پنجاب میں سہ رخی مقابلہ میں ہر ووٹ بیش قیمتی ہے

اسمبلی چناؤ میں ہر ایک ووٹ ضروری ہوتا ہے اس بات کو چناؤ لڑنے والے نیتاؤں سے بہتر کوئی نہیں سمجھ سکتا۔ آنے والے اسمبلی چناؤ میں اگر ایک فیصدووٹ بھی سوئنگ ہوا تو کئی درجن اسمبلی سیٹوں کی سیاسی تصویر بدل سکتی ہے۔ اترپردیش، پنجاب، اتراکھنڈ اور منی پور میں کئی ایسی سیٹیں ہیں جہاں 2012ء کے اسمبلی چناؤ میں ہارجیت کا فرق 1 فیصد سے بھی کم تھا۔ ان سیٹوں پر ہار جیت کا فیصلہ 100 یا 1000 میں نہیں بلکہ چند ووٹوں کے فرق سے ہوا تھا۔ پنجاب کی 17 سیٹوں میں سے 12 سیٹیں ایسی تھیں جہاں 2012ء چناؤ میں ہار جیت کا فرق 1 فیصد سے بھی کم تھا۔ پنجاب کے بارے میں خاص بات یہ ہے کہ ان سیٹوں پر ہار جیت کا فرق اتنا کم رہا کہ اس میں سے زیادہ تر ریزرو سیٹیں ہیں۔ پنجاب میں ایک ہی دن یعنی 4 فروری کو ووٹ پڑیں گے۔ اس بار پنجاب کا مقابلہ دلچسپ ہوگیا ہے۔ کانگریس بنام اکالی۔ بھاجپا اتحاد بنام عام آدمی پارٹی سہ رخی مقابلہ ہے۔ کئی سرکردہ بھاجپا لیڈر آپس میں محاذ آرا ہوں گے۔ لمبی اسمبلی سیٹ کا مقابلہ سب سے زیادہ مشہور ہے۔ یہاں پہلی بار وزیر اعلی اور سابق وزیر اعلی آمنے سامنے ہیں۔ یہ وزیر اعلی پرکاش سنگھ بادل کی روایتی سیٹ ہے۔ وہاں سے کبھی نہیں ہارے۔ پہلی بار کانگریس کے سابق مہاراجہ اور وزیر اعلی رہ چکے کیپٹن امرندر سنگھ بادل کو ان کے گھر میں ہی چنوتی دے رہے ہیں۔ عاپ نے بھی یہاں سے دہلی کے ممبر اسمبلی جرنیل سنگھ کو اتارا ہے۔ پنجاب چناؤ میں یہ سب سے اہم ترین مقابلہ ہے۔ پٹیالہ کیپٹن امرندر سنگھ کی روایت سیٹ رہی ہے۔ پچھلے چناؤ میں کیپٹن کی اہلیہ پرنیت کور یہاں سے جیتی تھیں۔ اس بار شرومنی اکالی دل نے یہاں سے فوج کے سابق جرنل جے جے سنگھ کو اتارکر چناوی لڑائی کو دلچسپ بنادیا ہے۔ اب مقابلہ فوج کے جنرل اور کیپٹن کے درمیان ہے۔ آپ نے یہاں سے ڈاکٹر بلبیر سنگھ کو میدان میں اتارا ہے۔ جلال آباد کی سیٹ نائب وزیر اعلی سکھبیر سنگھ بادل آسانی سے جیتتے رہے ہیں لیکن اس بار عام آدمی پارٹی نے بھگونت مان کو میدان میں اتارا ہے۔ کانگریس نے اپنے نوجوان ایم پی رونیت بٹو کو امیدوار بنایا ہے۔ امرتسر ایسٹ پر نوجوت سنگھ سدھو تال ٹھوک رہے ہیں۔ ابھی تک یہاں سے ان کی بیوی ڈاکٹر نوجوت کور سدھو چناؤ لڑتی آرہی ہیں۔ بھاجپا نے ان کے مقابلہ راجیش ہنی کو ٹکٹ دیا ہے جبکہ عاپ نے سربجیت سنگھ کی بیوی کو امیدوار بنایا ہے۔دہلی کے وزیر اعلی اروندکیجریوال دعوی کررہے ہیں ان کی پارٹی 100 سے زیادہ سیٹ جیتنے والی ہے ۔ دیہی علاقوں میں ان کے مطابق عام آدمی پارٹی کا زور ہے۔ کیجریوال نے جمعرات کو فیروز پور، فاضلکا و بھٹنڈہ میں ریلی کے دوران بادلوں اور کانگریس پر جم کر تنقید کی ہے۔ انہوں نے کہا پنجاب میں 40 لاکھ نوجوان نشے کی گرفتار میں ہیں۔سرکار بنتے ہی پہلے مجیٹھیا کو جیل بھیجیں گے پھر گاؤں گاؤں میں نشہ مکت کیندر کھول کر نوجوانوں کو نشے کے جال سے باہر نکالیں گے۔ دوسری طرف جس ڈرگس نیٹورک کو انورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے 6 ہزار کروڑ روپے کا بتایا پولیس کی اسپیشل سیل انویسٹیگیشن ٹیم اسے 60 کروڑ کا مان چکی ہے۔ جن تین اسمگلروں کی وجہ سے پورے ڈرگ ریکٹ میں کیبنٹ منسٹر وکرم سنگھ مجیٹھیا کا نام آیا ہے۔ ایس آئی ٹی رپورٹ میں ان تینوں میں کہیں بھی مجھٹھیا کا ذکر نہیں ہے۔مجیٹھیا کا نام آتے ہی اپوزیشن نے اسے سب سے بڑا اشو بنا لیا تھا۔ وکرم مجیٹھیا نے کہا میں نے پہلے ہی کہہ دیا تھا ان معاملوں سے میرا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔یہ صرف سیاسی رنجش کے چلتے پلانٹ کیا گیا ہے۔ یہ رپورٹ الزام لگانے والے لوگوں کے منہ پر طمانچہ ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!