لشکر کے آپریشن فائر میں وادی کے اسکولوں کو جلانا

پچھلے کچھ دنوں سے جموں و کشمیر میں بچوں کے اسکولوں کو آگ لگانے کی وارداتیں ہورہی ہیں۔ وادی میں تین مہینے سے جاری شورش ماحول میں اب تک 27 اسکول جلانے کے واقعات اس بات کی ایک اور مثال ہیں کہ آخر کس طرح سے وادی کی علیحدگی پسندتنظیمیں پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے ہاتھوں کٹھ پتلی بن چکی ہیں۔ اب وہ اپنے بچوں کا مستقبل تباہ کرنے پر آمادہ ہوگئیں ہیں۔ لگتا ہے کہ وادی میں عام زندگی ٹھپ کرنے کے بعد اسکولوں کو آگ لگانے کا پاکستان کا اگلا قدم ہے ۔ایسا کرکے آئی ایس آئی کے اشارے پر ناچنے والے یہ علیحدگی پسند کشمیر میں اسکولوں کو جلا کر وہاں انپڑھ نوجوانوں کی فوج تیارکرنا چاہتے ہیں جو نوجوان پتھر پھینکنے و ان کے بھارت مخالف آپریشن کو آگے بڑھا سکیں۔ یہ جو اسکولوں کو جلایا جارہا ہے یہ کسی حکمت عملی کے تحت کیا جارہا ہے۔ بھارت سرکار کی خفیہ ایجنسیوں کو اس بارے میں جانکاری مل چکی ہے۔ دکھ کی بات یہ ہے کہ ریاستی حکومت و انتظامیہ جانتے ہوئے بھی ایسے واقعات کو روکنے میں ناکام رہی ہے۔ اس بارے میں محبوبہ مفتی سرکار کو متعلقہ ایجنسیوں نے اطلاع دے دی تھی کہ دہشت گرد اب سرکاری عمارتوں ،خاص کر اسکولوں کو آگ کے حوالے کرنے کے پلان پر کام کررہے ہیں۔ یہ بھی صاف بتایا گیا تھا کہ علیحدگی پسند اور ان کے اشاروں پر کام کرنے والے دہشت گردوں کو آئی ایس آئی نے صاف حکم دے دیا ہے۔ آئی ایس آئی ایسا کرکے دوہرا مقصد پورا کرنا چاہتی ہے۔ پہلا فائدہ تو یہ ہوگا کہ کشمیر میں بین الاقوامی میڈیا میں ایسے واقعات کو اہمیت ملے گی اور بھارت کو بدنام کرنے کا موقعہ ملے گا۔ اس سے بڑا فائدہ یہ ہوگا کہ جب اسکول بند ہوں گے تو نوجوانوں کی فوج سے انہیں اپنے لئے آتنکی تیار کرنے میں مدد ملے گی۔ صاف ہے کہ وہ عناصر جو وادی میں عام حالات کو لوٹتے ہوئے نہیں دیکھنا چاہتے وہ لوگ بھی اسکولوں میں آگ کے واقعات کے پیچھے ہیں۔ شاید انہیں اب ڈر لگ رہا ہے کہ وادی میں عام زندگی کو زیادہ دن تک ٹھپ نہیں رکھا جاسکتا۔ ویسے کشمیری عوام کی آوازیں بھی ان واقعات کے خلاف اٹھنے لگی ہیں۔ کشمیر میں اسکولی عمارتوں کو لگاتار جلائے جانے کے واقعات سے علیحدگی خیمہ ایک بار چوطرفہ گھر چکا ہے۔ اس نے ان الزاموں کو حالانکہ مسترد کردیا ہے اور اب اس نے اسکولوں کو بچانے کی خاطر اپنے ہڑتالی کلینڈر میں اسکول سرکشا دوس کو شامل کیا ہے۔ لیکن چونکانے والی خبر یہ ہے کہ کشمیر میں فی الحال آگ زنی کے واقعات سے نجات نہیں ملے گی کیونکہ لشکر طیبہ نہیں مان رہا ہے جس نے آپریشن فائر کے تحت نافرمانی کرنے والی گاڑیوں اور دوکانوں اور اداروں کو راکھ کر دینے کی چیتاونی دی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!