سیزفائر کے باوجود گائڈڈ میزائلوں کا استعمال
پاکستان سے لگی سرحد پر کنٹرول لائن پر دونوں طرف سے فوجیوں کے درمیان فائرنگ ہونا کوئی نئی بات نہیں ہے لیکن ایتوار کو راجوری سیکٹر میں جو کچھ ہوا اسے محض اتفاقی جھڑپ مان کر ہلکے سے نہیں لیا جاسکتا۔ پاکستانی فوج نے پہلی بار وہ بھی امن زون میں یعنی جب جنگ کی پوزیشن واضح نہ ہو، ہندوستانی فوجی چوکی پر میزائل مارا۔ اس سے فوج کے کیپٹن کنڈو سمیت چار جوان شہید ہوگئے۔ پاکستان سے ملحق 814 کلو میٹر لمبی کنٹرول لائن پر سیز فائر کے باوجود اب میزائلوں کے استعمال نے سرحدی باشندوں کی نیند اڑادی ہے۔ ساتھ ہی سیز فائر پر بھی سوال اٹھنے لگے ہیں۔ یہ پہلی بار ہے کہ ہندوستانی فوج نے اسے مانا ہے کہ پاکستان کی جانب سے اینٹی ٹینک گائڈڈ میزائل کا استعمال ہورہا ہے۔ سال2003 میں26 نومبر کو دونوں ملکوں کے درمیان جموں وکشمیر سے لگی 264 کلو میٹر لمبی بین الاقوامی سرحد اور 814 کلو میٹر لمبی کنٹرول لائن پر سیز فائر نافذ کرنے کا زبانی سمجھوتہ ہوا تھا۔ اب جبکہ پاکستانی فوج توپ خانوں سے بھاری گولہ باری اور اینٹی ٹینک گائڈڈ میزائل داغ رہی ہے ایسے میں سرحد کے باشندوں کا کہنا ہے کہ آخر سیز فائر ہے کہاں؟ سیز فائر کے باوجود پاکستانی فوج کے ذریعے اس سال ایک مہینے میں 120 بار جنگ بندی کی خلاف ورزی کی گئی۔ جبکہ پچھلے سال یہ اعدادو شمار900 تھی۔ سرکاری اعدادو شمار اس کی تصدیق کرتے ہیں کہ پاکستانی فوج نے تقریباً ہر دن سرحد اور کنٹرول لائن پر فائرننگ کی ہے، گولے داغے ہیں۔ اب تو پاک فوج سرحدی دیہات کو بھی نشانہ بنا رہی ہے۔ سرکاری اعدادو شمار سے تصدیق ہوتی ہے کہ پاک فوج کی مسلسل فائرننگ کے سبب 47449 لوگوں کو محفوظ مقامات پر بھیجا گیا ہے۔ ہند۔ پاک کنٹرول لائن اور بین الاقوامی سرحد پر سال2016 کے ستمبر میں ہوئے سرجیکل اسٹرائک کے بعد سے کشیدگی مسلسل بڑھتی جارہی ہے۔ بتادیں کہ 2017 میں کنٹرول لائن پر 860 مرتبہ سرحد پارسے جنگ بندی کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔ آرمی چیف جنرل بپن راوت کا کہنا ہے کہ پاک فوج کو سیز فائر کی خلاف ورزی میں ہماری توقع سے تین گنا زیادہ نقصان ہوا ہے۔ موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے جیسے تیسے اس کو سبق سکھایا جارہا ہے۔ ایک سینئر افسر کا کہنا ہے کہ پاک فوج کو ہم سے زیادہ نقصان ہوا ہے جس کی وجہ سے پاکستانی فوج اپنے یہاں وہ نقصان کو اپنی پارلیمنٹ میں اٹھانے سے گھبرا رہی ہے۔ ایک اندازہ کے مطابق پچھلے سال سیز فائر کی خلاف ورزی میں بھارت کی طرف سے کی گئی جوابی کارروائی میں 130-140 پاکستانی فوجی مارے جاچکے ہیں۔ بیشک ہم دشمن کے ایک کے بدلے چار مار رہے ہیں،یہ سلسلہ کب تک چلے گا؟ اب جب توپوں اور میزائلوں کا استعمال شروع ہوگیا ہے تو یہ غیر اعلان جنگ بندی کہاں تک پہنچے گی؟ سیکورٹی فورس کے مارے جانے اور عام شہریوں کے گھر، اسکول، کاروبار تباہ ہونے میں کسی طرح کی کمی نہیں آرہی ہے یہی وجہ ہے کہ اپوزیشن مودی سرکار سے کئی سوال تو پوچھ رہی ہے لیکن حکمراں اتحادی پارٹی بھی کہہ رہی ہے کہ کیا ہماری میزائلیں یوم جمہوریہ پر مظاہرہ کے لئے ہی ہیں؟ پچھلے دنوں بھارت ۔ پاک کے قومی سیکورٹی مشیر تھائی لینڈ میں بات چیت کرچکے ہیں۔ اپوزیشن سوال کررہی ہے کہ بھاجپا کے جو نیتا 2014 میں اقتدار میں آنے سے پہلے بڑے بڑے بیان دے رہے تھے آج وہ خاموش کیوں ہیں؟ آج جیسی غیراعلانیہ جنگ ہے کہیں مکمل جنگ میں نہ بدل جائے۔ جموں وکشمیر میں پی ڈی پی ۔ بھاجپا اتحادی حکومت ہے اس سرکار کی دوغلی پالیسی جموں و کشمیر کو تباہ کررہی ہے۔ بدنامی بھاجپا کی ہورہی ہے۔ پاکستان میں اسی سال عام چناؤ ہونے ہیں اور بھارت میں بھی 2019 کے بجائے 2018 میں کئی ریاستوں کے ساتھ عام چناؤ کی بحث چھڑی ہوئی ہے۔ یہ صاف دکھائی دے رہا ہے پاکستان جنگ بندی سمجھوتے کو لیکر قطعی سنجیدہ نہیں ہے۔ سوال ہے کہ مودی سرکار ان بدلے حالات سے کیسے نمٹے گی؟
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں