آپ کا دھن بینک لاکرمیں کتنا محفوظ ہے

آدمی اپنی زندگی بھر کی کمائی کومحفوظ رکھنے کے لئے بینکوں میں لاکر لے کر چین کی نیند سوتا ہے اسی امید سے کے گھر پر رکھنا محفوظ نہیں ہے۔ کم سے کم بینک میں تو محفوظ رہے گا اور ضرورت کے مطابق وہ اسے نکال سکتا ہے۔ لیکن جب بینکوں کے لاکر ہی ٹوٹنے لگیں توجنتا کہاں جائے؟ پنجاب نیشنل بینک کی مودی نگر کپڑا مل برانچ میں ایتوار کی رات چار چوروں نے دیوار توڑ کر 30 لاکروں سے کروڑوں کے زیورات اور ضروری دستاویزات اڑا لئے۔ پیر کی صبح جب بینک کھلا تو اس نقب زنی کا پتہ چلا۔ لاکر ٹوٹنے کی اطلاع پر بینک حکام اور پولیس محکمے میں کھلبلی مچ گئی۔ چوری کی اطلاع ملنے پر بینک برانچ پر گراہکوں کی بھیڑ اکھٹی ہوگئی۔ ہر کوئی یہ جاننا چاہتا تھا کہ اس کا لاکر محفوظ ہے یا نہیں ۔ ایک بزرگ خاتون نے روتے ہوئے بتایا کہ اس کی زندگی بھر کا سرمایہ اور تقریباً 3 کلو سونے کے زیوارت کے علاوہ بیٹی کی شادی کے لئے بنوائے گہنے بھی چوری ہوگئے۔ کچھ گراہکوں کا کہنا تھا کہ نوٹ بندی نے پہلے ہی ان کی کمر توڑ رکھی تھی، اب رہی سہی کثر لاکروں میں رکھے پشتینی زیورات چوری ہونے سے پوری ہوگئی۔متاثر گراہکوں سے پوچھ تاچھ کے بعد چوری ہوئے زیورات اور ان کی نقدی کی نوعیت 5 کروڑ سے زیادہ بتائی گئی ہے۔ برانچ کے منیجر اشوک شریواستو نے بتایا کہ جن گراہکوں کے لاکر ہیں انہیں اپنے سامان کی فہرست بینک کودینے ہوگی اس کے بعد ایک پینل گراہکوں سے پوچھ تاچھ کر یہ طے کرے گا کہ ان کا بتایا گیا سامان لاکر میں تھا یا نہیں؟ ا س کے لئے گراہک زیورات اور دیگر سامان کا ثبوت دکھا سکتے ہیں۔ اب متاثرین کے سامنے مسئلہ یہ ہے کہ پو پشتینی زیورات کے بارے میں کیا ثبوت دیں گے۔ یہ نقب زنی بینک کی لاپرواہی کے سبب ہوئی ہے۔
پولیس کے مطابق بینک میں لگے سکیورٹی الارم سینسر جانچ میں خراب پائے گئے ہیں اس وجہ سے چور جب بینک میں گھسے تو الارم نہیں بجا۔ جس دیوار کو توڑ کر لٹیرے گھسے وہ محض چار پانچ انچ چوڑی تھی جو تعمیراتی معیارات کے حساب سے کم ہے۔ جانچ کرنے پہنچی پولیس کو بینک میں لگے 8 میں سے5 کیمرے خراب ملے۔ اسی سبب واردات سی سی ٹی وی میں قید نہیں ہوسکی۔ وہیں بینک منیجر اشوک شریواستو کی وضاحت ہے کہ چوروں نے سی سی ٹی وی بھی کپڑے سے ڈھک دیا تھا۔ خاص بات یہ رہی کہ چوروں نے رات کی آمدورفت سے جڑے سینسر الارم بچنے کے لئے شام 7 بجے ہی واردات کو انجام دے دیا۔منیجر شریواستو نے بتایا موومنٹ سینسر رات 8 بجے نائٹ میں چالو ہوتا ہے چوروں نے 7 بجے ہی چوری کو انجام دے ڈالا ہوگا جس سے الارم نہیں بجا اور آسانی سے چوری کرلی۔ سوال یہ جن گراہکوں کی زندگی بھر کی کمائی چلی گئی اس کی بھرپائی کیسے ہوگی؟ 
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!