بھارت میں 2050ء تک ہوں گے سب سے زیادہ مسلمان
امریکہ میں واقع نیو ریسرچ سینٹر کی رپورٹ میں سال 2010ء سے 2050ء کے درمیان پوری دنیا میں مسلمانوں کی آبادی میں تقریباً 73 فیصدی اضافہ ہونے کی بات کہیں گئی ہے۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو سال2050ء میں بھارت دنیا کا سب سے زیادہ آبادی والا دیش بن جائے گا۔ بھارت انڈونیشیا کو پچھاڑ دے گا ساتھ ہی دنیامیں تیسری بڑی آبادی ہندوؤں کی ہوگی۔ امریکی ایجنسی نیو ریسرچ سینٹر نے پچھلے دنوں جاری رپورٹ میں یہ دعوی کیا تھا۔ اس وقت دنیا میں ابھی سب سے زیادہ آبادی عیسائیوں کی ہے ، دوسرے نمبر پر مسلمان ، تیسرے نمبر پر ناستک، چوتھے نمبر پر ہندو ہیں۔ رپورٹ میں 2010ء سے 2050ء کے دوران الگ الگ مذاہب کو ماننے والوں کی آبادی میں جو اندازہ پیش کیا گیا ہے اس کے مطابق دنیا میں ہندوؤں اور عیسائیوں کے مقابلے میں مسلم آبادی بڑھ کر دوگنی کے قریب ہوگی۔ رپورٹ کے مطابق صدی کے آخر تک دنیا میں سب سے زیادہ مسلمان73 فیصد ہوں گے جبکہ عیسائی 35 اور ہندو 34 فیصد بڑھیں گے۔ یعنی 2050 ء تک مسلمانوں کی آبادی کا قریب 30 فیصد (2.8 ارب) اور عیسائی آبادی 31 فیصدی (2.9 ارب) ہوگی۔ 2010ء میں دنیا میں 1.6 ارب (قریب 23 فیصدی) مسلمان جبکہ 2.17 ارب عیسائی تھے لیکن اگر سال 2050ء کے بعد کی موجودہ بڑھت اسی حساب سے رہی تو مسلمانوں کی آبادی 2070 ء تک دنیا میں سب سے زیادہ ہوجائے گی۔ ابھی دنیا میں سب سے زیادہ آبادی عیسائیوں کی مانی جاتی ہے لیکن اگر یہ آبادی کی رفتار بڑھتی رہی تو جلد ہی وہ دوسرے نمبر پر پہنچ جائیں گے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے بھارت میں 2050ء تک مسلمانوں کی آبادی 30 کروڑ تک پہنچ جائے گی لیکن وہ اقلیت بنے رہیں گے۔ اس میعاد میں امریکہ میں بھی مسلمانوں کی آبادی بڑھے گی۔ مسلمانوں کی آبادی اضافی شرح باقی مذاہب سے زیادہ ہے۔ سب سے زیادہ پیدائش کی وجہ سے مسلم آبادی تیزی سے بڑھ سکتی ہے۔ عالمی سطح پر ایک مسلم خاتون کے اوسطاً 3 بچے ہوتے ہیں جبکہ باقی مذاہب میں یہ اوسط 2 یا 3 کا ہے۔مسلم آبادی میں سب سے زیادہ نوجوان آبادی ہے۔ 2010ء میں نوجوانوں کی اوسط عمر 23 سال تھی۔ غیر مسلم لڑکوں کی اوسطاً عمر 30 سال تھی۔ نوجوان آبادی کا مطلب ہے کہ مسلمانوں کی بڑھی آبادی یا تو بچے پیدا کررہی ہے یا مستقبل میں کرے گی لیکن بودھ اکلوتا مذہب ہے جس کی آبادی گھٹنے کی بات کہی گئی ہے۔ بودھ آبادی 2050ء تک -0.3 فیصدی گھٹنے کا اندازہ ہے۔ چین ، جاپان اور تھائی لینڈ جیسے ملکوں میں آبادی بودھ دھرم ماننے والوں کی ہے لیکن یہ آبادی لگاتار گھٹ رہی ہے۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں