400 کروڑ مالیت کے ٹینکر گھوٹالہ میں ایف آئی آر

ٹینکر گھوٹالہ کی جانچ کرپشن انسداد برانچ (اے سی بی) نے شروع کردی ہے۔ اس معاملے میں سیاسی گھمسان شروع ہوگیا ہے۔ کانگریس ، عام آدمی پارٹی اور بھاجپا ایک دوسرے پر سیدھے الزام لگا رہے ہیں۔ سال2012ء میں ہوئے اس ٹینکر گھوٹالہ میں 400 کروڑ روپے کے مبینہ گھوٹالہ کو لیفٹیننٹ گورنر سے منظوری ملنے کے بعد اے سی پی نے دہلی کے موجودہ وزیر اعلی اروند کیجریوال اور سابق وزیر اعلی شیلا دیکشت کے خلاف کرپشن انسداد دفعہ کے تحت مقدمہ درج کرلیا ہے۔ اے سی بی کے چیف اسپیشل کمشنر مکیش کمار مینا نے اس کی تصدیق کی ہے ۔ ان کا کہنا ہے قانون کے تحت اے سی بی کام کررہی ہے۔ ایف آئی آر درج کرنے کے بعد جانچ شروع کردی گئی ہے۔ مینا نے کہا پہلے دہلی سرکار کے وزیر آب وسائل کپل مشرا نے سابق وزیر اعلی شیلا دیکشت کے خلاف ٹینکر گھوٹالہ میں شکایت درج کرائی تھی۔ اس کے بعد دہلی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ویجندر گپتا نے وزیر اعلی اروند کیجریوال کے خلاف مبینہ کرپشن میں ملوث ہونے کی شکایت کی تھی۔ بتادیں کہ 2013ء میں پانی کے ٹینکر خریدنے میں 400 کروڑ روپے کا گھپلا کیا گیا اس وقت وزیر اعلی شیلا دیکشت جل بورڈ کی چیئرمین تھیں۔ عاپ سرکار بننے کے بعد وزیر آبی وسائل کپل مشرا نے معاملہ کی جانچ کے لئے پچھلے سال 19 جولائی کو کمیٹی بنائی تھی۔ انہوں نے جانچ کمیٹی کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے اگست میں کیجریوال کو خط لکھا کہ شیلا دیکشت اور جل بورڈ کے دیگر ممبروں نے ٹینکروں کے ذریعے سے پانی سپلائی کرنے میں بار بار قانون کی خلاف ورزی کی اور قانون کو نظرانداز کیا۔ مکیش مینا نے بتایا کہ اگر ضرورت پڑی تو معاملے میں وزیر اعلی اروند کیجریوال اور سابق وزیر اعلی شیلا دیکشت کو پوچھ تاچھ کے لئے بلایا جاسکتا ہے۔ اس ہائی ولٹیج معاملہ میں زبردست سیاسی رد عمل ہونا فطری ہے۔ شیلا دیکشت نے جانچ کو سیاسی اغراز پر مبنی قرار دیتے ہوئے کہا کہ بورڈ کے فیصلے سبھی کے ساتھ مل کر لئے جاتے ہیں اس وقت بورڈ میں بھاجپا کے ممبر بھی شامل تھے۔ پردیش کانگریس صدر اجے ماکن نے کہا کہ یہ جان بوجھ کر شیلا دیکشت کو سیاسی سازش کے تحت پھنسانے کی کوشش ہے۔ انہیں وزیر اعلی کے عہدے سے ہٹے ہوئے ڈھائی سال ہوچکے ہیں۔ اب جب ایسا تذکرہ ہے کہ پارٹی انہیں بڑی ذمہ داری دینے کی تیاری کررہی ہے تو انہیں پھنسانے کی سازش رچی گئی ہے۔ سابق وزیر اعلی شیلا دیکشت اور وزیر اعلی اروند کیجریوال کے خلاف ایف آئی آر درج کئے جانے کا بھاجپا کی طرف سیخیر مقدم کرتے ہوئے دہلی پردیش صدر ستیش اپادھیائے نے کہا کہ وزیر اعلی کی یہ اخلاقی ذمہ داری بن جاتی ہے وہ جانچ پوری ہونے تک استعفیٰ دیں جس سے جانچ متاثر نہ ہو۔ وہیں اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ویجندر گپتا نے کہا یہ ہماری اخلاقی جیت ہے۔ وزیر اعلی کی رہائش گاہ کے باہر بیٹھے دہلی کے ایم پی مہیش گری اور وہاں موجود بھاجپا نیتاؤں و ورکروں نے بھی کیجریوال کے خلاف ایف آئی آر درج ہونے پر خوشی کا اظہار کیا تھا۔ وہیں وزیر اعظم کو پھر چنوتی دیتے ہوئے اروند کیجریوال نے دعوی کیا کہ وہ نریندر مودی کے غلط کام کے خلاف چٹان کی طرح کھڑے ہوئے ہیں اور الزام لگایا کئی کروڑ کے پانی ٹینکر گھوٹالے میں ان کے خلاف ایف آئی آر وزیر اعظم کے اشارے پر ہوئی ہے۔ میڈیا کے سامنے مختصراً لیکن جارحانہ بیان دیتے ہوئے کیجریوال نے مودی کو چیلنج دیا کہ وہ جتنا چاہیں میرے خلاف ایف آئی آر درج کرائیں اور سی بی آئی سے چھاپہ ماری کرائیں اس طرح کے سزا آمیز اقدامات سے وہ ڈرنے والے نہیں۔ یا عام آدمی پارٹی چپ ہونے والی نہیں ہے۔ میں ایک بات مودی جی سے صاف کردینا چاہتا ہوں کہ میں راہل گاندھی نہیں ہوں ، میں سونیا گاندھی بھی نہیں ہوں جس کے ساتھ آپ سمجھوتہ کرلیں گے۔ میں مر جاؤں گا لیکن دھوکہ دھڑی برداشت نہیں کروں گا۔ دیکھیں جانچ میں آگے کیا ہوتا ہے؟ یہ تو ہائی پروفائل کیس بنتا جارہا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟