ہندوستان کی تاریخ میں پہلا ایئر فورس سابق چیف گرفتار ہوا
ہندوستان کی فوج کی تاریخ میں یہ پہلی بار ہوا ہے کہ کسی فوج کے چیف کو دلالی لینے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ ہم بات کررہے ہیں سرخیوں میں چھائے اگستا ویسٹ لینڈ ہیلی کاپٹر خرید گھوٹالے میں ہندوستانی ایئر فورس کے سابق چیف ایس۔ پی۔ تیاگی کی۔ اس معاملے کی جانچ کررہی سی بی آئی نے تیاگی کے چچیرے بھائی سنجیو عرف جولی تیاگی اور ان کے ساتھی گوتم کھیتان کو گرفتار کیا ہے۔الزام ہے کہ ان لوگوں نے 3600 کروڑ روپے میں انگلو اٹیلین کمپنی اگستا ویسٹ لینڈ سے 12 AW-10 وی وی آئی پی ہیلی کاپٹروں کی خرید کا سودا کروایا تھا۔ یہ سودا کرانے میں تینوں پر دلال کی معرفت 423 کروڑ روپے کی دلالی کھانے کا الزام ہے۔ دہلی کی ایک عدالت نے جمعہ کو تینوں ملزمان کو 14 دسمبر تک کیلئے سی بی آئی حراست میں بھیج دیا ہے۔ تینوں کو آئی پی سی کی دفعہ120 بی، 420 اور انسداد کرپشن قانون 1986 کی مختلف دفعات کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔ مسٹر تیاگی نے بھٹانگر ضلع مجسٹریٹ سجیت سورو کے سامنے اپنے خلاف عائد الزامات سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہ کرپٹ نہیں ہیں۔ تیاگی نے وکیل کی معرفت کورٹ کو بتایا کہ ہیلی کاپٹر خرید کا فیصلہ انہوں نے اکیلے نہیں لیا تھا۔ اس کی جانکاری اس وقت کے پی ایم او کو بھی تھی۔ بات سال2013ء کی سردیوں کی ہے۔ تب دیش میں یوپی اے ۔II کی سرکار تھی۔ سرکار میں وائٹ مین کے نام سے مشہور اے کے انٹونی وزیر دفاع تھے۔ یہی کوئی نومبر کا مہینہ رہا ہوگا۔ اٹلی کے ایک اخبار میں شائع خبر نے ہندوستانی میڈیا کی توجہ مرکوز ہی نہیں کی بلکہ مرکزی سرکار کو بھی سکتے میں ڈال دیا۔ ملان (اٹلی) کے اخبار میں جو خبر چھپی تھی اس کامختصر مواد یہ تھا کہ بھارت سرکار نے اٹلی۔ برٹن کی کمپنی فن مکینیکا کی سب کمپنی اگستا ویسٹ لینڈ سے3700 کروڑ روپے کے جن 12 وی آئی پی ہیلی کاپٹروں کی خرید کا سودا کیا ہے اس میں 51 ملین یورو (350 کروڑ)روپے کی دلالی کھائی گئی ہے۔ اس دلالی کو بے نقاب وہاں کے میڈیا میں فن مکینیکا کمپنی کے ایک ملازم نے ہی کیا تھا۔جو کمپنی کے چیف ایگزیکٹو افسر دوسد اوٹسی کا مخالف بتایا جارہا تھا۔ اوٹسی کو اٹلی کی عدالت نے قصوروار ٹھہرایاتھا اور انہیں ساڑھے چار سال جیل کی سزا دی تھی۔ معاملے کی سماعت کے دوران اٹلی کی ملان عدالت کے فیصلے میں یوپی اے سرکار کا بھی تذکرہ تھا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق کورٹ نے کہا تھا کہ یوپی اے سرکار نے جانچ میں مدد کیلئے ضروری دستاویز نہیں دئے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق فیصلے میں سنوراگاندھی اور بھارتیہ سیاستدانوں کے نام کا بھی ذکر آیا تھا۔ حالانکہ ان سبھی پر کوئی الزام نہیں لگائے گئے تھے۔ اٹیلین نے سنورا کا مطلب شریمتی ہوتا ہے۔ کورٹ کے دستاویز میں اس ڈیل سے وابستہ دلالوں کی آپسی بات چیت کا بھی ذکر ہے جنہوں نے مسز گاندھی کو اس سودے کا ڈرائیونگ فورس بتایا ہے۔ حالانکہ بعد میں اٹلی کی عدالت نے صاف کیا تھا کہ سودے میں کسی ہندوستانی سیاستداں کے شامل ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔ بھاجپا نے اس اشو کو لیکر کانگریس پر حملہ بولا تھا۔ حالانکہ کانگریس کی جانب سے ان الزامات کو سرے سے مسترد کردیا گیا تھا۔ 8 ہیلی کاپٹر میں زیادہ اونچائی بھرنے کی صلاحیت نہیں تھی۔ انڈین ایئر فورس سیاچن اور ٹائیگر ہل جیسی جگہوں کے لئے 6 ہزار میٹر کی اونچائی بھرنے میں اہل ہیلی کاپٹر خریدنا چاہتی تھی۔ تیاگی نے ایئر فورس چیف بننے کے بعد سودے کی شرط میں ڈھیل دے کر اڑان کی اونچائی کو گھٹا کر 4500 میٹر کردیا تھا۔ اس سے اگستا ویسٹ لینڈ ہیلی کاپٹراس سودے کی ریس میں شامل ہوگیا۔ الزام ہے کہ اونچائی کم کرانے کے لئے ہی رشوت کا لین دین ہوا تھا۔ اس معاملے میں درج ایف آئی آر میں سابق ایئر چیف ایس پی تیاگی کا سیدھے لین دین یا رشوت لینے کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا ہے مگر یہ ضرور کہا گیا ہے کہ ان کے دو بھائیوں (رشتے داروں) نے بچولیئے گیوٹو ہیرکے کے ذریعے سے 1.26 لاکھ یورو (90 لاکھ روپے) اور 2 لاکھ یورو تقریباً (1.42 کرو ڑروپے) کی رقم حاصل کی۔ یہ رقم آئی ڈی ایس تیونیسیا کمپنی کی معرفت سے مشیر کار کی فیس کی شکل میں لی گئی تھی۔ تیاگی کی گرفتاری کے وقت پر کانگریس پارٹی نے سوال اٹھایا ہے۔ پارٹی کے ایک نیتا نے کہا کہ سرکار کے پاس جب پچھلے 30 ماہ سے تیاگی کے خلاف ثبوت تھے تو اس نے ان کی گرفتاری کیوں نہیں کی؟ انہوں نے کہا کہ نوٹ بندی کے خلاف دیش میں مچے کہرام سے توجہ ہٹانے کے لئے حکومت نے تیاگی کی گرفتاری کی ہے۔ یہ سوچی سمجھی چال ہے۔ اب معاملہ عدالت میں ہے جہاں دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہوجائے گا۔ ویسے انڈیا ایئر فورس کے لئے یہ شرم کی بات ہے۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں