اسلام آباد میں گورنر کے قاتل کے جنازے میں بے تحاشہ بھیڑ

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے اس وقت کے گورنر رہے سلام تاثیر کے قاتل ممتاز قادری کے جنازے میں منگل کے روز ہزاروں کی بھیڑ دیکھنے کو ملی۔ پاکستان سرکار نے اسے پیر کو چپ چاپ طریقے سے پھانسی دے دی تھی۔ تاثیر کے سکیورٹی گارڈ رہے قادری نے مبینہ طور پر اسلام کی بے حرمتی کرنے والے کی حمایت کرنے پر ان کا قتل کردیا تھا۔ پنجاب کے گورنر سلام تاثیر نے 2011ء میں ایش نندا قانون میں ترمیم کی بات کہی تھی۔ اس وقت قادری ان کی سکیورٹی میں تعینات تھا اور اس بیان سے ناراض تھا۔ اس نے اسلام آباد میں دن دھاڑے تاثیر کو مار ڈالا تھا۔ قادری نے تاثیر کو دو گولیاں ماری تھیں۔ اس نے خود عدالت میں قتل کی بات قبول کی ۔ معاملہ حساس ہونے کی وجہ سے ممتاز قادری کی پھانسی کی جانکاری کچھ گنے چنے لوگوں کو ہی تھی۔ ذرائع کی مانیں تو ایتوار کی رات کچھ افسران کو پھانسی کے فیصلے کی جانکاری دی گئی۔ ساتھ ہی انہوں نے تاکیدکی تھی کہ وہ اس کی جانکاری کسی کو نہ دیں۔ اسی پریشانی سے بچنے کے لئے پولیس اور جیل محکمے کے سینئر افسران نے پھانسی کے پلان میں اڑچن نہ آنے پر متبادل حکمت عملی بھی تیار کی تھی۔ قادری کے30 سے زیادہ رشتے داروں کو دیر رات جیل میں اس سے ملنے کے لئے بلایا گیا۔ ان میں اس کے والد محمد شبیح، بیوی اور اس کے بھائی شامل تھے۔ واقف کار ذرائع نے بتایا کہ ایتوار کی رات ایک پولیس ٹیم کو ان کے گھر والوں کو لانے کے لئے بھیجا گیا تھا۔ انہیں یہ کہہ کر لایا گیا کہ قادری بیمار ہے اور ان سے ملنا چاہتا ہے۔
ایک سینئر پولیس افسر نے بتایا ،ہم قادری کی پھانسی ہوجانے سے پہلے اس پلان کا انکشاف کرنے کو لیکر عہدبندتھے۔ اسی طرح سے افسران قادری کی لاش کو صادق آباد پہنچایا اور اس دوران اپنے سینئروں سے کورڈ ورڈ میں ہی بات کی۔پاکستان کی سب سے بڑی عدالت نے قادری کو تاثیر کے قتل کا قصوروار مانا تھا لیکن کٹر پسندوں کے درمیان قادری ہیرو بن کر ابھرا اور اس کے جنازے میں شامل ہونے کے لئے ہزاروں کی تعداد میں بھیڑ اکھٹا ہوئی۔ جہاں جہاں سے جنازہ گزرا لوگوں نے پھول پھینک کر اپنی عقیدت کا اظہا ر کیا۔ اس دوران نعرے لگ رہے تھے کہ ’قادری تمہارا خون انقلاب لے کر آئے گا‘۔ ایش نندا کرنے والوں کی سزا سر قلم ہے۔ منگلوار کو راولپنڈی کے لیاقت باغ نماز جنازہ ادا کی گئی۔سرکاری اعدادو شمار کے مطابق اس میں15 ہزار لوگوں نے شرکت کی جبکہ اعلی ترین ذرائع کے مطابق جمع لوگوں کی تعداد40 ہزار کے قریب تھی۔ وہیں کراچی میں قریب8 ہزار لوگوں نے قادری کی حمایت میں اور سرکار کے خلاف مظاہرے کئے ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!