مہا گٹھ بندھن پر بھاری پڑتی چاچا بھتیجے کی جنگ

اسمبلی چناؤ کے پہلے اترپردیش میں مہا گٹھ بندھن کی امیدوں کے درمیان سماجوادی پارٹی کے سلور جوبلی فنگشن میں بھی چاچا ۔بھتیجے کے درمیان تلخیاں کم نہیں ہوئیں۔ سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیو گوڑا سے لیکر آر جے ڈی چیف لالو پرساد یادو تک نے شیو پال یادو اور اکھلیش یادو کے درمیان جنگ بندی کی کوششیں کیں لیکن وہ پروان نہیں چڑھ سکیں۔ بھلے ہی سپا چیف ملائم سنگھ یادو یہ کہتے رہیں کہ چاچا بھتیجے کی لڑائی اب ختم ہوچکی ہے اور خاندان متحد ہے لیکن ایسا کچھ نہیں ہے۔ باہری طور پر تو سب کچھ ٹھیک نظر آرہا ہے لیکن اندرونی طور پر لگی آگ بجھنے کو تیار نہیں ہے۔سنیچر کو سماجوادی پارٹی کی سلور جوبلی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلی اکھلیش یادو نے اپنے چاچا اور سپا کے پردیش پردھان شیو پال یادوپر درپردہ طور پر تنقید کرتے ہوئے بولا بھاجپا کے خلاف مضبوط متبادل تیار کرنے کے خواب کے ساتھ سپا کے جلسے میں پہنچے دیو گوڑا ، جے ڈی یو کے سابق پردھان شرد یادو ، لالو یادو، آر جے ڈی چیف چودھری اجیت سنگھ سمیت تمام سرکردہ ہستیوں کی موجودگی میں شیوپال نے اکھلیش پر کٹاش کیا تو باری آنے پر اکھلیش نے بھی اپنے انداز میں جواب دینے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔یہ کہا جاسکتا ہے کل ملا کر مہا گٹھ بندھن پر چاچا بھتیجے کی تلخی بھاری پڑی۔ سلور جوبلی تقریب کے بہانے کبھی جنتا پارٹی میں رہے نیتاؤں کو ساتھ لاکر مہاگٹھ بندھن کی زمین تیار کرنے کی سپا کی کوشش ضرور تھی لیکن مہمانوں کے استقبال کے ساتھ ہی شیو پال نے اکھلیش کو لیکر جس طرح اپنا درد بیاں کیا اس کے بعد اصل اشو پیچھے چلا گیا۔ حالانکہ جلسہ شروع ہوتے ہیں دیو گوڑا ۔لالو نے اکھلیش اور شیو پال کا ہاتھ پکڑ کرایک ساتھ کھڑا کرکے اتحاد اور صلح کا پیغام دینے کی کوشش کی تھی۔ اکھلیش نے بھی اسٹیج پر چاچا شیوپال کے پیر چھوئے لیکن شیو پال کی تقریر کے ساتھ تلخیاں پھر سطح پر آگئیں۔ بہرحال یوپی چناؤ کے ٹھیک پہلے بھاجپا کے خلاف بکھرے جنتا دل لیڈروں نے تھرڈ فرنٹ بنانے کی زمین تیار کرنے کی کوشش ضرور کی ، اس کا گواہ بنا لکھنؤ کا جنیشور مشر پارک اور نئے بننے والے گٹھ بندھن کی قیادت سپا چیف ملائم کے ذریعے کرنے پر بھی اتفاق رائے ہوا۔کانفرنس میں سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیو گوڑا، لالو یادو، شرد یادو، اجیت سنگھ، ابھے چوٹالہ ایک اسٹیج پر سپا چیف و وزیراعلی اکھلیش کے ساتھ موجود تھے۔ یہ سبھی نیتا ایک وقت غیر کانگریس، غیر بھاجپا مہم کے تحت جنتا دل کی شکل میں متحدہوئے تھے مگر بعد میں سبھی بکھر گئے۔ موجودہ وقت میں ان سبھی کے سامنے بھاجپا بڑی چنوتی ہے یہی وجہ ہے کہ یوپی میں اقتدارمیں رہنے کے باوجود سپا کی چنتا بھاجپا تو ہے ہی توہریانہ میں انڈین نیشنل لوک دل ۔ بہار میں لالو جے ڈی یو نیتا نتیش کمار کے ساتھ اقتدار میں ضرور ہیں اگر انہیں بھی قومی سطح پر بھاجپا کو لیکر بے چینی اور تشویش ضرور ہے۔یہی وجہ بنی کے ملائم کے اسٹیج سے جنتا دل (ایس) کے صدر دیو گوڑا نے سیدھے فرقہ وارانہ طاقتوں(بھاجپا) کے خلاف ملائم سنگھ کو قیادت سنبھالنے کی دعوت دی۔ مہا گٹھ بندھن پہلے بھی بنے ہیں اور بکھرے بھی ہیں، کیا اس بار کوئی موثر گٹھ بندھن بن سکے گا؟ سب سے ضروری تو یہ ہے کہ سبھی پارٹیوں میں اس کے لئے اتحاد ہونا چاہئے۔ایک اسٹیج پر تقریر سے اتحاد نہیں ہوتا جبکہ اس کے روح رواں ملائم سنگھ یادو اپنے ہی کنبے میں اتحاد نہیں قائم کرسکے تو اتنے بڑے سماجوادی۔بھاجپامخالف اسٹیج کو کتنا منظم رکھ پائیں گے؟ میری موٹی بات یہ ہے کہ مہا گٹھ بندھن کی یکساں پالیسیوں کی وجہ سے نہیں بنا یہ تو سب کی شخصی مجبوری یا صوبے کی مجبوری ہے۔ ابھی سے گٹھ بندھن میں پینچ پھنس رہا ہے سپا چیف ملائم سنگھ اور اکھلیش کی ہری جھنڈی کے باوجود کئی دشواریاں آ رہی ہیں۔ سارا دارومدار اب کچھ حدتک کانگریس پر ہے۔ گٹھ بندھن کے لئے خاص طور سے سپا ، کانگریس اور ایل ڈی ، جے ڈی یو نے پہل کی ہے۔ پرشانت کشور نے کانگریس گٹھ بندھن کے امکان تلاشنے کے لئے ملائم سے بات کی۔ ذرائع کے مطابق ملائم نے صاف کردیا ہے کہ سبھی پارٹیوں کے لئے زیادہ سے زیادہ 125 سیٹیں رہیں گی۔ اسی میں کانگریس کے علاوہ سب کو ایڈجسٹ کرنا ہوگا۔ یعنی کانگریس کے حصے میں 80 سے90 سیٹیں آئیں گی۔ کانگریس کو طے کرنا ہے کہ وہ اس پر مانے گی یا نہیں؟ یا گٹھ بندھ بنتا ہے یا نہیں اور بنتا ہے تو کیا گل کھلائے گا یہ جلد پتہ چل جائے گا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!