عشرت جہاں کیس میں حلف نامہ بدلنے میں چدمبرم کے رول کی جانچ ہو

منموہن سنگھ سرکار کے دوران ایک کے بعد ایک گھوٹالے تو کانگریس کی دردشا کیلئے ذمہ دار رہے ہی ہیں لیکن کانگریس کس حد تک گر سکتی ہے اس کے وزیر کیسے قومی سلامتی کو درکنار کرسکتے ہیں، اس کا پتہ چلتا ہے عشرت جہاں معاملے میں تازہ انکشافات سے۔ صرف ووٹ بینک کی خاطریہ سرکاری دستاویزوں سے چھیڑچھاڑ بھی کرسکتے ہیں اور ایک دہشت گرد کو بے قصور فرضی مڈ بھیڑ کا شکار بھی بتا سکتے ہیں۔ میں بات کررہا ہوں لشکر طیبہ کی فدائی حملہ آور عشرت جہاں کی۔عشرت جہاں مڈ بھیڑ معاملے میں سابق مرکزی داخلہ سکریٹری جی کے پلے کے تازہ انکشافات سے سابق مرکزی وزیرداخلہ پی چدمبرم کی اوچھی حرکتوں کا پتہ چلتا ہے۔ پلے کا دعوی ہے کہ چدمبرم نے وزیر داخلہ رہتے ہوئے اس حلف نامے کو بدلوایا تھا جس میں عشرت کے لشکر طیبہ سے جڑے ہونے کی بات کہی گئی تھی۔نئے حلف نامے میں عشرت کے دہشت گرد تنظیم سے وابستہ ہونے کی بات ہٹا لی گئی تھی۔ پلے نے ایک انگریزی اخبار کو دئے گئے انٹرویو میں بتایا کہ وزارت داخلہ نے اگست2009 ء میں سپریم کورٹ میں اوریجنل ایفی ڈیوڈ داخل کیا تھا۔ اس میں انٹیلی جنس بیورو کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا تھا کہ عشرت اور اس کے تین ساتھیوں جاوید شیخ عرف پرنیش پلے، ذیشان جوہر اور احمد علی رانا لشکر کے سلیپرسیل کا حصہ تھے۔یہ حلف نامہ دائر کرنے کے ایک مہینے بعد اس وقت کے وزیر داخلہ نے جوائنٹ سکریٹری سے کیس کی فائل اپنے پاس منگا لی تھی۔ پلے کے مطابق چدمبرم نے کہا تھا کہ حلف نامے میں کچھ تبدیلی کی ضرورت ہے۔ مرکزی وزیر داخلہ پی چدمبرم کی ہدایت کے مطابق یہ تبدیلی ہونے کے بعد ہی فائل پلے کے پاس پہنچی۔ ستمبر2009ء میں عدالت میں جو دوسرا حلف نامہ داخل کیا گیا اس میں وزارت نے کہا تھا کہ آئی بی کی رپورٹ انکاؤنٹر میں مارے گئے لوگوں کو آتنکی دہشت گردتنظیم سے جوڑنے کیلئے فیصلہ کن ثبوت نہیں تھے۔ پلے کے مطابق عشرت اور جاوید دونوں اترپردیش اور احمد آباد کے کچھ ہوٹلوں میں میاں بیوی کی طرح رکے تھے۔ عشرت جاوید سازش کے دوسرے لوگوں کیلئے کوچ کی طرح تھے۔پلے نے صاف کہا کہ عشرت جہاں انکاؤنٹر کیس میں حلف نامے کو سیاسی وجوہات سے بدلا گیاتھا۔ کانگریس کا ہمیشہ سے یہ موقف رہا ۔ نریندر مودی کی گجرات سرکار نے سیاسی اسباب کے چلتے بے گناہ عشرت جہاں کو فرضی انکاؤنٹر کرکے ایک بے قصور کو مار ڈالا۔ اس درمیان پلے کے بعد داخلہ سکریٹری بنے آر کے سنگھ نے بھی اس بات کی تصدیق کی تھی کہ عشرت جہاں انکاؤنٹر کیس میں حلف نامہ بدلا گیا تھا۔ اس میں پہلے درج تھا کہ انکاؤنٹر میں ماری گئی عشرت اور اس کے ساتھی لشکر طیبہ سے وابستہ دہشت گرد تھے بعد میں یہ پراسرار طریقے سے غائب ہوگیا۔ اس بحث کو اور آگے بڑھایا ہے وزارت داخلہ میں اوور سکریٹری رہے آر وی ایس مینی نے ایک انٹرویومیں الزام لگایا ہے کہ انہیں معاملے میں سینئر افسران کو پھنسانے کے لئے پریشان کیا گیا تھا تاکہ یہ پیش کیا جاسکے کہ عشرت جہاں اور دیگر تین لشکر کے دہشت گردوں کے ساتھ 2004ء میں احمد آباد میں ہوئی مڈ بھیڑ فرضی تھی۔ منی کا کہنا تھا کہ دوسرا حلف نامہ داخل کرنے کے پیچھے پی چدمبرم کا ہاتھ تھا۔ حال ہی میں شکاگو میں بند دہشت گرد ڈیوڈ ہیڈلی کی ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے اس نے عشرت جہاں کو لشکر طیبہ کی خاتون ونگ کی ممبر بتایا تھا۔ جو لوگ سابق مرکزی داخلہ سکریٹری جی کے پلئی اور ہیڈلی کے بیانوں پر سوال کھڑا کرتے ہیں وہ اس بات کو نظر انداز کررہے ہیں کہ کانگریس نے ووٹ بینک کی سیاست کے چلتے مسلم ووٹ حاصل کرنے کیلئے اور گجرات کے وزیر اعلی نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ کو پھنسانے کے لئے سازش رچی۔ان سازشوں کے کرتا دھرتا پی چدمبرم رہے جو کچھ سامنے آیا ہے وہ کانگریس پارٹی کی صحیح منشا اور ذہنیت کو ظاہر کرتا ہے جو ووٹ بینک کی خاطر دیش کی سلامتی سے کھلواڑ کرنے سے بھی پرہیز نہیں کرتی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟