اسمرتی و انوراگ کی پختہ تقریر سے کانگریس لیفٹ پارٹیاں ڈھیر

جے این یو اور حیدر آباد یونیورسٹی کے اشو پر سرکار کو پارلیمنٹ میں گھیرنے کی اپوزیشن حکمت عملی پوری طرح ڈھیر ہوگئی ہے۔میں دو مقررین کا خاص طور پر ذکر کرنا چاہوں گا۔ مرکزی وزیر انسانی وسائل اسمرتی ایرانی کی تقریر کا اور ممبر پارلیمنٹ انوراگ ٹھاکر کی ۔ یوں تو مرکزی وزیر انسانی وسائل اسمرتی ایرانی کی کم تعلیم کو لیکر سوال اٹھتے ہی رہے ہیں اور مذاق بھی بنتے رہے ہیں۔ مجھے یہ ماننے میں کوئی قباحت نہیں ہے کہ جب وزیر اعظم نے وزارت انسانی وسائل اسمرتی ایرانی کو دیا تو مجھے بھی تھوڑا تعجب ضرور ہوا تھا لیکن بدھ اور جمعرات کو جس طریقے سے موثر ڈھنگ سے اسمرتی نے لوک سبھا اور پھر راجیہ سبھا میں سرکاری موقف رکھا ، اس سے مجھے اپنی رائے ان کے بارے میں بدلنی پڑی ہے۔ بدھوار کو اسمرتی ایرانی نے اپنے لب و لہجہ اور حقائق سے اپوزیشن کی بولتی بند کردی۔ لیفٹ پارٹی الگ تھلگ پڑ گئی اور کانگریس اتنی بے چین سی ہوگئی کہ راہل گاندھی کوتو لوک سبھا سے جانا پڑا۔ اسمرتی ایرانی نے اتنا احساس دلا دیا کہ انہیں اپوزیشن سرکار کا جواب سنے بغیر ہی پانچ سات منٹ پہلے واک آؤٹ کرگئیں۔ ایک دن پہلے ہی وزیر اعظم نے پارٹی کو ہدایت دی تھی کہ کسی بھی مسئلے پر دلائل کے ساتھ پوری طرح جارحانہ انداز اپنائیں۔ اسمرتی ایرانی اس پیمانے پر پوری طرح سے کھری اتری ہیں۔ جے این یوکے ہی سکیورٹی افسران و دیگر کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے جارحانہ طریقے کے ساتھ نہ صرف چونکانے والے دلائل پیش کئے بلکہ واک آؤٹ کررہے اپوزیشن لیڈروں کو چیلنج بھی کرڈالا کہ وہ ہمت دکھائیں اور جواب سنیں۔ انہوں نے لوک سبھاو دیش کو بتایا کہ کنہیا کمار اور عمر خالد و کچھ طلبا کو خود انتظامیہ نے ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث پایا ہے۔ عمر خالد نے پروگرام کے انعقاد کیلئے جگہ بک کرائی اور وہیں ملک مخالف نعرے لگائے۔ پوری تیاری کے ساتھ اتریں اسمرتی ایرانی اتنی جذباتی ہوگئیں کہ انہوں نے کہا۔۔۔ میں نے اپنے فرض کی ادائیگی کی ہے اس کے لئے معافی نہیں مانگو گی۔ انہوں نے یاد دلایا کہ خود اندرا گاندھی اقتدار گنوا چکی تھیں لیکن ان کے صاحبزادے راجیو گاندھی نے بھارت کی بربادی کے نعروں کی کبھی حمایت نہیں کی۔ کانگریس نائب صدر راہل گاندھی کے حیدر آباد یونیورسٹی اور جے این یو جانے کا تذکرہ کرتے ہوئے اسمرتی نے کہا کہ کیا کانگریس امیٹھی کا بدلا اس طرح کی بے بنیاد باتوں سے لے گی؟ راجیو گاندھی کبھی بھی دیش کے ٹکڑے کرنے والوں کے ساتھ کھڑے نہیں ہوئے لیکن راہل گاندھی ملک دشمنوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ انہوں نے کانگریس کو یاد دلایا کہ جے این یو میں وائس چانسلر سے لیکر چھوٹے چھوٹے عہدوں پر تقرریاںیوپی اے کے عہد میں ہوئیں۔لیفٹ پارٹیوں کو للکارتے ہوئے انہوں نے کولکتہ کی ایک ریلی اور اس کے لئے چھپے پمفلٹ اور وہاں کی باتوں کا ذکر کر لیفٹ پارٹیوں کے نفرت آمیز ذہنیت کا پردہ فاش کردیا ۔یہ حصہ تھا شری درگا پوجا اور ماں درگا و مہیپاسر راکھشس کا ۔ اس حصہ میں جو کچھ کہا گیا وہ اتنا شرمناک ہے کہ اسے پڑھ کر بھی سنانا ایک مہذب شہری کے لئے ممکن نہیں ہے۔ لوگ یا تو اسمرتی کے پرستار ہوں گے یا تنقید کرنے والے۔ ان کے تنقید کرنے والے جہاں ان کی تقریر کو ڈرامہ قرار دینے سے نہیں چونکے وہیں رشی کپور جیسے نامور فلم اسٹار نے انہیں فی میل امیتابھ قراردے دیا تو پریش راول نے سونامی۔ جبکہ خود وزیر اعظم نریندر مودی نے ان کی تقریر پر ٹوئٹ کیا اور کہا ’’ستیہ مے جیتے‘‘۔ اب بات کرتے ہیں بھاجپا ایم پی انوراگ ٹھاکر کی۔ کانگریس کے کردار پر سوال اٹھاتے ہوئے انوراگ ٹھاکر نے پوچھا کہ آپ کو صاف کرنا ہوگا کہ آپ کس کے ساتھ ہیں۔ آپ پارلیمنٹ پر حملہ کرنے والوں کے ساتھ یا پارلیمنٹ کو بچانے والوں کے ساتھ ہیں؟ راہل گاندھی کی عجب سیاست کے چلتے نچلے ایوان نے کانگریس صدر سونیا گاندھی اور پوری کانگریس پارٹی کے لئے بچاؤکرنا مشکل ہورہا ہے۔ دیش دشمن نعرے لگانے والوں کے ساتھ کانگریس نائب صدر راہل گاندھی کے کھڑے ہونے پر بھاجپا کی طرف سے بحث میں شامل انوراگ شروع سے ہی جارحانہ انداز میں دکھائی دئے۔ انہوں نے کہا کہ راہل کیپٹن پون کمار کے گھر نہیں گئے لیکن جے این یو میں دیش کو توڑنے والے کے پاس پہنچ گئے۔ اس درمیان راہل گاندھی کے ایوان سے باہر جانے پر بھی انہوں نے چٹکی لی۔ ٹھاکر نے کہا ابھی تو ہم نے سوال پوچھنا شروع ہی کیا ہے اس کا جواب کون دے گا؟ انہوں نے کہا ڈی ایس یو کے جن طلبا کے ساتھ وہ جے این یو میں کھڑے تھے ان کے بارے میں یوپی اے سرکار کے درمیان وزیر مملکت داخلہ رہے آر پی این سنگھ نے بتایا تھا کہ یہ نکسلیوں کی فرنٹ تنظیم ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کو طے کرنا ہے کہ افضل گورو ان کے لئے آتنکی ہے یا شہید؟ مسئلہ یہ ہے کہ جے این یو کے کچھ طلبا دیش کے ٹکڑے ٹکڑے کرنے کی بات کہتے ہیں اور آپ ان کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں۔ ٹھاکر نے کہا راہل جی آپ کونسے ٹکڑے پر راج کریں گے؟ روہت ویمولا سے لیکر جے این یو تک ہر اشو پر حکمراں فریق کے مقررین نے اپوزیشن کو پانی پانی کردیا۔ سیاست کے دو بڑے سرکردہ ہی نہ ہی زبان سے اور نہ ہی تیوروں میں اسمرتی ایرانی اور انوراگ ٹھاکر کو روک سکے۔ اسمرتی ایرانی لوک سبھا میں دھنوادھاڑ طریقے پر بولیں اور حقائق اور اعدادو شمار کے ساتھ ہندی اور انگریزی میں پوری ہمت سے بولتے ہوئے انہوں نے تمام اپوزیشن کو دھو ڈالا۔ اداکارہ رشی کپور نے کہا کہ اسمرتی نے لوک سبھا میں کیا تقریر کیا ہے۔ میں یہ طے نہیں کرپا رہا تھا کہ آپ کو دیکھوں یا انڈیا ۔ بنگلہ دیش کے درمیان ٹی۔20 میچ۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟