یوگ نے پوری دنیا کو متحد کیا

دنیا بھر میں منگلوار کو یوگ کا جلوہ دیکھنے کو ملا۔ دوسرے بین الاقوامی یوگ دوس میں یوگ نے پوری دنیا کو متحد کردیا۔ جل تھل اورعرش سب جگہ لوگوں نے یوگ دوس پر آسن کئے۔ بھارت میں اس کی کمان صدر پرنب مکھرجی نے دہلی میں تو پی ایم نریندر مودی نے سنبھالی ۔ امریکہ ، روس، چین ،فرانس اور برطانیہ سمیت دنیا کے سبھی اہم ملکوں میں لوگ یوگ آسن کرتے نظر آئے۔ اقوام متحدہ سکریٹری جنرل بانکیمون نے ایک پروگرام میں کہا میں اپیل کرتا ہوں مذہبی امتیاز کے بغیر تندرست زندگی کیلئے یوگ اپنائیں۔ یہی نہیں مذہبی کٹر پنتھی مانے جانے والے ملکوں میں بھی یوگ کے تئیں نظریئے میں تبدیلی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ اسلامک دیش قطر میں یوگ نے آہستہ آہستہ اپنی جگہ بنانی شروع کردی ہے۔ اسی طرح ایران، انڈونیشیا، ملیشیا جیسے مسلم اکثریتی ملکوں میں بھی لوگ یوگ کو اپنارہے ہیں۔ قطر میں عورتوں کو یوگ سکھانے والی فرانسیسی نژاد خاتون نور کو اپنی عقیدت اور یوگ کے درمیان کبھی کوئی تنازع نہیں دکھائی دیا۔ وہ کہتی ہیں یوگ اور اسلام دونوں ہی روحانیت ہیں۔ دونوں کی جڑیں ایک سی ہیں۔ یوگ کے ذریعے لوگ ذہنی سکون حاصل کرسکتے ہیں جس میں خدا سے جڑنے کا راستہ آسان ہوسکتا ہے۔ خانہ جنگی سے تباہ ہوچکے یمن کے لوگ اقوام متحدہ کے 192 ممبر منگلوار کو دوسرے بین الاقوامی یوگ دوس میں حصے دار بنے۔ یہاں تک کہ پچھلے تین برسوں سے آپسی گروپوں کی لڑائی میں تباہ ہوچکے لیبیا میں بھی یوگ کیاگیا۔ غور طلب ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی پہل پر اقوام متحدہ نے گذشتہ برس 21 جون کو بین الاقوامی یوگ دوس اعلان کیا تھا۔ کیونکہ دنیا کے بڑے حصہ میں یہ سب سے لمبا دن ہوتا ہے۔ چنڈی گڑھ کے کیپٹل کمپلیکس میں منعقدہ پروگرام میں وزیر اعظم نے اگلے برس میں یوگ سے شگر کی بیماری کو دور کرنے کی اپیل کی ہے۔ اگر یوگ کامیاب رہا تو اگلے سال دوسری بیماری کو یوگ سے دور کرنے کی کوشش کروائی جائے گی۔ بین الاقوامی یوگ دوس پر اسپائس جیٹ کے مسافروں نے 33 ہزار فٹ کی اونچائی پر یوگ کیا تو سیاچن میں ہندوستانی فوجیوں نے اور بحری فوج اور ساحلی فورسز کے جوانوں نے آئی این ایس اہراوت وراٹ اور آئی سی جی ایس ساگر جیسے جنگی بیڑوں پر سمندر کے بیچ یوگ کیا۔ اقوام متحدہ سکریٹری جنرل بانکیمون کا بین الاقوامی دوس پر ایک نپا تلا پیغام تھا کہ یوگ کا پیغام بھائی چارگی کو بڑھاوا دیتا ہے۔ آج دنیا کے سبھی ملکوں کے شہری نسل ، عقیدت اور جنس سے اوپر اٹھ کر اتحاد کا عہد کریں۔ اس دن اور ہر دن کے برابر انسانی خاندان کے ممبر کے طور پر منائیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟