چھاپے نہ مارنے کی پروٹکشن منی

ممبئی میں، انڈرولڈکے ذریعہ تحفظ کے پیسے کے بارے میں توہم نے سنا تھا لیکن پہلی بار، جی ایس ٹی چھاپے نہیں مار کی پروٹکشن منی کے بارے میں پہلی بار سن رہے ہیں ۔. بدعنوان کے سلسلے میں، سی بی آئی نے کان پور میں تعینات جی ایس ٹی کمشنر سمیت دیگر افراد کو گرفتار کیا ہے. گرفتار شدہ افراد میں جی ایس ایس کمشنر سنسارچندکے تین ساتھی اہلکار بھی ملوث ہیں. سی بی آئی کی مانے تو سنسار چند ، ان حکام کے ساتھ ، رشوت کا ایک منظم ریکیٹ ہی نہیں چلا رہا تھا بلکہ رشوت سے ملی رقم کا حوالہ کاروبار کے ذریعہ وارے کے نیارے کررہا تھا ۔رشوت کی رقم ایک ساتھ جمع نہ ہو اس لئے الگ الگ تاریخوں میں پیسہ لیا جاتاتھا ۔ یہ ادائیگی 15 دن اور 30 دن میں بٹی تھی۔ سینٹرل ایکسچینج کے چھاپے نہ مارنے کرنے کے عوض میں شہر کے تاجروں سے بھی پیسہ لیا جاتا تھا ۔ جس کوڈ ۔ ورڈ میں پروٹکشن منی کا نام دیا گیا تھا۔چھاپے نہ مارنے پر کس کاروباری سے کتنی رشوت لینی ہے ۔ اس کی پڑتال کا ذمہ تینوں اعلی افسروں پر تھا ۔ اگر انہوں نے اس پر چھاپہ نہیں مارا تھا ۔
یہ افسر اس تاجر کی مالی حیثیت کو چیک کرنے کے لئے استعمال کیاجاتاتھا اور اس کی رپورٹس بنانے اور کمشنر کو سونپتے تھے ۔. پھر ٹیکس کی چوری کی بنیاد پر مقرر کیا گیا تھا کس سے کتنی شوت لینی ہے ۔یعنی بڑے ٹیکس کی چوری کے عوض میں بڑی رشوت اتنا ہی نہیں چھوٹی موٹی ٹیکس چوری میں یہ افسر مہنگے آئی فون ا سمارٹ ٹی وی اور فریج تک بھی رشوت کے طور پر لیتے تھے ۔. جی ایس ٹی کمشنر، سنہسار چند کا سنڈیکیٹ انتہائی منصوبہ بند تھا ۔ رشوت کا پیسہ وہ اپنے پاس نہیں رکھتا تھا ، بلکہ حوالے کے ذریعہ سے اسے دہلی بھیجتا تھا ۔ وہاں،حوالہ کاروباری رقم کو نہ صر ف وائٹ منی میں بدلتے تھے بلکہ سنسار چند کی بیوی کوبھی پیسے دینے کا کام کرتے تھے ۔. بے شک یہ پہلی بار نہیں ہے کہ سی بی آئی نے ہندوں ستانی محصولاتی افسر کو رشوت خوری کے الزام میں گرفتار کیا ہو۔ دوسری سروس میں رشوت خور افسران کی گرفتاری کاسلسلہ جاری ہے یہ رشوت خور افسر صرف بیلک منی کے سوداگر ہی نہیں بلکہ ٹیکس چوری سمیت بہت سی غیر قانونی کارروائیوں کو فروغ دیتے ہیں . ہم نے نوٹ بندی کے دوران، ہم نے دیکھا کہ کس طرح مٹھی بھر سرکار افسر جنتا کی مجبوری کا فائدہ اٹھاتے رہے ہیں ۔ر اب جی ایس ٹی چھاپہ نہ مارنے کے عوض پیسہ لینا ،افسران پر شکنجہ کیسے اور مضبوط ہو سرکار کو دیکھنا ہوگا ۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!