غلام کشمیر میں چین کی تعمیر شدہ سرنگوں کی شروعات

پاکستان کا آج تمام دنیا میں دوست نمبر ون ہے چین۔چین بھی پاکستانی کو حقیقی بھائی کہتا ہے۔پاک مقبوضہ کشمیر میں پاکستان نے ہزاروں مربع میل چین کو بیچ دیا ہے۔ آج کی تاریخ میں پی او کے میں 5 ہزار سے زیادہ چینی فوجی کام کررہے ہیں اور تعینات ہیں۔ادھر بھارت۔ پاک سرحد پر پاک لگاتارفائرننگ کررہا ہے اور جنگ بندی کی خلاف ورزی کررہا ہے تو ادھر لداخ کے علاقے میں چین گھس رہا ہے۔ کیا ہے محض اتفاق ہے یا دونوں بھائیوں کی سوچی سمجھی سازش؟ غلام کشمیر کے گلگت۔ بلتستان علاقے میں پاکستان نے چین کے تعاون سے پانچ سرنگوں کی تعمیر کی ہے۔
تقریباً27.5 کروڑ ڈالر کی لاگت سے بنی ان پانچ سرنگوں کو پاکستان۔چین میتری سرنگ کا نام دیا گیا ہے۔ ان سرنگوں کے ذریعے پاکستان گلگت۔ بلتستان کے راستے چین سے اسٹریٹیجک سڑک مارک سے جڑ گیا ہے۔ پانچوں سرنگوں کی لمبائی 7 کلو میٹر ہے جو24 کلو میٹر لمبی قراقرم شاہراہ پروجیکٹ کا حصہ ہے۔ پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف نے سوموار کوپاک کو چین سے جوڑنے والی ان پانچ سرنگوں کا افتتاح کیا۔ ان سرنگوں کو چین کے تعاون سے تین سال میں تیار کیا گیا ہے۔ ان کے ذریعے پاکستان نے اتر میں واقع قراقرم شاہراہ کے قریب گلگت۔ بلتستان علاقے کے ہوجاویلی میں واقع اٹاباد جھیل سے آواجاہی بحال ہوسکے گی۔ اس کے46 ارب ڈالر کی لاگت والے چین ۔ پاکستان اندرونی گلیار پروجیکٹ سے جوڑا جائے گا۔ 
ریڈیو پاکستان کے مطابق ان سرنگوں کی تعمیر24 کلو میٹر لمبے قراقرم شاہراہ کا حصہ ہے جس میں 2 بڑے اور78 چھوٹے پل بھی شامل ہیں۔ ان سرنگوں کی تعمیر نیشنل ہائیوے اتھارٹی نے چائنا روڈ اینڈ برج کارپوریشن کے تعاون سے کی ہے۔ اس کے ذریعے پاکستان اور چین کے درمیان سڑک راستے سے رابطہ بھی بحال ہوجائے گا۔کے کے ایچ کو 46 بلین ڈالر کی لاگت سے تیار ہونے والے اہمیت کے حامل پاکستان ۔چین معاشی گلیارے سے بھی جوڑنے کی اسکیم ہے۔ بھارت گلگت۔بلتستان علاقے کو اپنا حصہ مانتا ہے اور یہاں کسی بھی طرح کی تعمیر یا سرگرمی کی مخالفت کرتا رہا ہے۔ بھارت کے لئے ان اہم علاقوں میں چین کی موجودگی خطرہ پیدا کرتی ہے۔ اس سے بھارت کو دوہری مار ہے ایک تو پاکستان بھاری ہوجاتا ہے اور دوسرا چین کبھی بھی ہمیں دھمکاسکتا ہے۔ بھارت نے ابھی تک پی او کے علاقے کے بارے میں کوئی ٹھوس حکمت عملی تیار نہیں کی ہے۔ اس کا ہی نتیجہ ہے کہ اب وہاں چین بھی گھس گیا ہے۔ ہماری سردردی اور بڑھ گئی ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!