ٹاکسز گیس چیمبر میں تبدیل ہوتی راجدھانی

آلودگی کی سطح بڑھنے سے دہلی ٹاکسز گیس چیمبر کی طرح بنتی جارہی ہے۔ اس کا اثر دہلی کے شہریوں کی صحت پر پڑ رہا ہے۔ دہلی میں آلودگی پچھلے 17 سال میں سب سے خطرناک سطح پرہے۔ نیشنل گرین ٹریبیونل نے جمعہ کو مرکزیاور دہلی حکومت کو جم کر پھٹکار لگائی اور کہا کہ آلودگی روکنے کے ٹھوس قدم اٹھانے کے بجائے دونوں حکومتیں ایک دوسرے پر ذمہ داری تھونپ رہی ہیں۔ ذرا سوچئے ہم اپنے بچوں کوکتنا خوفناک مستقبل دے رہے ہیں۔ این جی ٹی کے چیئرمین سوتنتر کمار نے سوال کیا کہ آلودگی روکنے کیلئے کن قدموں پر غور و خوص ہوا۔ مرکزی اور دہلی سرکار اس کا ٹھوس جواب نہیں دے پائی۔ این جی ٹی نے آلودگی روکنے کے لئے کنسٹرکشن مقامات کے اڑتی دھول، جلتا کوڑا پلاسٹک اور گاڑیوں کے دھوئیں پر بھی کنٹرول کرنے کو کہا۔ بنچ نے کہا یہ چیزیں بھی دہلی کے لوگوں کو مارنے کیلئے کافی ہیں۔دہلی سرکار نے این جی ٹی سے کہا کہ ہریانہ ، پنجاب اور راجستھان میں پرالی جلانے کی وجہ سے بھی دہلی میں آب و ہوا کی کوالٹی متاثر ہوئی ہے۔اس پر ٹریبیونل نے کہا کہ دہلی میں کہیں بھی پرالی نہیں جلائی جارہی ہے۔ آپ کہتے ہیں کہ پرالی ہریانہ، پنجاب اور راجستھا ن میں جل رہی ہے ان دنوں ہوا تو چل نہیں رہی ہے ایسے میں ان ریاستوں سے دہلی دھنواں نہیں آسکتا۔ دیوالی کے بعد سے آلودگی کی سطح بڑھنے کے چلتے دہلی میونسپل کارپوریشن نے اسکولوں کی چھٹی کردی ہے۔ کارپوریشن کے تقریباً 1500 اسکول بند ہیں وہیں دہلی سرکار نے بھی اگلے تین دن کے لئے اپنے اسکول بند کردئے ہیں۔اس سے پہلے اسکول کھلنے کے دوران اساتذہ اور طلبا کو کلاس سے باہر نہ جانے اور پریئر میدان کے بجائے کلاس میں ہی کرانے کی ہدایت دی گئی تھیں۔ بچوں سے لیکر بزرگوں تک کی پریشانی آلودگی نے بڑھا دی ہے۔ آلودگی کی بڑھتی سطح کی وجہ سے دل کا دورہ پڑنے، برین ہیمرج اور ہائپرٹینشن کا خطرہ دہلی کے شہریوں پر بڑھ گیا ہے۔ اس کے علاوہ دمے کے مریضوں کو زیادہ دقت ہورہی ہے۔ آلودگی کی وجہ سے آنے والے دنوں میں سانس اور دل سے متعلق بیماریوں کا مسئلہ بڑھے گا۔باریک دھول کے ذرات پھیپھڑوں میں چلے جاتے ہیں اور بلڈ سرکولیشن میں شامل ہوجاتے ہیں اس کی وجہ سے فری ریڈیکلس ، کولسٹرول بڑھ جاتا ہے اور ہارٹ اٹیک اور ہائپر ٹینشن وغیرہ کی پریشانی کھڑی ہوتی ہے۔ دیوالی کے بعد سے ہی دہلی کالے دھنوئیں کے غبار سے گھری ہوئی ہے۔ دہلی ایک ٹاکسز گیس چیمبر میں تبدیل ہوچکی ہے۔ پہلے آتشبازی کی وجہ سے آب و ہوا میں نقصاندہ گیس کوپر زنک سوڈیم ،پٹیشیم،میگنیس جیسے چھوٹے چھوٹے ذرات نے ہوا کو زہریلا بنا دیا ہے۔ آلودگی کی وجہ سے آنکھوں میں جلن کی پریشانی بھی بڑھ گئی ہے۔ تکلیف دہ پہلو یہ ہے کہ اس بڑھتے مسئلے کا کوئی حل نکلتا نظر نہیں آرہا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!