تشدد کے درمیان نیپال بنا سیکولر مملکت جمہوریہ
آخرکار 7 برسوں کی جدوجہد کے بعد نیپال کو اپنا نیا سیکولر ، جمہوری اور مملکت آئین مل گیا ہے۔نیپال میں ایتوار کو نیا آئین نافذ ہوگیا۔ یہ دن نیپال کیلئے یادگار ضرور رہے گا کیونکہ اسی دن اس دیش نے وہ آئین نافذ کیا جس کا انتظار اسے دہائیوں سے تھا۔ یہ نیپال کا پہلا آئین ہے جسے کانسٹیٹیوشنل اسمبلییعنی چنے ہوئے نمائندے نے تیار کیا ہے۔ آئین کی تشکیل میں حالانکہ تنازعہ تعطل اور تاخیر کافی ہوئی لیکن اس آئین نے دنیا کے ایک واحد ہندو دیش کو سیکولر مملکت میں بدل دیا اور اس میں فیڈرلازم کو بھی شامل کیا گیا ہے، تو یہ کوئی چھوٹا کارنامہ نہیں ہے۔ آخر جمہوریت میں ہی وہ آواز ہے جسے سبھی کو اظہار آزادی ملتی ہے۔ آئین نافذ ہونے کے ساتھ ہی نیپال میں ہوئی نئی صبح کا خیر مقدم کیا جانا چاہئے۔ حالانکہ اس کو بنانے میں کافی محنت و مشقت کرنی پڑی۔پبلک ریفرنڈم میں آئین میں نیپال کو اعلانیہ طور پر ہندو دیش بنانے کی وکالت کی گئی تھی لیکن لیڈروں اور اہم پارٹیوں نے اس کو نظر انداز کر سیکولر دیش کا اعلان کردیا۔ اس کی زبردست مخالفت ہورہی ہے۔
بھارت سے ملحق علاقوں کے مدھیشیوں کو لگتا ہے کہ ان کے ساتھ انصاف نہیں کیا گیا۔ ان کی الگ پردیش بنانے کی مانگ کو ان سنا کردیا گیا۔ ساتھ ہی جنوبی نیپال میں مقیم چارو جن جاتیوں کے مطالبات کو بھی نظر انداز کیا گیا۔ کثیر پارٹی جمہوریت میں اس وقت مدھیشیوں کی آواز کافی مضبوط ہے۔ اس مضبوط آواز کو دبا کر نیپال سب کے ساتھ انصاف کیسے کرسکتا ہے اور سب کا وکاس کیسے پورا کرے گا۔ یہ چیلنج سامنے ہے۔ اب تک کے تشدد میں 40 لوگوں کی موت ہوچکی ہے۔ تشدد کی آگ امید کی جاتی ہے عنقریب شانت ہوجائے گی۔پڑوسی کے ناطے اگر نیپال شورش میں رہتا ہے تو اس کا اثر تو ہم پر بھی پڑے گا۔ آئین میں نیپالی کو قومی زبان بنایاگیا ہے اور گائے قومی جانور ہوگی۔ راجیوں کو اپنی زبان چننے کی آزادی دی گئی ہے ساتھ ہی کمزور طبقات کو ریزرویشن کے ساتھ ساتھ ہی خاص رعایت کی بھی سہولت کا خیر مقدم لائق تحسین ہے۔ نیپال سیاسی طور سے ایک مضبوط دیش ہے جس میں پڑوسی چین کا کافی دخل ہے۔ پاکستان بھی نیپال میں دخل اندازی کرتا رہتا ہے وہیں آئی ایس آئی کی موجودگی بھی ہے۔ نیپال میں یہ اہم واقعہ بھارت کیلئے پریشان کرنے والا اس لئے بھی ہے کہ احتجاجی مظاہرے جن علاقوں میں ہورہے ہیں وہ بھارت سے لگے ہوئے علاقے ہیں۔نئے آئین کے ذریعے نیپال کو ترقی کی نئی عبارت لکھنے کا جو موقعہ ملا ہے اسے وہ تحریکوں اور عدم استحکام کے ذریعے گنوا نہ دیں، اس کا خیال رکھنا ہوگا۔ نیپال کی عوام کو بہت بہت مبارکباد۔
بھارت سے ملحق علاقوں کے مدھیشیوں کو لگتا ہے کہ ان کے ساتھ انصاف نہیں کیا گیا۔ ان کی الگ پردیش بنانے کی مانگ کو ان سنا کردیا گیا۔ ساتھ ہی جنوبی نیپال میں مقیم چارو جن جاتیوں کے مطالبات کو بھی نظر انداز کیا گیا۔ کثیر پارٹی جمہوریت میں اس وقت مدھیشیوں کی آواز کافی مضبوط ہے۔ اس مضبوط آواز کو دبا کر نیپال سب کے ساتھ انصاف کیسے کرسکتا ہے اور سب کا وکاس کیسے پورا کرے گا۔ یہ چیلنج سامنے ہے۔ اب تک کے تشدد میں 40 لوگوں کی موت ہوچکی ہے۔ تشدد کی آگ امید کی جاتی ہے عنقریب شانت ہوجائے گی۔پڑوسی کے ناطے اگر نیپال شورش میں رہتا ہے تو اس کا اثر تو ہم پر بھی پڑے گا۔ آئین میں نیپالی کو قومی زبان بنایاگیا ہے اور گائے قومی جانور ہوگی۔ راجیوں کو اپنی زبان چننے کی آزادی دی گئی ہے ساتھ ہی کمزور طبقات کو ریزرویشن کے ساتھ ساتھ ہی خاص رعایت کی بھی سہولت کا خیر مقدم لائق تحسین ہے۔ نیپال سیاسی طور سے ایک مضبوط دیش ہے جس میں پڑوسی چین کا کافی دخل ہے۔ پاکستان بھی نیپال میں دخل اندازی کرتا رہتا ہے وہیں آئی ایس آئی کی موجودگی بھی ہے۔ نیپال میں یہ اہم واقعہ بھارت کیلئے پریشان کرنے والا اس لئے بھی ہے کہ احتجاجی مظاہرے جن علاقوں میں ہورہے ہیں وہ بھارت سے لگے ہوئے علاقے ہیں۔نئے آئین کے ذریعے نیپال کو ترقی کی نئی عبارت لکھنے کا جو موقعہ ملا ہے اسے وہ تحریکوں اور عدم استحکام کے ذریعے گنوا نہ دیں، اس کا خیال رکھنا ہوگا۔ نیپال کی عوام کو بہت بہت مبارکباد۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں