمات درج کئے۔ پاکستان میں دوا صنعت کا کاروبار نوے لاکھ کروڑ روپے کا ہے حال ہی میں پاکستان کے وزیر اعظم نے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ پاکستان نہایت خطرناک دور سے گذ ر رہا ہے۔ دیش خستہ حالی کے دہانے پر ہے اور بھاری مدد پر منحصر ہے۔ سعودی عرب، چین، متحدہ عرب امارات نے پاکستان کی مالی مدد بھی کی ہے لیکن جب تک پاکستانی معیشت اپنے پاوں پر کھڑی نہیں ہوتی یہ مسئلہ حل ہونے والا نہیں ہے اس کے چلتے پاکستانی عوام مہنگائی کے بوجھ سے دبتی چلی جارہی ہے ۔
(انل نرےندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!