چدمبرم نے کھڑا کردیاپارٹی کے سامنے مصیبتوں کا پہاڑ
کانگریس چیف سونیا گاندھی منگلوار کو بھلے ہی پارٹی کے سینئر لیڈر پی چدمبرم کے بچاؤ میں کھل کر سامنے آگئی ہوں لیکن چدمبرم سے وابستہ حالیہ تین واقعات نے کانگریس کو بیک فٹ پر آنے کو مجبور ضرور کردیا ہے۔پہلامعاملہ ہے چدمبرم کا انٹرویو۔ وہ بھی ایسے وقت جب مرکزی سرکار اور بی جے پی پوری اپوزیشن کو راشٹردروہی بنام دیش بھکتی ایشو پر گھیرنے کی پر زور کوشش میں ہے۔ چدمبرم نے ایک انگریزی اخبار کو دئے گئے انٹرویو میں پارلیمنٹ پر حملے کے ملزم افضل گورو کو پھانسی دئے جانے پر نااتفاقی کا اظہار کر پوری پارٹی کو سوالوں کے گھیرے میں لاکر کھڑا کردیا ہے۔ چدمبرم نے کہا افضل پر فیصلہ شاید ٹھیک نہیں تھا اسے بغیر پیرول کے عمر قید دی جاسکتی تھی۔ جب چدمبرم سے پوچھا گیا کہ آپ بھی تو اس سرکار کا حصہ تھے جس نے افضل کو پھانسی دلوائی تھی تو انہوں نے کہا کہ وہ اس وقت وزیر داخلہ نہیں تھے۔ اس انٹرویو کے بعد کانگریس کو صفائی دینی پڑی کہ یہ چدمبرم کی شخصی رائے ہوسکتی ہے، پارٹی کی نہیں۔دوسرا معاملہ عشرت جہاں کیس کا ہے۔ عشرت جہاں معاملہ میں آئے افسروں کے بیانات کا ہے جس سے پیغام جارہا ہے کہ عشرت کو آتنکی نہ بتانے کے لئے اس وقت کے وزیر داخلہ پی چدمبرم کا دباؤ تھا اور سابق اوور سکریٹری آر وی ایس منی نے یہاں تک کہا کہ آئی بی کے افسران کے خلاف بیان دینے کے لئے تیار نہ ہونے پر انہیں جلتی سگریٹ سے جلایاگیا۔ تیسرا کچھ اور اہم معاملہ ان کے بیٹے کی املاک کے متعلق ہے۔ ایک اخبار میں رپورٹ شائع ہوئی کہ چدمبرم کے بیٹے کیرتی کی 14 ملکوں میں جائیداد ہے۔ 16 دسمبر2015ء کو انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی طرف سے مارے گئے چھاپے میں جو دستاویز ملے ان سے پتہ چلتا ہے کہ کیرتی نے غلط طریقے سے کمائی کی ہے۔ سینئر کانگریس لیڈر پی چدمبرم اور ان کے بیٹے کیرتی چدمبرم پر جو الزام لگے ہیں وہ سنگین ہیں اور اب یہ سیاسی اشو بن چکے ہیں۔ ممکن ہے کہ انہیں گرمانے میں کانگریس کی حریف پارٹیوں کا رول رہا ہو مثلاً آل انڈیا انا ڈی ایم کے کے ممبر کیرتی پر لگے الزامات کو لیکر دو دنوں تک پارلیمنٹ کی کارروائی نہ چلنے دی۔ ایئرسیل ۔میکسس سودے میں کیرتی سے وابستہ کمپنیوں کا رول پہلے ہی سے جانچ کے دائرے میں ہے۔ تازہ تنازع ایک انگریزی اخبار میں یہ خبر چھپنے کے بعد کھڑا ہوا کہ کیرتی نے کئی دیشوں میں زمین جائیداد میں بھاری سرمایہ کاری کی ہے۔ تاملناڈو میں دو مہینوں کے اندر اسمبلی چناؤ ہونے ہیں کانگریس نے وہاں پھر سے ڈی ایم کے سے گٹھ جوڑ کیا ہے۔ ایسے میں انا ڈی ایم کے کے اس اشو کو ہوا دیں تو تعجب نہ ہوگا۔ چدمبرم کے کارناموں کی وجہ سے کانگریس پارٹی آج کٹہرے میں کھڑی ہے۔ کانگریس پارٹی کے مفاد میں ہوگا کہ معاملوں کی منصفانہ اور اعلی سطحی جانچ ہو۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں