ایف طرف محبوبہ کا چناؤ، دوسری طرف امرناتھ یاترا کی چنتا

جموں و کشمیر ایک نہایت خطرناک دور سے گزر رہا ہے۔ آئے دن سکیورٹی فورسز پر آتنکی حملے ہورہے ہیں۔ آنے والے دن اور بھی زیادہ حساس ہوں گے۔ ایک طرف تو اننت ناگ سے جموں و کشمیر کی وزیر اعلی محبوبہ مفتی چناؤ لڑ رہی ہیں تو دوسری طرف اس برس امرناتھ یاترا شروع ہونے والی ہے۔ یہ ہی نہیں اننت ناگ اسمبلی ضمنی چناؤ پر تو پاکستان کی بھی نظر ہے۔ علیحدگی پسندوں کے بائیکاٹ کی اپیل بے اثر ہوتی جارہی ہے۔ سنیچر کو آتنکی تنظیم حزب المجاہدین کے ذریعے اننت ناگ اسمبلی حلقے میں چناؤ کے بائیکاٹ کے پوسٹر چپکانے کی خبر آئی تھی۔ حالانکہ مانا جارہا ہے کہ سابق وزیر اعلی مفتی محمد سعید کے انتقال سے پیدا ہمدردی کے سبب ضمنی چناؤ میں پولنگ کا فیصد پچھلے چناؤ سے بڑھ سکتا ہے۔ 2002 میں اننت ناگ میں پولنگ کا فیصد 7.16 تک پہنچا تھا۔ دراصل مسلسل یہاں دہشت گردی کے دور میں ووٹروں کو دھمکی دینا، ووٹنگ کا بائیکاٹ کرنے اور سرکار کے تئیں نفرت کااحساس پیدا کرنے کی وجہ سے ووٹر ووٹ ڈالنے سے کترانے لگے ہیں۔ کافی سکیورٹی انتظام کے بعد بھی وہ گھر سے نکل کر بوتھ تک نہیں جاتے تھے۔ پاکستان لگاتار وادی میں جمہوریت کے خلاف رہا ہے۔وہ کسی نہ کسی طرح اس میں خلل ڈالنے کی کوشش کرتا رہا ہے۔ آئی ایس آئی اور آتنکی تنظیم مسلسل یہاں چناؤ سے پہلے گڑ بڑی پھیلانے کی سازش رچتی رہتی ہیں۔ اننت ناگ سے محبوبہ کی ہار جیت کا دونوں دیشوں کے رشتوں پر بھی سیدھا اثر پڑے گا۔ محبوبہ لگاتار شانتی کے لئے پاکستان سے بات چیت کی حمایتی رہی ہیں اس وجہ سے بھی پاکستان ، اننت ناگ ضمنی چناؤ پر مسلسل نظریں بنائے ہوئے ہے۔ دوسرا خطرہ ہے سالانہ امرناتھ یاترا کا۔ ویسے بھی موسم تشویش کا باعث بنا ہوا ہے اوپر سے یہ آتنکیوں کے لئے یاترا کو فلاپ کرنے کا مقصد ہے۔ جموں و کشمیر سرکار نے ریاست میں امرناتھ یاترا کے پورے راستے کو آتنکوادی حملے کے لحاظ سے انتہائی حساس قرار دے دیا ہے اور سکیورٹی ایجنسیوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ شردھالوؤں کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لئے ضروری قدم اٹھائے۔ ریاستی حکومت کے ذریعے جاری ہدایت میں فوج، پولیس اور دیگر فورسز کو کہا گیا ہے کہ وہ اس معاملے میں سبھی قواعد کی تعمیل کریں تاکہ 2 جولائی سے شروع ہونے والی امرناتھ یاترا کی حفاظت کو یقینی بنایا جاسکے۔ شرائین بورڈ نے امرناتھ یاترا میں شامل ہونے کے لئے لاکھوں لوگوں کو مدعو تو کردیا ہے لیکن اب وہ پریشان ہو گیا ہے۔ اس کی پریشانی کا سبب بدلتے حالات تو ہیں ہی بلکہ بدلتا موسم بھی ہے۔ سرکاری ذرائع بتاتے ہیں کہ اننت ناگ ضلع میں آتنکی واقعات پچھلے کچھ دنوں سے بڑھے ہیں۔ خطرہ سندھ ، اننت ناگ کو ہی نہیں بلکہ یاترا کو بھی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟