گجرات میں کانگریس بنام بھاجپا لڑائی اہم کیوں !؟

گجرات میں آج یعنی 23اپریل کو ریاست کی سبھی 25سیٹوں کے لئے پولنگ ہونی ہے یہ وزیر اعظم اور بھاجپا صدر امت شاہ ونریندر مودی کی آبائی ریاست ہے بھاجپا یہاں قریب 20سال سے برسراقتدار ہے حالانکہ 2017کے اسمبلی انتخابات میں کانگریس اور نوجوان لیڈروں کی تکونی (ہاردک پٹیل ،جنیش ،میوانی اور الپیش ٹھاکر)سے ملی سخت ٹکر کے بعد گجرات لوک سبھا چناوٌ بھاجپا کےلئے بے حد اہم بن گیا ہے ۔2017اسمبلی انتخابات میں بھاجپا کو 22سالہ اقتدار کو چنوتی دینے والی کانگریس بھلے ہی سرکار نہ بناپائی ہو لیکن اس نے بھاجپا کو 100سیٹوں کا نمبر تک پہنچنے سے روکا بلکہ اپنی سیٹوں میں اضافہ کر 78 سیٹیں جیتی اگر ہم لوک سبھا چناوٌ کی بات کریں تو 1991کے بعد سے بھاجپا کے کھاتے میں زیادہ سیٹیں آئی ہیں ۔بھاجپا نے 1991میں 20،1996میں 16،1998میں 19اور 1999میں 20،2004میں 14،2009میں 15اور 2014میں لوک سبھا کی سبھی 26سیٹیں جیتی تھی ۔2014لوک سبھا چناوٌ کے بعد نریند رمودی نے دہلی رخ کرلیا ۔2017میں بھاجپا کے لئے صورتحال کافی پیچدہ ہوگئی تھی لیکن امت شاہ نے چھاتی ٹھوک کر کہا تھا کہ وہ 150سے 182سیٹیں لائیں گے ۔پہلی بار پارٹی 100سیٹوں سے نیچی آگئی ہے ۔آج کے پس منظر میں کانگریس کی سب سے بڑی کمزوری شہری علاقوں میں ہے بے شک یہ بھا جپا کا گڑھ رہے ہوں لیکن دیہی علاقوںمیں بھاجپا کمزور رہی ہے لیکن بھاجپا اپنا بیس نہیں بناپائی ۔یہا ں کے لوگ ریاستی سرکا رکے کام کاج سے مطمئن نہیں ہیں کہیں پانی کا مسئلہ کہیں روزگار اور کسان کے اشو ہیں ۔کہیں امتیاز برتنا بتایاجاتاہے تو کہیں نیتا وٌں کا غرور روپانی سرکار کو لیکر جتنی ناراضگی ہے لیکن لوگ نریندر مودی کے تئیں نرم رویہ رکھتے ہیں راہل گاندھی میں تبدیلی کی آس لگا ہوئے ہیں ۔پرینکا کی سیاست میں آنے سے گجرات میں کافی فرق پڑ سکتا ہی ۔بھاجپا کے حق ایئر اسٹرائک ہے تو کانگریس کے حق میں انصاف اور کسانوں کی قرض معافی ۔نیرومودی ،مہول چوکسی ،وجے مالیہ کو بھگانے کے اشو کو کانگریس مدعی بنارہی ہے جبکہ بھاجپا حمایتی کہتے ہیں کہ بھگا تا وہی جسے ڈر ہوتا ہے او رانکو مودی کا ڈر تھا اس لئے وہ بھا گ گئے ۔صاف اشارہ ہے مودی آج بھی گجرات میں مقبول ہیں ۔سوراشٹر میں پانچ سیٹیں جنا گڑھ ،جام نگر ،پور بندر ،امریلی ،سریندر نگر اور نارتھ گجرات میں 4سیٹیں ہیں اور قبائلی علاقوں میں پانچ سیٹیں بھاجپا کے لئے چیلنج بھری ہیں ۔کانگریس پوری طرح گجرات کی 26سیٹوںپر توجہ نہیں د ے رہی ہے بلکہ وہ 13سیٹوں پر توجہ لگائے ہوئے ہے اور کم سے کم آٹھ یا 10سیٹیں جیتنے کی آس لگائے ہوئے ۔گجرات میں پانی کی قلت اور کسانوں کو پانی مہیا نہ ہوپانا بڑ ا اشو ہے ۔گجرات میں تین نوجوان لیڈر بڑا رول نبھاتے نظر آرہے ہیں ۔پارٹی دار آندولن کمیٹی کے نیتا ہارد ک پٹیل ،اونا کانڈ سے ابھر ے نیتا جگنیش میوانی ،او راوبی سی نیتا الپیش ٹھاکر نے بھاجپا کو کافی پریشان کیا ہوا تھا ۔ان نیتاوٌں نے بےروز گاری او ربھاجپا کی فرقہ پرستی پالیسیوں کی مخالفت کی تھی ۔بھاجپا کو اس کا خمیازہ بھی بھگتنا پڑا لیکن کانگریس کے پاس کھونے کے لئے کچھ بھی نہیں ہے ۔بھاجپا اگر ایک سیٹ بھی ہار تی ہے تو اسی کو انقصان ہوگا ۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!