بھارت این ایس جی ممبر بننے کے قریب پہنچ کر بھی دور

بھارت نیوکلیائی سپلائر گروپ (این ایس جی) داخلے کیلئے بہت قریب پہنچ گیا لیکن چین نے یہ کہہ کر این ایس جی گروپ کی میٹنگ میں بھارت کی ممبر شپ کاایجنڈا شامل نہیں ہے۔ اس سے بھارت کی کوششوں کو دھکا لگا ہے خیال رہے چین اب تک اڑنگا بازی لگاتا آرہا تھا چین نے پہلے مانا تھا کہ بھارت این ایس جی ممبر شپ حاصل کرنے کے لئے بے حد قریب ہے چین کا خیال ہے کہ وزیراعظم نریندر مودی کو امریکہ، سوئزر لینڈ، میکسیکو و گریٹ برطانیہ سے حمایت مل چکی ہے لیکن اس گروپ میں بھارت کی انٹری سے جنوبی ایشیا میں سیاسی توازن کو دھکا لگے گا ساتھ ہی پورے ایشیا خطہ میں امن کو خطرہ پیدا ہوگا اس کے ساتھ ہی اس نے یہ بھی کہا کہ اس کا قریبی ساتھی پاکستان پیچھے چھوٹ جائے گا۔ بھارت پاک نیوکلیائی توازن ٹوٹ جائے گا ۔ چین کاکہناہے کہ این ایس جی کی ممبر شپ کے لئے بھارت کو اتنا زیادہ حمایت ملنے کے پیچھے ایک اہم وجہ ہے امریکہ کی وجہ سے بھارت کو این ایس جی کو ممبر شپ کے لئے حمایت مل رہی ہے اس کاکہناہے کہ امریکہ کی طرف سے بھارت کو اپنے ساتھی کی طرح برتاؤ کرنے کے چلتے کچھ ملکوں کا سمرتھن ملا ہے۔ چین کو اصل دقت اس بات سے ہے کہ اگر بھارت این ایس جی کا ممبر بن گیا تو ساؤتھ ایشیا میں بھارت کا دبدبہ بڑھے گا۔ بھارت کو ہمیشہ اپنے کمزور اور کمتر سمجھنے والا چین اسے اپنے برابر نہیں چاہتا۔ بھارت کی ممبر شپ سے پڑوس میں دخل بھی بڑھ جائے گا۔یہاں بتادیں کہ ویٹو والا معاملہ تو نہیں ہے لیکن این ایس جی کی واحد شرط ہے کہ عام اتفاق رائے۔ اس لئے اس کامانا ضروری ہے کہ سیدھے دباؤ بنانے کے ساتھ ساتھ اب پاکستان جیسے چھوٹے ملکوں کو بھی اکسارہا ہے۔ ان میں سے پہلے نیوزی لینڈ بیترا بدل بھارت کے حق میں آگیا ہے۔ امکان ہے کہ ترکی اور افریقہ بھی ساتھ آسکتے ہیں امریکہ کی حمایت کے پیچھے اس کی ڈپلومیسی اور اقتصادی پالیسی ہے وہ بھارت کو چین کے ہم برابری کھڑا کرناچاہتا ہے وہی وہ بھارت میں تین ایٹمی پٹیاں لگانا چاہتا ہے اس کے لئے ضروری نیوکلیائی سامان بھارت کو آسانی سے مل سکے گا۔ این ایس جی کا ممبربننے سے بھارت کو نیوکلیائی تکنیک اور یورنیم بغیر کسی خاص فائدے سے حاصل ہوسکے گا۔ نیوکلیائی بھٹیوں سے نکلنے والے کچرے کااضلاع کرنے میں بھی ممبرملکوں سے مدد ملے گی۔ ساؤتھ ایشیا بھارت چین میں برابر کھڑا ہوجائے گا۔ بھارت کو سب سے زیادہ یہی ہوگا کہ اگر بھارت کو این ایس جی کو ممبر شپ مل جاتی ہے تو اس کا رتبہ بڑھ جائے گا۔ نیوکلیر سپلائرز گروپ سال 1974 میں بھارت کے نیوکلیائی تجربے کے بعد تین سال میں یعنی 1975میں بنا تھا۔یعنی جس کلب کی شروعات بھارت کی مخالفت کرنے کے لئے تھی اگر بھارت اس کا ممبر بن جاتا ہے تو یہ اس کے لئے ایک بڑا کارنامہ ہوگا۔ بھارت کی ساکھ نیوکلیائی کفیل دیش کی بنے گی اگر بھارت اس اہم کلب کا ممبر بنتا ہے تو یہ وزیراعظم نریندر مودی کا ایک بہت بڑا کارنامہ ہوگا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟