پنجاب کے چناؤ میں ان ڈیروں کی خاص اہمیت ہوتی ہے

پنجاب اسمبلی چناؤ میں ہمیشہ سے ہی ڈیروں کی خاص اہمیت رہی ہے۔ پنجاب کی سیاست میں ڈیروں کا بہت اثر ہوتا ہے۔ بیاس ندی کے کنارے چھوٹے سے شہر سے یہ ایسا نظارہ ہے جو آپ کو آسانی سے حیران کر سکتا ہے یہ ہے پنجاب کا سب سے بڑا آشرم ڈیرہ بیاس۔ کئی مربع کلو میٹر میں پھیلا یہ وسیع علاقہ کسی چھاؤنی کی طرح چاروں طرف محفوظ چہاردیواری، زبردست سکیورٹی انتظام، ہریالی اور چوڑی سڑکوں کے ساتھ ہی بڑی تعداد میں شاندار رہائشی عمارتیں پورے علاقہ کی زینت بڑھاتی ہیں۔ روحانیت ، امن اور ست سنگ کے نام پر چلنے والے پنجاب کے بڑے ڈیروں کا کم و بیش ایسا ہی منظر ہے۔پچھلے400 سال سے جاری پنجاب کی ڈیرہ روایت اب کافی بدل گئی ہے۔ یہاں جگمگاہٹ ہے ، بھیڑ ہے اور ساتھ ہی سیاستدانوں کی قطار بھی ہے۔ موجودہ مذاہب اور ان کی علامتوں اور سسٹم کی مخالفت کر کھڑے ہوئے ان ڈیروں نے اپنی ٹھوس علامت اور روایتوں کو تو بنا ہی لیا ہے اب اقتدار کی ڈور بھی اپنے ہاتھ میں رکھنا چاہتے ہیں۔ ان ڈیروں پر مفصل مطالع کرچکے پنجاب یونیورسٹی کے پروفیسر رونکی رام کے مطابق پنجاب میں 9 ہزار سے زیادہ ڈیرے ہیں لیکن ان میں تقریباً 10 ہی ایسے ہیں جن میں شردھالوؤں کی تعداد لاکھوں میں ہے۔ حالیہ دنوں میں کانگریس نائب صدر اور عام آدمی پارٹی کے چیف اروند کیجریوال جیسے نیتا ان ڈیروں کے چکر لگا چکے ہیں۔ ان میں اکالی دل کے صدر ریاست کے نائب وزیر اعلی سکھبیر سنگھ بادل بھی شام ہیں حالانکہ اکالی دل اصولی طور سے ایسے ڈیروں کے خلاف ہے۔ سکھ مذہب کسی زندہ گورو کو نہیں مانتا۔ حالیہ برسوں میں اکالی نیتاؤں نے ڈیروں سے کافی اچھے رشتے بنائے ہوئے ہیں۔ ڈیرہ بیاس پرمکھ گوریندر سنگھ گھلوں کے قریبیوں کو اکالی دل نے نہ صرف ٹکٹ دئے ہیں بلکہ سرکار کے اہم عہدوں پر بھی تقرری کر رکھی ہے۔ سکھبیر بادل کے سالے اور کیبنٹ وزیر وکرم سنگھ مجھیٹھیا کی بیوی ڈیرہ پرمکھ کی رشتے دار بھی ہے ایسے میں ڈیرہ بیاس یعنی رادھا سوامی ست سنگ بیاس کا لگاتار فروغ لیتے جانا حیران کن نہیں ہے۔ایسا ہی خاص طور پر شردھالوؤں کی بڑی تعداد ڈیرہ سچا سودا کی بھی ہے۔ یہ ایسا ڈیرہ ہے جس کی باقاعدہ سیاسی شاخیں ہیں اور یہ چناؤ میں کس کی حمایت کرنی ہے فیصلہ کرتی ہیں۔ اس کا ہیڈ کوارٹر بھلے ہی ہریانہ میں ہو لیکن پنجاب کی سیاست میں اس کا بھاری دخل ہے۔ حالیہ برسوں میں اس نے کھل کر بھاجپا کی حمایت کی مگر اس بار پولنگ کے قریب آنے پر ہی یہ اپنے پتتے کھولے گا۔ اسی طرح دلتوں کی درمیان سب سے زیادہ مقبول جالندھر کا ڈیرہ سچے کھنڈ بھی سیاست کو متاثر کرتا ہے۔ اس کا کئی علاقوں میں کافی اثر ہے۔ بھاجپا کے قیام کے وقت سے یہ اس کے قریب رہا ہے۔ بعد میں کچھ اور پارٹیوں سے بھی اس کی قربت رہی ہے مگر اب کھل کر کسی کے حق میں بولنے سے بچ رہا ہے۔ اس کے ماننے والے خود کو سکھ یا ہندو نہیں مانتے بلکہ رویداسیا مانتے ہیں۔ اسی طرح ڈیرہ دویہ جوتی جاگرتی سنستھان کو بھاجپا کے تو نرنکاری کو کانگریس کے قریب مانا جاتا ہے۔ اکالی صرف ان ڈیروں سے جڑے ہیں جو پوری طرح سکھ مذہب کے مطابق چلتے ہیں۔ ایسے ڈیروں میں رائے کوٹ کے نانک سار اور ہوشیار پور کے سنت بابا ہرنام سنگھ ڈیرہ تو ہیں ہی اس کے علاوہ دمدمی ٹکسال سے بھی سیدھے اکالی جڑے ہیں۔ اس کے پرمکھ کبھی جرنیل سنگھ بھنڈراں والا ہوا کرتے تھے۔ ان ڈیروں کی پچھلے کچھ عرصے سے چناؤ میں اہمیت بڑھ گئی ہے اور ساری بڑی پارٹیاں ان کی حمایت حاصل کرنے کی ریس میں شامل ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟