کرپشن کو دور کرتے یہ کرپٹ بینک افسران

وزیر اعظم نے جب 8 نومبر کو نوٹ بندی کا اعلان کیا تھا تو اس کے پیچھے ایک بڑی وجہ بتائی گئی تھی کرپشن دور کرنا۔ دیش کی عوام نے اس اعلان کا اس لئے بھی خیر مقدم کیا تھا لیکن جیسے جیسے دن گزرتے گئے دیش کے سامنے کرپشن کی ایک نئی شکل آنے لگی ہے ، یہ تھا بینکوں کا کرپشن۔ نئے نوٹوں کی پرانے 500-1000 کے نوٹوں کی ادلہ بدلی میں کچھ کرپٹ افسران نے کروڑوں کی ہیرا پھیری کرڈالی۔ اکثر یہ شبہ جتایا جاتا رہا ہے کہ چاہے بڑھتے ایم پی اے کا معاملہ ہو یا بڑی رقم کا مشتبہ لین دین کا، کچھ بینک افسروں کی ملی بھگت کے بغیر یہ ممکن نہیں ہوسکتا۔ کالے دھن کو سفید کرنے کے تازہ معاملوں نے واقعی ہی بینکنگ سسٹم کے اندر کرپٹ عناصر کی موجودگی ثابت کردی ہے۔ نوٹ بندی کے بعد مالی بے ضابطگیوں کے خلاف کارروائی تیز کرتے ہوئے انفورسٹمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے بدھوار کو دیش بھر میں 50 سے زائد بینک شاخوں میں چھاپہ مارا۔ اس کا مقصد منی لانڈرنگ اور حوالہ سودوں کا پتہ لگانا ہے۔ ای ڈی نے10 بینکوں کی 50 شاخوں پر یہ کارروائی شروع کی۔ ان میں پرائیویٹ اور پبلک سیکٹر کے دونو بینک ہیں یہ چھاپے دہلی، ممبئی،بنگلورو ، حیدر آباد، کولکتہ اور چنئی کے ساتھ ساتھ دیگر شہروں میں بھی مارے گئے۔ایسی بینک شاخوں کے ریکارڈ کی جانچ کی جارہی ہے جہاں بڑی مقدار میں پرانے نوٹ جمع کرائے گئے یا پھر کھاتوں میں ایک بار میں کئی مرتبہ بھاری رقم جمع کرائی گئی۔ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے ایکسس بینک کے افسران کے ساتھ سانٹھ گانٹھ میں مبینہ طور سے نوٹ بدلنے سے متعلق منی لانڈرنگ جانچ میں اب تیسری گرفتاری کی ہے۔ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ (سی اے) راجیو کشواہا کو گرفتار کیا ہے ۔ کشواہا منی لانڈرنگ انسداد قانون کے تقاضوں کے تحت حراست میں لیا گیا ہے۔ سی بی آئی نے 500-1000 کے نوٹوں کو منسوخ کرنے سے متعلق ریزرو بینک کی گائڈ لائنس کی مبینہ طور پر خلاف ورزی کرنے پر بدھوار کو بنگلورو میں سینٹرل بینک آف انڈیا کے ایک سینئر منیجر اور ایک کمپنی کے دو مالکوں کو گرفتار کرلیا۔ نوٹ بندی کے بعد سامنے آئے راجستھان میں دوسا میں واقع ایس وی بی جے بینک کے کیشئر نے 1 کروڑ روپے بدلے تھے جس کے لئے کسی بھی شناخت نامہ کا استعمال نہیں کیا گیا۔ معاملہ میں دو دیگر بینک افسران کا رول بھی مشتبہ ہے۔ معاملے میں سی سی ٹی وی فوٹیج نے کئی راض کھولے ہیں۔ انکشاف ہوا ہے کیشئر نے جے پور اور دوسا کے باشندے اپنے دو دوستوں کے لئے 1 کروڑ روپے بدلنے کے لئے 22 فیصد کمیشن یعنی 22 لاکھ روپے لئے تھے۔ یہ رقم اس کے بینک کھاتے میں ایک ساتھ جمع ہوئی۔ ہمیں یہ سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ پورے دیش میں نئے نئے نوٹوں کے کھیپ کیسے پکڑی جا رہی ہیں۔ ایک طرف تو غریب جنتا اے ٹی ایم اور بینکوں کے باہر گھنٹوں لائنوں میں لگی ہوئی ہے اپنے ہی پیسے نکلوانے کیلئے اور دوسرے طرف کروڑوں روپے کے نئے نوٹ پکڑے جارہے ہیں؟ محکمہ انکم ٹیکس نے جمعہ کو چنئی میں 8 مقامات پر چھاپہ مار کر 90 کروڑ روپے نقدی اور 100 کلو سونا برآمد کیا۔ ان 90 کروڑ میں چلن سے باہر ہوچکے نوٹ اور نئے نوٹ شامل ہیں۔ مرکزی سرکار کے نوٹ بندی کے فیصلے کے بعد سے اب تک نقدی کی قلت دور نہیں ہوپائی ہے۔ عام لوگ گھنٹوں بینک کی قطاروں میں کھڑے رہے لیکن کئی رسوخ والے لوگوں نے جوڑ توڑ سے نوٹوں کی ادلہ بدلی کرلی۔ قریب ایک ہفتے پہلے نوئیڈا کے سیکٹر51 کے باشندے صنعت کار کے گھر بجلی محکمہ کا ایک لائن مین کچھ کام کرنے آیا تھا۔ کام ہونے کے بعد اس نے پیسے مانگے تو اس کی بیوی نے اسے500 روپے کا پرانا نوٹ تھمادیا۔ کیونکہ لائن مین انڈسٹریلسٹ کا پرانا واقف کار تھا تو اس نے اس کی بیوی سے کہا یہ نوٹ تو بند ہوچکے ہیں اگر آپ کے پاس نئے نوٹ نہیں ہیں تو پیسے بعد میں دے دینا۔ ساتھ ہی اس نے بتایا کہ نئے نوٹ نہیں مل رہے ہیں کیا؟ میں بدلوا سکتا ہوں۔ اس کے دعوے کی جانچ کے لئے عورت نے اسے500 روپے کے نوٹوں کی ایک گدی (50 ہزارروپے) بدلوانے کے لئے دے دئے۔ اس لائن مین نے تین گھنٹے کے اندر ہی 50 ہزار کی رقم 2000 اور 100 روپے کے نوٹوں میں لاکر صنعت کار کی بیوی کو پہنچائی اور کہا اگر اور نوٹ بدلوانے ہیں تو وہ انہیں بھی بدلوا دے گا۔ روزانہ بینکوں اور اے ٹی ایم کے باہر محض 2000 روپے کے لئے دھکے کھاتے لوگوں کی پریشانی کے درمیان اتنی آسانی سے اتنی بڑی رقم بدلہ جانا بھلے ہی حیران کن ہے لیکن سرمایہ داروں اور بڑے افسرو ں کے لئے بینکوں میں نوٹ بدلوانا نقدی کے بحران کے دور میں بھی کچھ کرپٹ بینک افسران کی وجہ سے آسان بنا ہوا ہے۔بینکوں میں جب نئی نوٹوں کی سپلائی آتی ہے تو اس کا کچھ فیصد حصہ وہ عام جنتا کو بانٹا جاتا ہے باقی موٹی رقم یا تو کچھ خاص لوگوں کے لئے رکھی جاتی ہے یا پھر موٹی کمیشن لیکر بدلنے کے لئے۔ دہلی بھاجپا ٹریڈ سیل کے ذریعے پردیش دفتر میں منعقدہ ایک میٹنگ میں دہلی کی بڑی ٹریڈ انجمنوں کے نمائندوں کا کہنا ہے کہ کاروباری بدانتظامی کیلئے بینک ملازم زیادہ قصوروار ہیں کیونکہ جہاں عام کاروباری کرنٹ یا بچت کھاتوں سے پیسے نکالنے کے لئے مشکل ہورہی ہے وہیں بڑی تعداد میں بازار میں آئے نوٹ بینکوں اور بینک ملازمین کی جعلسازی کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔ نوٹ بندی کے بعد تاجروں نے اپنے تجربوں پربھاجپا کے قومی نائب صدرشیام جاجو و پردیش بھاجپا کے پردھان منیش تیواری سے بھی تبادلہ خیال کیا۔ ادھر خبر آئی ہے کہ کولکتہ میں بھاجپا کا ایک مقامی لیڈر 33 لاکھ روپے کے نئے نوٹ کے ساتھ پکڑا گیا ہے۔ ساری رقم 2000 کے نوٹوں پر مبنی تھی۔ گرفتار لیڈر منیش شرما بردوان ضلع کے رانی گنج کا باشندہ ہے۔ اس کے ساتھ 6 کوئلہ مافیہ بھی گرفتار کئے گئے ہیں۔ ان سے ہتھیار بھی برآمد ہوئے ہیں۔ آخر میں سرکار پے ٹی ایم سے ساری ادائیگی کرنے کی بات کررہی ہے۔ نوٹ بندی کے بعد سرکار آن لائن پیمنٹ لین دین پر زور دے رہی ہے لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ آپ کی تھوڑی سی بھول بدمعاشوں کے لئے فائدے کا سودا ہوسکتی ہے۔ شاہدرہ علاقے میں بیگ دوکاندار کے ساتھ کچھ ایسا ہی ہوا۔ ای والٹ کا استعمال کرنے والے لوکیش جین پے ٹی ایم سے اپنے بجلی کے بل ادا کررہے تھے اسی دوران ان سے اوٹی پی (ون ٹائم پاسورڈ) مانگا گیا۔ اوٹی پی دیتے ہی ان کے پے ٹی ایم کھاتے سے 17580 روپے اڑا لئے گئے۔ نوٹ بندی کے بعد اپنا لین دین پے ٹی ایم سے ہی کررہے ہیں اس کا مطلب یہ ہے پے ٹی ایم بھی محفوظ نہیں ہے۔بینکوں نے تو کرپشن کو دور کرنے کے مقصد سے ڈھنڈورا پیٹ کر یہ اسکیم رکھد دی ۔ کرپشن کو دور کرنے کے لئے کرپشن کا نیا طریقہ اپنا لیا ہے۔ سرکار اگر آج مشکل میں ہے تو اس کے لئے بینک بھی بڑی حد تک ذمہ دار ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!