نظام الدین درگاہ کے گدی نشیں پاک میں لاپتہ

دنیا کی مشہور درگاہ حضرت نظام الدین اولیا کے گدی نشیں سمیت دو ہندوستانی سجادوں کے غائب ہونے کی خبر سے ڈپلومیٹک اور مذہبی حلقوں میں ہلچل مچنا فطری ہی ہے۔ آصف نظامی اور ناظم نظامی نامی یہ دو سجادے نظام الدین درگاہ کے بہت اہم ترین نام ہیں اور وہ پاکستان میں لاہور کے داتادربار درگاہ کے بلاوے پر وہاں گئے تھے۔ لاہور سے کراچی کے لئے فلائٹ میں سوار ہوئے تھے۔ ان کے گھروالوں کے مطابق آصف کو کراچی جانے کی اجازت دے دی گئی لیکن ادھورے سفری کاغذات کی وجہ سے ناظم کو لاہور ہوائی اڈے پر ہی روک لیا گیا۔ ایک ذرائع کے مطابق اس کے بعد ناظم لاہور ایئر پورٹ سے لاپتہ ہوگئے جبکہ آصف کراچی ایئرپورٹ پہنچنے کے بعد سے لاپتہ ہیں۔غور طلب ہے کہ آصف اور ناظم لاہور میں اس درگاہ کی زیارت سے پہلے 8 مارچ کو کراچی میں اپنے رشتے داروں سے ملنے گئے تھے۔ نظام الدین درگاہ اور داتا دربار کے گدی نشینوں کو ایک دوسرے کے یہاں زیارت کے لئے آنے جانے کی روایت رہی ہے۔ دراصل حکومت دونوں سجادوں کی سکیورٹی کو لیکر فکر مند ہے۔ حضرت نظام الدین اولیا ؒ کی درگاہ کے یہ دونوں سجادے صوفی روایت کو ماننے والے ہیں۔ حکومت کو اندیشہ ہے کہ آئی ایس آئی ایس یا کسی دیگر کٹر پسند تنظیم نے پاکستان میں انہیں اغوا کرلیا ہو؟ غور طلب ہے کہ حال ہی میں پاکستان نے کٹر پسندوں نے ایک صوفی کی درگاہ پر حملہ کرکے 72 لوگوں کو مار ڈالا تھا۔ پاکستان حکومت بھی اس معاملے کو لیکر کافی پریشان ہے۔ ہم حضرت نظام الدین اولیاؒ کی درگاہ کے ان دو عمر دراز پیر زادوں آصف علی نظامی اور ناظم نظامی کی بخیریت واپسی کے لئے دعا کرتے ہیں اور ان کے کنبے والوں کے مطابق نظامی کو کچھ لوگوں نے لاہور ایئر پورٹ پر جہاز سے اتار لیا جبکہ آصف علی نظامی کراچی ایئر پورٹ پہنچنے کے بعد وہاں سے لاپتہ ہوگئے۔ دونوں ٹورسٹ ویزا پر پاکستان گئے تھے۔ خیال رہے کہ پاکستان میں دہشت گرد مسلسل اسلام کی صوفی ازم کو ماننے والوں کے خلاف حملہ کرتے رہے ہیں۔ داتا دربار پر بھی دہشت گرد حملہ پہلے ہی کرچکے ہیں۔ پچھلے سال داتادربار میں ہمیشہ قوالی گانے والے امجد صابری کا بھی قتل کردیا گیا تھا جبکہ ابھی حال ہی میں صوبہ سندھ میں واقعہ بیحد پرانی و سبھی مذاہب کے لوگوں میں احترام کے طور پر مقبول لال شاہ باز مست قلند درگاہ پر فدائی حملے میں 100 سے زیادہ بے قصور لوگوں کا قتل ہوا تھا۔ ہم امیدکرتے ہیں ہندوستان سے گئے پیر زادوں کی بخیریت واپسی کیلئے حکومت ہند اپنی طرف سے کوشش میں کوئی کسر باقی نہ رکھے گی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟