سوشل میڈیا اور آتنکی حملے

مقامی کٹر پسند تنظیم لوگوں میں دہشت پیدا کرنے کے لئے خطرناک آتنکی تنظیم اسلامک اسٹیٹ کا نام استعمال کرنے کے کئی معاملے سامنے آئے ہیں۔ آئی ایس کے نام پر کئی فرضی دھمکیاں ملنے کے بعد بھارت کی خفیہ ایجنسیاں چوکس ہوگئی ہیں۔ سکیورٹی ایجنسیوں کے مطابق آئی ایس کا نام لیکر مقامی آتنکی تنظیم اور کٹر پسند طاقتیں اپنی جڑیں مضبوط کرنے کے فراق میں ہیں۔ حقیقت میں ان کا آئی ایس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ذرائع کے مطابق دھمکیوں کا مقصد ڈر پھیلانا اور سکیورٹی ایجنسیوں کو گمراہ کرنا ہے تاکہ پختہ حکمت عملی نہ بنا سکیں۔ اس کے پیش نظر خفیہ ایجنسیوں نے خط ، ٹیلیفون سوشل میڈیا میں ہورہے گمراہ کن پروپگنڈہ کے تئیں سکیورٹی فورسز کو چوکس کیا۔ ایسے معاملوں میں مقامی آتنکی ماڈول پر نظر رکھنے کو کہا گیا ہے۔ کیرل، مغربی بنگال، آندھرا پردیش ، تلنگانہ، مغربی اترپردیش میں آئی ایس سے ہمدردی رکھنے والے عناصر کی ایسی حرکت سامنے آئی ہے۔ اگر سوشل میڈیا پر دہشت گردوں سے جڑے حمایتیوں اور ہمدردی رکھنے والوں کی سرگرمیوں پر سب نظررکھیں تو نہ صرف ایسے عناصر کا پتہ چلتا ہے بلکہ کئی آتنکی حملے بھی روکے جاسکتے ہیں۔ یہ بار اسٹڈی کرنے والوں نے اسلامک اسٹیٹ کے حملوں سے پہلے اس کے حمایتیوں کی آن لائن سرگرمیوں کا وسیع مطالع کرنے کے بعد کہی ہے۔ سائنس میگزین میں شائع اس اسٹڈی کے مطابق ایک روسی سوشل سائٹ پر 2015ء میں آئی ایس حمایتیوں کی پوسٹ کے مطابق نتیجہ نکلا کہ کسی بھی حملے سے ایک ہفتے پہلے آئی ایس کے مختلف فورم میں جڑے حمایتیوں کے درمیان نظریات کا تبادلہ بڑھ جاتا ہے۔ یہ بات پوشیدہ نہیں ہے کہ بین الاقوامی حکام اور سوشل میڈیا کے اسٹیج سے پہریداروں کی کڑی نگرانی کے باوجود آئی ایس انٹرنیٹ کے ذریعے دہشت گردوں کی بھرتی کرلیتا ہے اس دہشت گرد گروپ کے حمایتیوں نے مختلف سائٹ پر اکاؤنٹ بنا رکھے ہیں۔ اتنا ہی نہیں وہ چیٹ ایپ ٹیلی گرام پر بھی موجود ہیں۔ روسی اسپیشل نیٹورکنگ سائٹ ’’ویفونکتے‘‘ پر موجود آئی ایس کی 196 آن لائنس کمیونٹی کا نمبر سامنے آیا ہے۔ نمبر سے انہوں نے نتیجہ نکالا ہے کہ حمایتی تیزی کے ساتھ مالی وسائل کی تکنیک کی جانکاری اور ڈرون حملوں سے بچنے وغیرہ کے معاملوں پر تبادلہ خیالات کرتے ہیں۔ آئی ایس این ، خلیفہ فزیشین جیسے ہیش ٹیک کو فالو کرتے ہوئے کسی بھی دن 134000 لوگ اس روسی سائٹ پر آئی ایس کے حق میں ہونے والی بات چیت میں شامل رہتے ہیں۔ اسٹڈی کرنے والوں نے بتایا کہ دنیا میں کہیں بھی ہوئے آتنکی حملوں سے پہلے یوزر آن لائن کمیونٹی بیس بنا دیتے ہیں۔ یہ بڑی تیزی کے ساتھ آئی ایس سے وابستہ گروپوں سے جڑ جاتے ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟