بھاجپا کے سبھی کونسلروں کے ٹکٹ کاٹنے پر ناراضگی

اترپردیش۔ اتراکھنڈ میں زبردست کامیابی کے بعد بھاجپا کی اب پوری توجہ دہلی میونسپل کارپوریشن کے انتخابات پر ہے۔ ان میں بھاجپا اقتدار میں ہے۔ بیشک ایم سی ڈی چناؤ میں اشو مختلف ہوتے ہیں اور ان کی اہمیت اسمبلی انتخابات جتنی نہیں ہوتی لیکن دہلی اسمبلی چناؤ میں نہ بھولنے والی ہار کے بعد ان کارپوریشن چناؤ کی اہمیت بڑھ جاتی ہے۔ لگتا ہے کہ بھاجپا ہائی کمان اس بار میونسپل چناؤ جیتنے کیلئے پوری طاقت لگا دے گا۔ راجدھانی میں تین میونسپل کارپوریشنوں میں بھاجپا کے 153 کونسلر ہیں۔ ان میں سے کئی کونسلر ایسے بھی ہیں، جو کئی بار کونسلری کا چناؤ لڑے اور کامیاب بھی ہوئے۔ خبر ہے کہ بھاجپا اعلی کمان سبھی کونسلروں کو بدلنا چاہتی ہے۔ بھاجپا اعلی کمان کے فیصلے پر اگر عمل ہوا تو سبھی 153 کونسلروں کا ٹکٹ کٹ جائے گا۔ اس سے کونسلر سکتے میں آگئے ہیں۔ دہلی میونسپل کارپوریشن میں کامیابی کا پرچم لہرانے کے مقصد سے بھاجپا نے پارشد بندی کا داؤں چلا۔ بھاجپا اسے وزیر اعظم نریندر مودی کا’نیو انڈیا‘کا نظریہ بتا کر ناراض موجودہ کونسلروں کے زخموں پر مرہم لگانے کی حتی الامکان کوشش میں لگا ہوا ہے۔ لیکن حقیقت یہی ہے کہ ناراض کونسلروں نے نیا ٹھکانا تلاش کرنا شروع کردیا ہے۔ کئی موجودہ کونسلروں نے تو کانگریس ، عام آدمی پارٹی اور سوراج انڈیا میں اپنی گوٹیاں بٹھانی شروع کردی ہیں۔ کانگریس کے کئی لیڈروں نے بھاجپا کے کئی کونسلروں سے رابطہ قائم کرنا بھی شروع کردیا ہے۔ کئی کونسلروں کا کہنا ہے پارٹی اعلی کمان نے انہیں ٹکٹ نہ دینے کا فیصلہ کرکے ایک طرح سے ان کے دامن پر کرپٹ ہونے کا دھبہ لگا دیا ہے۔ بھاجپا کے دو کمیٹیوں کے چیئرمین نے کانگریس کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے۔ اتنا ہی نہیں بسپا کے ایک کونسلر نے بھی کانگریس اعلی کمان سے گزارش کی ہے۔ حالانکہ کانگریس ان کونسلروں پر داؤں لگانے سے ہچکچا رہی ہے۔ بھاجپا اعلی کمان کا یہ فیصلہ صحیح نہیں لگتا۔ سبھی کونسلر کرپٹ نہیں ہیں۔ بتادیں کہ میونسپل چناؤ کو لیکر کرائے گئے انٹرنل سروے میں 153 میں سے 25 کونسلروں کو ان کے کام اور پہچان کی بنیاد پر اول مانا گیا ہے اور چناؤ میں زبردست اکثریت سے جیت حاصل کرتے بتائے گئے ہیں۔ پارٹی کے ذرائع کے مطابق اقتدار میں آنے کے بعد میونسپل سسٹم کو چلانے میں تجربے کی کمی کا بحران کھڑا ہوسکتا ہے ایسے میں بہتر یہی ہوگا کہ اچھی ساکھ اور تجربہ کار ان 25 میونسپل کونسلروں کو ٹکٹ دے دیا جائے۔ اس سے پارٹی میں ٹکٹ کٹنے کی مخالفت اور پرانے لیڈروں کی ناراضگی کافی حد تک دور ہوسکتی ہے۔ عام طور پر یہ خیال ہے کہ بھاجپا کے 153 میونسپل کونسلروں میں سے زیادہ تر ایم سی ڈی کے کام کاج میں پوری طرح سے ناکام ہوئے ہیں۔ بھاجپا نے یہ بھی اعتراف کیا ہے کہ اس کے کونسلروں نے کارپوریشن کے ذریعے سے دہلی کی جنتا کو لوٹا ہے۔ اس لئے بھاجپا اب انہیں دوبارہ موقعہ نہیں دے رہی ہے۔ عام آدمی کے ترجمان دلیپ پانڈے نے کہا کہ ان کونسلروں کے خلاف جنتا میں زبردست ناراضگی ہے۔ بھاجپا اور کانگریس نے پچھلے 20 برسوں سے میونسپل کارپوریشن کو کرپشن کا اڈہ اور دہلی کو کچرے کا ڈبہ بنا دیا ہے۔ بھاجپا اعلی کمان کے لئے اس بار امیدواروں کے انتخاب کا عمل آسان نہیں ہوگا۔ بھاجپا کے قومی صدر امت شاہ 19 مارچ کو دہلی کے رام لیلا میدان میں ایک ریلی کرنے والے تھے جس کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ ملتوی کردی گئی ہے۔ کونسلروں میں اتنا غصہ اور بے چینی ہے کہ گزشتہ جمعرات کو پردیش آفس میں منعقدہ کونسلروں کی ماہانہ میٹنگ میں 80 فیصدی کونسلر شامل نہیں ہوئے۔ موجودہ کونسلروں اور ان کے رشتے داروں کا ٹکٹ کاٹنے جانے کے فیصلے کے بعد میونسپل کونسلروں کی یہ پہلی ماہانہ میٹنگ تھی۔ امید کی جاتی ہے بھاجپا اعلی کمان اس بار یوپی کی غلطی نہیں دوہرائے گا۔ میونسپل کارپوریشن میں قابل اقلیتی امیدواروں کو بھی ٹکٹ دینا چاہئے۔ مسلمانوں نے جو بھروسہ بھاجپا پر جتایا ہے اسے آگے بڑھانا چاہئے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!