مسلح فوجی ٹربونل کا دوررس و تاریخی فیصلہ

ایک طرف جہاں فوج اور پیرا ملٹری فورسز میں امتیاز برتنے کے کئی اشو اچھل رہے ہیں وہیں ایک تاریخی فیصلے نے مسلح افواج ٹربونل لکھنؤ نے ایک فوج کے افسر کے کوٹ مارشل کو منسوخ کرکے تہلکہ مچادیا ہے۔ مسلح فوج ٹربونل نے سیکنڈ لیفٹیننٹ رہے ایس ایس چوہان کا کوٹ مارشل منسوخ ہی نہیں کیا بلکہ 5 کروڑ روپے کا جرمانہ بھی لگادیا ۔ چوہان کو بحال کر سروس کے سبھی فائدے دینے کا بھی حکم دیا۔ جرمانے کی رقم میں سے 4 کروڑ متاثرہ کو بطور معاوضہ دیا جائے گا جبکہ ایک کروڑ روپے فوج کے سینٹرل بہبودی فنڈ میں جمع کئے جائیں گے۔ راجپوت ریجمنٹ سے سیکنڈ لیفٹیننٹ شتروگھن سنگھ چوہان سری نگر میں تعینات تھے۔ 11 اپریل 1990ء کو بٹمالو مسجد کے لنگڑے امام کے یہاں سے سونے کے 147 بسکٹ برآمد کئے گئے تھے۔ کرنل کے آر ایس پوار اور سی او نے چوہان پر دباؤ ڈالا کے وہ انہیں دستاویزوں میں نہ دکھائیں۔ باقی افسر بھی خاموشی اختیار کرگئے۔ تبھی یامی نے معاملہ پارلیمنٹری کمیٹی کو بھیجا۔ فوج کے ہیڈ کوارٹر نے جانچ کرائی اور کوٹ آف انکوائری کے احکامات دے دئے گئے۔ جانچ کے دوران ہی ٹینٹ میں سوتے وقت فوج کے افسروں نے کمبل اڑا کر یامی کو پیٹ کر ادھ مرا کردیا۔ 1991ء میں شروع ہوئے کوٹ مارشل میں انہیں 7 سال کی سزا سنائی گئی۔ مسلح افواج ٹربونل لکھنؤ نے اپنے فیصلے میں کئی اہم اور سنگین ریمارکس دئے۔ بنچ نے کہا کے فوج نے کوٹ مارشل کی کارروائی کے دوران چوہان کے ذریعے پیش ثبوتوں کو نظر انداز کیا تھا۔ ٹربونل نے کہا کہ کوٹ مارشل کے دوران چوہان کی باتوں اور ثبوتوں پر سنجیدگی سے غور نہیں کیا گیا۔ ایسا کرنا ثبوت ایکٹ کے خلاف تھا۔ چوہان کو کوئی موقعہ نہیں دیا گیا۔ یہ فوج کے قاعدے قوانین کے خلاف ہے بلکہ انہیں پاگل بتایا گیا۔ چوہان پر کئی بار جان لیوا حملے بھی ہوئے لیکن شکایت کے باوجود افسران نے کوئی توجہ نہیں دی۔ ٹربونل نے کہا کہ لیفٹیننٹ چوہان کے ذریعے دئے گئے ثبوتوں کو نظرانداز کردیا گیا۔ اس معاملہ میں جلد ٹرائل کی بھی ضرورت ہے۔ سچ جھوٹ کی لڑائی میں آخری جیت چوہان کی ہوئی۔ اس لڑائی میں انہیں 21 سال لگ گئے۔ اتنے برسوں میں چوہان اور ان کے پورے خاندان نے بہت کچھ کھویا ہے عزت اور وقار لوگوں کی دھتکار اور نہ جانے کیا کیا سہا۔ ایس ایس چوہان کی کہانی فلم ’چک دے انڈیا‘ کے ہیرو شاہ رخ خان سے کافی ملتی جلتی ہے جو اپنے وقار کو پانے کیلئے 26 سال تک لڑائی لڑتا ہے۔ ایس ایس چوہان کے والد بھی فوج کے کیپٹن تھے۔ ہر والد کی طرح ایس ایس چوہان کے والد کا بھی خواب تھا کہ وہ بڑا ہوکر دیش کی سیوا کرے۔ یہ ایک تاریخی اور دور رس فیصلہ ہے۔ فوج میں جس سے بھی ناانصافی ہوئی ہے یہ فیصلہ ان کے لئے بھی راستہ کھولتا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟