افضل کی موت کو جوڈیشیل قتل کہنا حد کی خلاف ورزی ہے

جے این یو میں دیش مخالف نعرے لگانے کا معاملہ ابھی خاموش نہیں ہوا ہے کہ کیمپس میں سنیچر کو ایک بار پھر اشتعال انگیز پوسٹر نظر آئے۔ جے این یو کے گوداوری ہوسٹل میں لگائے گئے پوسٹروں میں کشمیر کی آزادی کی مانگ کی گئی ہے۔ افضل گورو اور یعقوب میمن کی پھانسی کو جوڈیشیل قتل قرار دیا گیا ہے ساتھ ہی پوسٹر کو 12 مارچ تک نہیں ہٹانے کی اپیل کی گئی ہے۔ یہ پوسٹر ’دی نیو میٹیلسٹ‘گروپ کی طرف سے لگائے گئے ہیں۔ سنیچر کی صبح جب ان پر لوگوں کی نظریں پڑیں تو لال درگ کا ماحول دوبارہ گرما گیا۔ پوسٹر کے ذریعے سے بھارت کو دو حصوں میں دکھایا گیا ہے۔ نئے پوسٹر میں کشمیر کی آزادی کی مانگ ایک حصے میں کی گئی ہے تو دوسری حصے میں بھارت کو پانی بتانے کے علاوہ یعقوب و افضل کی پھانسی کو عدلیہ کا قتل بتایا گیا ہے۔گوداوری ہوسٹل میں جمعہ کی رات ان پوسٹروں کو کس نے لگایا اس کی جانکاری نہیں ہے۔ یہ کس کی طرف سے لگائے گئے ہیں یہ بھی پتہ نہیں چل پایا۔ اس میں کسی تنظیم یا طالبعلم کا نام نہیں ہے صرف نیچے رابطے کے لئے ای میل دیا گیا ہے۔ اس میں لکھا ہے ۔۔۔’’The Newmatarialiast@gmail.com ‘‘ پوسٹ میں اے وی بی پی اور آر ایس ایس کو فاسشٹ وادی طاقت بتایا گیا ہے۔ طالبعلم یونین کے نائب صدرشہلا راشد نے اسے اظہار رائے کی آزادی بتایا تو اے بی وی پی نے یہاں ہونے والی دیش مخالف سرگرمیوں کی طرف توجہ دینے کی ضرورت بتائی۔ ایک دوسری طالبعلم انجمن نے کہا کہ کچھ لوگ کیمپس کا ماحول خراب کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ آخر کیمپس میں کیسے کوئی پوسٹر لگا کر جا سکتا ہے اور کسی کو پتہ بھی نہیں چلے؟ اگر کوئی باہری اس میں شامل ہے تو یہاں کے طالبعلموں کی مدد کے بغیر یہ ممکن نہیں ہے۔ انتظامیہ کو اس کی فوراً جانچ کرنی چاہئے اور قصورواروں کو سزا دینا چاہئے۔ افضل گورو کا جوڈیشیل قتل کہنے والوں کو سپریم کورٹ کے سابق جج پی وی ریڈی نے آڑے ہاتھوں لیا ہے۔ افضل گورو کی موت کا فیصلہ سنانے والی دوممبری بنچ کے چیف اور سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس پی وی ریڈی نے کہا کہ افضل گورو کی موت کو جوڈیشیل قتل کہنا عدلیہ حد کی خلاف ورزی جیسا ہے۔ حالانکہ جج موصوف نے کہا سپریم کورٹ کے فیصلوں کی مثبت تنقید کا خیر مقدم ہے۔ جج ریڈی کی بنچ نے 2005ء میں افضل کو پارلیمنٹ حملے کے معاملے میں قصوروار مانتے ہوئے سزا سنائی تھی۔ ریڈی او پی وی جاویلکر نے افضل کی موت کے دہلی ہائی کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا تھا حالانکہ اسی بنچ نے شوکت گورو کی موت کی سزا کو 10 سال قید میں بدل دیا تھا اور ایس آر گیلانی ،افشاگورو عرف نوجوت سندھو کو الزام سے بری کردیا تھا۔ مقدمہ سنانے والے جج ایس این ڈھینگرا نے افضل ، شوکت اور گیلانی کو موت کی سزا سنائی تھی۔وہ بعد میں ہائی کورٹ کے جج بنے تھے۔ حال ہی میں جے این یو میں کچھ طلبا نے یوپی اے عہد میں ہوئی افضل گورو کی پھانسی کو جوڈیشیل قتل قراردیا تھا اور کہا تھا کہ افضل کی ٹھیک سے سماعت نہیں ہوئی تھی۔اس کے بعد یوپی اے کے عہد میں وزیر داخلہ اور وزیر مالیات رہے پی چدمبرم نے بھی پارلیمنٹ پر حملے میں افضل کا ہاتھ ہونے پر سنگین شبہ ظاہر کیا تھا۔ جسٹس ریڈی نے کہا فیصلہ خود بولتا ہے۔ جو لوگ افضل گورو کا شہادت دوس منا رہے ہیں انہیں تنقید یا رائے زنی کرنے سے پہلے پورا فیصلہ پڑھنا چاہئے۔ سپریم کورٹ کے فیصلوں کی مثبت تنقید کرنا ہمارے جمہوری عمل کی پہچان ہے جو بولنے کی آزادی کی بھی حفاظت کرتی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟