جوانوں کو گھٹیا کھانا اور ملزمان کی اتنی ٹھاٹ

دہلی ہائی کورٹ نے کنٹرول لائن پر جوانوں کو دیئے جانے والے غذائی سامان کی مبینہ گھٹیا صورتحال پر رپورٹ کی مانگ کرنے والی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے وزارت داخلہ سے رائے مانگی ہے۔ بی ایس ایف کے ایک جوان نے سوشل میڈیا پر ویڈیو پوسٹ کرکے کھانے پینے کی کوالٹی کو لیکر سوال اٹھائے تھے۔ چیف جسٹس جی روہنی اور جسٹس سنگیتا ڈھینگرا سہگل نے جوانوں کو دئے جانے والے کھانے کے گھٹیا پن کا نوٹس لیا ہے۔ بارڈر سکیورٹی فورس (بی ایس ایف ، سی آر پی ایف اور سی آئی ایس ایف اور بھارت تبت بارڈرپولیس سے بھی اپنا موقف رکھنے کو کہا ہے۔ بنچ نے بی ایس ایف کو یہ بھی حکم دیا کہ وہ اس کے سامنے جانچ رپورٹ رکھے اور یہ بتائے کہ انہوں نے بی ایس ایف کے جوان تیج بہادر یادو کی جانب سے لگائے گئے الزامات کے سلسلے میں کیاقدم اٹھائے ہیں۔ آپ کے پاس جو بھی رپورٹ ہے اسے 27 فروری کو عدالت کے سامنے پیش کریں۔ تیج بہادر یادو کی شکایت کے بعد سے جوانوں کے کھانے سے متعلق شکایتوں کا سیلاب سا آگیا ہے۔ ہمیں نہیں پتہ کہ جوانوں کی شکایتوں میں کتنا دم ہے یا نہیں لیکن ہم اتنا جانتے ہیں کہ بھارت کی جیلوں میں قیدیوں کو بھی سرحد پر تعینات جوانوں سے بہتر کھانا ملتا ہے۔ صبح کی شروعات دودھ، بریڈ اور انڈے کے ساتھ اور کھانے میں موسمی ہری سبزی رات کو سونے سے پہلے کبھی کھیر کبھی مٹھائی؟ یہ کسی اچھے ہاسٹل یا جم جانے والے نوجوانوں کی غذا نہیں ہے بلکہ یہ ان بدقسمت ملزمان کا کھانا ہے جو اس وقت دیش کی تمام جیلوں میں بند ہیں۔یہ بات الگ ہے کہ اس وقت سرحد پر تعینات جوان کھانے کی کوالٹی کو لیکر فکر مند ہیں اور اس بارے میں دیش میں لمبی چوڑی بحث اورجانچ ہورہی ہے۔ اس درمیان ہم نے یہ بھی پتہ کرنے کی کوشش کی کہ تہاڑ جیل اور مختلف ریاستوں کی سینٹرل جیل سے پتہ کیا کہ آخر قیدیوں کو کیسا کھانا دیا جارہا ہے۔ اس میں سامنے آیا کہ جیل میں بند قیدیوں میں کئی معنوں میں عام آدمی سے بھی زیادہ اچھا کھانا ملتا ہے۔ تہاڑ جیل کے انسپکٹر جنرل مکیش پرساد کہتے ہیں کہ ہم ہمیشہ جیل میں مینول کے حساب سے قیدیوں کو کھانا دیتے ہیں۔ راجستھان میں سزا یافتہ قیدیوں کو یومیہ 600 گرام آٹا دیا جاتا ہے۔ تہاڑ میں فی قیدی 400 گرام آٹا یومیہ دیتے ہیں اور فی قیدی کو ایک دن میں 200 گرام سبزی ملتی ہے۔ بی ایس ایف میں قریب 240 گرام سبزی عام آدمی تو ایک دن میں قریب 150 گرام سبزی ہی کھاتا ہے۔ تہاڑ جیل میں 90 گرام دال دی جاتی ہے۔ کئی جیلوں میں تو ساتوں دن الگ الگ دالیں ملتی ہیں۔ تہاڑ جیل میں ہفتے میں ایک دن کھیراور خاص موقعوں پر چھولے پوری ، مٹھائی وغیرہ ملتے ہیں۔ہریانہ کی جیلوں میں منگلوار کو کھیر بنتی ہے۔ چھتیس گڑھ میں ایتوار کو حلوہ بنتا ہے۔ہریانہ کی سینٹرل جیلوں میں عام قیدیوں کو صبح 250 گرام دودھ 100 گرام بریڈ ہوتی ہے۔ چھتیس گڑھ میں صبح قیدیوں کو خاص طور سے 100 گرام بھنے چنے دئے جاتے ہیں۔ چھتیس گڑھ میں 60 سال سے عمر سے زیادہ کے قیدیوں کو 500 گرام دودھ ایک انڈہ دیا جاتا ہے۔بیمار قیدیوں کو تو جوس اور دوسرے طاقتوں غذائیں بھی ملتی ہیں۔ اب آپ خود بتائیں کیا سرحد پر اپنی جان کو داؤ پر لگانے والے ہمارے بہادر سپاہیوں کو پیٹ بھر گھٹیا کھانا دیا جاتا ہے اور ان ملزمان کو اتنا اچھا کھانا دیا جاتا ہے؟ کتنا غلط ہے اور کتنی نا انصافی ہے؟
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟