پہلی بار مسلم خواتین نے حقوق کی آواز اٹھائی

تین طلاق کے اشو پر یہ خوشی کی بات ہے کہ مرکزی سرکار کی مہم رنگ لانے لگی ہے۔ اب تو مرکزی سرکار کو کھل کر مسلم خواتین کی حمایت ملنے لگی ہے۔ اترپردیش اسمبلی چناؤ میں اپنے چناؤ مینوفیسٹو میں شامل کر جہاں تین طلاق کے اشو کو سامنے رکھا وہیں اب آر ایس ایس سے جڑے ہوئے مسلم راشٹریہ منچ نے اس معاملے پر بڑی تعداد میں مسلم خواتین کی حمایت حاصل کرنے کا دعوی کیا ہے۔ سنیچر کو دہلی کے کانسٹیٹیوشن کلب میں مسلم ویلفیئر منچ کے ذریعے منعقدہ مسلم خواتین کانفرنس میں پہلی بار سینکڑوں کی تعداد میں مسلم عورتیں پردے سے باہر نکلیں اور تین طلاق کے خلاف اپنی آوازیں بلند کیں۔ مسلم عورتوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کا بھی شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے برابری کے حق کے ساتھ تعلیم اور اقتصادی انحصاریت پر زوردیا۔ کانفرنس پوری طرح سے قومیت کے رنگ میں رنگی نظر آئی۔ بھارت ماتا کی جے کے نعرے گونجے، وندے ماترم کا گائن ہوا۔ مسلم راشٹریہ منچ مہلا ونگ کی صدر شہناز حسین نے کہا کہ اترپردیش میں جس طرح سے مسلم بہنوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کی حمایت کی ہے اس سے دیش کی بہت سے مسلم بہنوں کے حوصلے بلند ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا ہمارے سماج میں عورتیں تین طلاق کو لیکر ڈری سہمی رہتی ہیں۔ پتہ نہیں کہ کب شوہر طلاق طلاق کہہ کر انہیں اپنی زندگی سے نکال دے۔ اب مرکز میں ایک ایسی حکومت ہے جس نے مسلم خواتین کی بے رحمانہ حالت پر توجہ دی ہے اس سے ان کا حوصلہ بڑھا ہے۔ کانفرنس میں سپریم کورٹ کی ایڈیشنل سالیسٹرجنرل پنکی آنند سے عورتوں نے خاص طور پر قانون پر جانکاری لی۔ پنکی آنند نے بتایا بھارت کے آئین میں مرد اور عورتوں کو برابر کا درجہ حاصل ہے ، لیکن مسلم خواتین کو اس درجے سے محروم رکھا گیا ہے۔ مسلم ویلفیئر منچ کے کنوینر یاسر گیلانی نے کہا کہ مسلم خواتین تین طلاق کے حق میں نہیں ہیں اور اس اشو پر وزیر اعظم کے ساتھ ہیں۔ وہ ہر صورت میں ان کے ساتھ کھڑی ہیں۔ سپریم کورٹ اور ضلع کورٹ میں تین طلاق کے اشو پر قانونی لڑائی لڑنے والی سہارنپور کی عطیہ صابری نے دعوی کیا کہ اسمبلی چناؤ میں انہوں نے بی جے پی کو ووٹ دیا ۔ اب پی ایم مودی تین طلاق کے اشو پر اپنا وعدہ نبھائیں۔ عطیہ کا کہنا ہے بیٹا پیدا نہ ہونے پر ان کے شوہرنے نہ صرف مجھے مارا پیٹا بلکہ بدچلن بھی ٹھہرادیا۔ میرے ماں کے گھر لوٹنے پر شوہر واجد نے ایک کاغذ پر تین طلاق لکھ کر بھیج دیا۔ دارالعلوم دیوبند نے بغیر ان کی رائے جانے تین طلاق پر میرے شوہر کے رخ کی حمایت کردی اور اسے صحیح ٹھہرایا۔ اب معاملہ سپریم کورٹ میں ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!