پتھر بازوں پر کیس واپس فوج و سکیورٹی فورسز پر ایف آئی آر

جموں و کشمیر میں حالات خراب ہوتے جارہے ہیں۔ انسانی فوج کو ایک ساتھ دو محاذ پر لڑنا پڑرہا ہے۔ کنٹرول لائن پر پاکستانی فوج سے اور ریاست کے اندر بلوائیوں سے۔ حال ہی میں تو ریاستی حکومت کی پولیس نے فوج کے خلاف ہی ایف آئی آردرج کردی۔ جموں و کشمیرکے شوپیاں ضلع میں اپنے دفاع میں پتھر بازوں پرفائرنگ کرتے ہوئے تین لوگوں کی موت ہوگئی۔ فوج کے مطابق شوپیاں ضلع کے گنوپورا گاؤں میں سکیورٹی فورسز کا قافلہ گزر رہا تھا اسی درمیان مظاہرین نے پتھراؤ شروع کردیا۔ قریب250 مظاہرین نے کچھ گاڑیوں اور جوانوں کو گھیر لیا اور بھیڑ مشتعل ہوگئی۔ ایک نے جے سی او کو پیٹنے اور اس کی رائفل چھیننے کی کوشش کی۔ گاڑیوں کو جلانے کی بھی کوشش کی گئی۔ اس دوران بچاؤں میں فوج کو فائرننگ کرنی پڑی جس میں کچھ لوگ زخمی ہوگئے جو بعد میں چل بسے۔ فوج کے 7 جوان بھی زخمی ہوئے اور 11 گاڑیوں کو نقصان ہوا۔ پولیس نے واقعہ کو لیکر فوج کی یونٹ پر ہی کیس درج کردیا۔ ایک طرف اپنا بچاؤ کرنے پرفوج پر کیس درج ہورہے ہیں وہیں دوسری طرف جموں وکشمیر حکومت 2008 اور 2017 کے درمیان پتھر بازی کے واقعات میں شامل 9730 لوگوں کے خلاف معاملہ واپس لینے کی منظوری دے رہی ہے۔ وزیر اعلی محبوبہ مفتی نے سنیچر کو یہ جانکاری اسمبلی میں بھی ریاستی پولیس نے فوج کی گڑھوال یونٹ کے 10 فوجی ملازمین جن میں ایک میجر بھی شامل ہے، کے خلاف دفعہ302 (قتل) اور دفعہ 307 (اقدام قتل) کا مقدمہ درج کیا ہے۔ اسی معاملہ میں ریاست میں اقتدار میں اہم سانجھیدار پی ڈی پی اور بھاجپا کے درمیان تلواریں کھنچ گئی ہیں۔ پی ڈی پی جہاں اس معاملہ کو دلائل تک پہنچانے کی بات کررہی ہے وہیں بھاجپا کسی بھی حالت میں فوج کے خلاف مقدمے بازی کی جارحانہ طریقے سے مخالفت کررہی ہے ۔ بھاجپا نیتا سبرامنیم سوامی نے فوجیوں کے خلاف ایف آئی آردرج کئے جانے پر جموں وکشمیر سرکار کو گرانے تک کی بات کہہ دی۔ فوج سے وابستہ ذرائع نے بتایا یہ کارروائی سیاسی دباؤ میں کی گئی ہے اس لئے فوج کوئی رد عمل نہیں ظاہر کررہی ہے لیکن فوج اس رائے پر قائم ہے کہ کارروائی مناسب تھی۔ اس کے علاوہ کوئی متبادل نہیں تھا۔ لیفٹیننٹ جنرل راجندر سنگھ (رٹائرڈ) نے کہا کہ فوج کے خلاف ایک ایف آئی آر درج کرنا غلط ہے۔ کشمیر سمیت تین مقامات پر آفسپا لاگو ہے وہاں مرکز کی اجازت کے بغیر فوج کے خلاف معاملہ درج نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ فوج نے اپنے دفاع میں بلوائیوں پر کارروائی کی۔ اگر فوج خود کو نہیں بچاتی تو اس کا غلط سندیش جاتا۔ اس لئے یہ کارروائی جائز ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!