کسینو میں سعودی شہزادہ نے 5 بیویاں اور 22 ارب روپے ہارے
مہابھارت میں یودھشٹر پانچوں بھائیوں کی بیوی دروپتی کو جوئے میں کوروؤں سے ہارنے کی بات تو ہم نے سنی تھی لیکن تقریباً ایسا ہی واقعہ آج کے زمانے میں ممکن ہوسکتا ہے اس کا اندازہ بھی نہیں لگایا جاسکتا تھا لیکن ایسا ہوا ہے۔ سعودی عرب کے شہزادے ماجد بن عبداللہ بن عبدالعزیز جوئے میں اپنی پانچ بیویاں ہار گئے ان کی کل 9 بیویاں ہیں۔ماجد بن عبداللہ ڈرگس، جوئے اور شان و شوکت کو لیکر پوری دنیا میں مشہور ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق کچھ دن پہلے ماجد مصر کے سنئی گرینڈ کسینو میں جوا کھیلنے پہنچے تھے۔ راجکمار نے گیم کھیلنا شروع کیا تو ایک کے بعد ایک گیم کھیلتے چلے گئے اور ہارتے چلے گئے۔ اس کے چلتے ماجد پہلے اپنے پاس موجود ساری رقم ہار گئے اس کے بعد بھی ان کا جنون کم نہیں ہوا اور انہوں نے اپنی پانچ بیویوں کو 160 کروڑ روپے کی رقم کے بدلے گروی رکھ دیا۔ اس کے بعد وہ سبھی گیم ہارگئے اور بدلے میں انہیں اپنی پانچ بیویوں کو وہیں کسینو میں چھوڑ کر جانا پڑا۔اس کسینومیں راجکمار ماجد ہفتے بھر رکے تھے۔ وہ ان لمیٹڈ اسٹیکس والی پوکر ٹیبل پر کھیل رہے تھے۔ کسینو کے ڈائریکٹر علی شمون نے بتایا کہ جب راجکمار اپنی ساری رقم ہار گئے تو انہوں نے ساتھ میں موجود پانچ بیویوں کو بھی داؤ پر لگا دیا لیکن وہ انہیں بھی ہار گئے۔ اس کے بعد وہ بغیر بیویوں کے وہاں سے چلے گئے۔ یہ پہلا موقعہ نہیں ہے کسینو میں لوگ پیسے سے کھیلتے رہتے ہیں اور پیسے کے علاوہ بہت سے لوگ اونٹ اور گھوڑے پر داؤ لگاتے ہیں اور بعد میں انہیں چھڑا بھی لیتے ہیں لیکن ایسا پہلی بار ہوا جب کسی نے بیوی کو ہی داؤ پر لگادیا ہو۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق راجکمار کی اس حرکت سے سعودی حکومت شرمندگی محسوس کررہی ہے۔ ابھی تک یہ نہیں پتہ چل سکا کہ راجکمار کی بیویوں کو سعودی عرب لوٹایا جائے گا۔ یہ بھی امکان ہے کہ سعودی شاہی فیملی پیسہ چکا کر معاملہ ختم کردے۔ وہیں مصر کے وزیر خارجہ ساحل شکوری کا کہنا ہے کہ ان کی حکومت سعودی عورتوں کو ان کے دیش واپس بھیجنے کی سبھی ممکنہ کوشش کرے گی اور جلد سے جلد ان کے شوہر کے ذریعے ہاری گئی رقم کو چکا کر ان عورتوں کوچھڑالیا جائے گا۔ شہزادہ ماجد بن عبداللہ اس سے پہلے بھی کئی معاملوں میں تنازعوں میں رہ چکے ہیں۔ 2015ء میں ان پر اپنے دوست کے ساتھ جنسی تعلق بنانے کا الزام بھی لگا تھا۔ جیسا کہ میں نے کہا ہم نے مہا بھارت کے دور میں ایسے واقعہ کو سنا اور پڑھا تھا لیکن ایسا واقعہ دوبارہ سے دوہرانے کی امید کم تھی۔ راجکمار ماجد نے اپنے خاندان اور دیش کا نام خوب روشن کیا ہے۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں