متوفی سشیل چندر گپتا کے کھاتے سے 45 لاکھ روپے اڑائے

بینکوں میں ملازمین کی ملی بھگت سے گھوٹالہ عام ہوگئے ہیں۔ نوٹ بندی کے بعد تو کچھ بینک ملازمین نے ایک مقرر فیصد لے کر کروڑوں کے نوٹ بدلے اور مالا مال ہوگئے۔ کئی پھنسے بھی اور کئی جیل بھی گئے لیکن یہ دھندہ رکا نہیں۔ جہاں بھی ان کرپٹ بینک ملازمین کو موقعہ ملتا یہ چوکتے نہیں۔ تازہ مثال اسٹیٹ بینک آف انڈیا کی ہے۔ پولیس ڈپٹی کمشنر ایم ایس رندھاوا کے مطابق دریا گنج میں واقع ایس بی آئی کی منیجر نے گزشتہ 20 مئی کو پولیس تھانے میں ایک شکایت درج کرائی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے بینک میں سشیل چندر گپتاکا ایک رشتے دار بینک آیا تو پتہ چلا کہ ان کے کھاتے میں سے کسی نے 6 ماہ کے اندر 45.20 لاکھ روپے نکال لئے ہیں۔ اس جانکاری سے بینک میں کھلبلی مچ گئی۔ بینک منیجر نے مہیر کمار مشرا نامی کلرک پر شبہ ظاہر کیا۔ اس بارے میں معاملہ درج کرکے ایس ایچ او ستیندر موہن کی نگرانی میں ایک ایس آئی مہیپال نے چھان بین شروع کی۔ بند پڑے بینک کھاتوں میں نقب لگا کر 51 لاکھ روپے اڑانے کے الزام میں پولیس نے ایس بی آئی کے ایک اسسٹنٹ منیجرا ور کلرک کو 1 جون کو گرفتار کیا ہے۔ ملزمان نے 8 برس سے بند پڑے ایک کھاتے میں 45 لاکھ اور دوستے کھاتے سے 6 لاکھ روپے نکال لئے تھے۔ پولیس نے اس رقم کو دوسرے بینک کھاتوں میں پہنچانے اور وہاں سے نقدی نکالنے کے لئے استعمال کی گئی بایو میٹرک مشین کی چھان بین کی۔ اس سے صاف ہوگیا کہ رقم میں ہیر پھیر مہیر نے کی ہے۔پولیس نے اسے گرفتار کرلیا۔ پوچھ تاچھ میں اس نے قبولا کہ جعلسازی میں گول مارکیٹ میں واقع ایس بی آئی برانچ کا اسسٹنٹ منیجر سید ذیشان محمد بھی شامل ہے۔ ملزمان نے محض ایک ماہ کے اندر 45 لاکھ روپے کھاتے سے نکال لئے۔ اس نے سب سے پہلے 2 ستمبر 2016ء کو کھاتے سے 100 روپے نکالے، تین دن تک جب اسے لیکر کوئی شکایت نہیں ہوئی تو وہ لگاتار کھاتے سے رقم نکالنے لگا۔ اس کے علاوہ اس نے تقریباً 22 لاکھ روپے دوسرے کھاتوں میں بھیج کر وہاں سے نکال لئے۔ ملزم بینک کلرک مہیر کی گرفتار ی کے بعد دو دیگر لوگوں کی شکایت بھی بینک کو ملی۔ ان دونوں شکایتوں کو دریا گنج پولیس کو سونپا گیا ہے۔ شکایت میں بتایا گیا ہے کہ دو لوگوں نے نوٹ بندی کے دوران 48 ہزار روپے اور 49 ہزار روپے اپنے بینک کھاتے میں جمع کرائے تھے۔ مہیر نے انہیں رسید تو دے دی لیکن ان کے کھاتے میں رقم جمع کرانے کی جگہ خرچ کردی۔ مہیر کو پتہ تھا کہ سشیل چندر گپتا جس کا کھاتہ 8 برس سے بندتھا ،کا دیہانت ہوچکا ہے۔ اسی وجہ سے مہیر نے سشیل کے کھاتے سے 45 لاکھ روپے نکال لئے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!