پانچ ریاستوں کے چناؤ ہی ہوں گے نوٹ بندی تجربے کا اصلی امتحان
نوٹ بندی کے بعد اے ٹی ایم اور بینکوں کے باہر گھنٹوں لگی جنتا کی لمبی لمبی قطاریں پانچ ریاستوں میں اسمبلی چناؤ کی تیاریوں میں لگی بھارتیہ جنتا پارٹی کے امیدواروں کیلئے پریشانی کا سبب بنتی جارہی ہیں۔ خاص طور پر یوپی جہاں پارٹی و وزیراعظم نریندر مودی کا سب کچھ داؤ پر ہے۔ریاستی یونٹ کے لیڈروں نے مرکزی لیڈر شپ کو مطلع کیا ہے اگر ابھی چناؤ کی تاریخ آجاتی ہے چناؤ کمپین چلانے سے قطار میں لگے لوگوں کی ناراضگی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ایسے میں کسی بھی طرح چناؤ کچھ وقت کے بعد کرائے جائیں جب لوگوں میں ناراضگی تھوڑی ٹھنڈی پڑ جائے اور لائنیں کم ہوجائیں اور دیکھنے والی بات ہوگی کہ مرکزی لیڈر شپ کیسے مینج کر پاتی ہے۔ چناؤ کمیشن تو فی الحال یوپی کے چناؤ فروری کے مہینے میں ہی کرانے کے موڈ میں ہے۔ اتر پردیش کے وزیر اعلی اکھلیش یادو نے مرکز کے نوٹ بندی کے قدم پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ دیش بھگتی سے جوڑی جارہی اس کارروائی سے دیش کا ہی نقصان ہوا ہے اور اس کی حمایت کررہے لوگوں کو جنتا چناؤ میں سبق سکھائے گی۔ وکاس کے جو کام تیزی سے ہورہے تھے وہ رک گئے ہیں۔ آپ کی معیشت پیچھے جارہی ہے۔ مرکزی سرکار نے معیشت کو پیچھے دھکیل دیا ہے۔ دیش کو ایسے الجھایا کہ جس کا کسی نے تصور بھی نہیں کیا تھا۔ اکھلیش نے 2 ہزار کے نئے نوٹوں کی خامیوں کی طرف توجہ مرکوز کراتے ہوئے کہا کہ یہ نیا نوٹ آنے سے کالا دھن رکھنے والوں کو الٹے سہولت مل گئی ہے جو کالا دھن وہ ہزار میں رکھا کرتے تھے اب وہ دو ہزار کے نوٹ کی شکل میں رکھ رہے ہیں۔ 2000 کے نوٹوں کی چھپائی میں بھی گڑ بڑی ہے۔ ادھر سماجوادی پارٹی کے چیف ملائم سنگھ یادو نے سرکار پر الزام لگایا کہ اس نے دیش کے ایک دو بڑے صنعت کاروں کی رائے پر نوٹ بندی کا فیصلہ کیا اور کسی سیاسی پارٹی کو اعتماد میں نہیں لیا۔ ملائم نے پیر کو لوک سبھا میں کہا کہ نوٹ بندی کے فیصلے کے بعد آ رہی مشکلات کے چلتے اور قطاروں میں کھڑے رہنے سے اترپردیش میں 16 لوگ اپنی جان گنوا چکے ہیں جبکہ دیش بھر میں 106 لوگوں کی موت ہونے کے معاملے سامنے آئے ہیں۔ انہوں نے سرکار سے کہا آپ کو یہ کام کرنا تھا تو سبھی پارٹیوں کے لیڈروں کو بلانے میں کیا پریشانی تھی؟ چپکے سے رات 8 -9 بجے (8 نومبر) اپنا فیصلہ سنا دیا۔ نوٹ بندی اور اس سے لوگوں کو ہی تکلیف کے مسئلے پر اپوزیشن سرکار کو لگاتار آڑے ہاتھوں لے رہی ہے۔ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں ہنگامہ جاری ہے لیکن وزیر عظم مودی اور بی جے پی مودی کا اس بڑے تجربے کا اصلی ٹیسٹ اگلے سال ہونے والے پانچ ریاستیوں کے اسمبلی چناؤ میں ہوگا۔ بی جے پی نوٹ بندی کو غریب بنام امیر کی لڑائی میں تبدیل کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ یہ بھی اشارے مل رہے ہیں کہ بی جے پی اس کے ذریعے ذات برادریوں کے مکڑ جال سے نکلنے کی کوشش کررہی ہے۔ کم سے کم ایسا کرتے ہوئے دکھانے کی کوشش تو کرہی رہی ہے کہ سیاست میں اس طرح کا پہلا تجربہ ہے چاہے اسے سب سے بڑا رسک کہا جائے یا پھر برادریوں کے دائرے کو توڑنے کی کوشش۔ وزیر اعظم یہ پروپگنڈہ کرا رہے ہیں کہ نوٹ بندی نے روحانیت اور سائیکلوجیکل طور سے غریبوں کا دل جیت لیا ہے لیکن سرکار کے دعوؤں اور اپوزیشن کے احتجاج کا اصلی امتحان چناوی دنگل میں ہی ہوگا۔ چناؤ نتیجوں سے ہی پتہ چلے گا کہ کیا غریب بنام امیر کا یہ داؤ یوپی میں مایاوتی کی قیادت میں ابھر رہے دلت ۔مسلم اتحاد کو ہرا سکتا ہے یا نہیں ہیں؟ کیا پنجاب میں اکالی دل کے ساتھ رہنے سے ہو رہے نقصان کی بھرپائی بی جے پی کر پاتی ہے یا نہیں؟ اسی طرح اتراکھنڈ میں کانگریس کی سرکار گرانے سے کانگریس کے تئیں پیدا ہمدردی کی کا ٹ بی جے پی اس مسئلے سے کر پاتی ہے یا نہیں؟ بھلے ہی اوپری طور پر ذات کے مکڑ جال کو توڑنے کی کوشش دکھائی دے رہی ہے لیکن اندرسے ایسا نہیں ہے۔ بی جے پی سب سماج کو لبھانے کیلئے بیشک نوٹ بندی کو سامنے رکھ رہی ہو لیکن اندر اندر ذات ۔ پات کارڈ بھی کھیلے گی۔ کل ملاکر مودی اور بی جے پی کا سیاسی مستقبل کچھ حد تک آنے والے پانچ ریاستوں کے چناؤ نتائج پر ٹک گیا ہے۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں