بہار اسمبلی چناؤ کمپین کی جھلکیاں

بہار میں اسمبلی چناؤ کمپین آہستہ آہستہ شباب پر پہنچنے لگی ہے ۔ بہتری کے لئے اتری بھاجپا کے سامنے چنوتیوں کا پہاڑ ہے تو نتیش لالو اتحاد کے سامنے بھی مصیبتیں کم نہیں ہیں۔ دونوں اتحاد میں جم کر بغاوت بھی ہورہی ہے۔ دونوں کی سردردی بڑھانے کیلئے سپا سمیت 6پارٹیوں نے تیسرا مورچے کا اعلان کردیا ہے۔ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے لیڈر اسدالدین اویسی اپنی ہی ہانگ رہے ہیں۔ ایک طرف جہاں کانگریس اور بھاجپا سمیت دوسرے مہا گٹھ بندھن کے ذریعے اسمبلی چناؤ کی کشتی پار کرنے میں جٹے ہیں ۔ وہیں بہوجن سماج پارٹی بغیر کسی اتحاد کے اکیلے اپنے بوتے پر چناؤ لڑ رہی ہے۔لوک سبھا چناؤ کے بعد اچھے نتیجوں کی امیدیں لگائی جارہی ہیں۔پارٹی کو بہار میں بہتر نتیجے آنے کی امید ہے۔ خاندانوں میں بغاوت انتہا پر ہے۔ سیاست میں رشتوں کی گہما گہمی اس بار نئے ریکارڈ بنانے کی تیاری میں ہے۔ بہار چناؤ میں مہا گٹھ بندھن ٹوٹنے کے بعد سپا کی وہاں سبھی سیٹوں پر چناؤ لڑنے کی تیاریوں کے بیچ پارٹی چیف ملائم سنگھ یادو کے پوتے تیج پرتاپ یادو نے کہا ہے کہ اگر پارٹی کی اجازت ہوئی تو وہ وہاں جائیں گے اور ضرورت پڑی تو سسر لالو پرساد یادو کے خلاف بھی چناؤ کمپین کرنے سے قباحت نہیں کریں گے۔ اسی برس فروری میں لالو کی لڑکی راج لکشمی سے ان کی شادی ہوئی ہے۔ 
سیاست میں ہم نے اکثر دیکھا ہے رشتے داری کی بھی اہمیت ختم ہوجاتی ہے۔ لوک جن شکتی پارٹی میں ٹکٹ بٹوارے کو لیکر رام ولاس پاسوان کے کنبے میں بھی خانہ جنگی کے حالات بنے ہوئے ہیں۔ بھائی، بھتیجہ اور بھانجے کی بیوی کو ٹکٹ دینے کے بعد اب پاسوان کے دو داماد ٹکٹ کے لئے گھمسان مچا رہے ہیں۔ پاسوان کے بڑے داماد و دلت سینا کے پردیش صدر انل کمار سادھو نے تو یہاں تک دھمکی دے دی ہے کہ اگر انہیں ٹکٹ نہیں ملا تو ان کی قیادت میں دلت سینا بہار کی اسمبلی کی سبھی 243 سیٹوں پر اپنے امیدوار کھڑا کرے گی۔ ادھر اویسی جسے بھاجپا کا ایجنٹ مہا گٹھ بندھن بتا رہا ہے، نے نتیش۔ لالو مہا گٹھ بندھن پر زبردست حملہ بولا ہے۔
انہوں نے کہا اس سیکولر مہا گٹھ بندھن میں دم نہیں ہے۔ ساتھ ہی بھاجپا کے ساتھ کسی خفیہ معاہدے سے انکار کیا ہے۔ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اویسی کا کہنا ہے کہ ان کی پارٹی بہار کے سیمانچل علاقے میں چناؤ جیتنے کو لیکر کافی سنجیدہ ہے۔ آر جے ڈی چیف اور سابق وزیر اعلی لالو پرساد یادو نے ریاستی اسمبلی چناؤ میں این ڈی اے کی طرف سے وزیر اعلی کے عہدے کا امیدوار اعلان نہ کئے جانے پر بھاجپا پر طنز کرتے ہوئے اسے بغیر سر والا چکن قراردیا ہے۔ بھاجپا بنا سر والے چکن کی طرح بھاگ رہی ہے۔ مرکزی سرکار کے غیر ملکی سرمایہ کاری ماڈل کے پہئے کے نیچے کسان ، غریب ، مزدور، دلت کچلنے جا رہا ہے۔ بہار چناؤ کمپین آہستہ آہستہ شباب پر پہنچ رہی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟