بہار چناؤ :ترقی پر حاوی ہوتے ذات اور سماجی تجزیئے
ایسا اس بار بھی بہار اسمبلی چناؤ میں نہیں لگتا کہ ترقی اور ذات پات اور سماجی تجزیوں پرحاوی ہوگی۔ترقی کی بات کرنے والی بھارتیہ جنتا پارٹی کے ٹکٹ بٹوارے سے تو کم سے کم یہی لگتا ہے کہ آخرکار اسے بھی پریوار واد اور ذات پات جوڑ توڑ کے سامنے جھکنا پڑا ہے۔ بہار میں سیاسی زمین کی ذات پات کی حقیقت کوترقی کے نام پر توڑنے کا خطرہ بھاجپا نے قطعی نہیں اٹھایا۔ سیاسی حریف مہاگٹھ بندھن میں مضبوط یادو ۔مسلم تجزیئے کو دیکھتے ہوئے بھاجپا نے بھی اس بار دلت ، مہا دلت تجزیہ کرنے کے ساتھ یادو میں بھی سیند لگانے کی کوشش کی ہے۔ بھاجپا نے اب تک 160 میں سے153 سیٹوں پر امیدواروں کا اعلان کردیا ہے۔پارٹی کے اندازے کے مطابق اس میں 30 راجپوت،22 یادو،19 ویشیہ،18 بھوم یار، 14برہمن، 6 کشواہا اور3 کائستھ،3 کرمی، 2 مسلمان کے ساتھ 21 درجہ فہرست اور1 شیڈول قبائل کا امیدوار شامل ہے۔ پارٹی نے انتہائی پسماندہ طبقے سے امیدوار بنائے ہیں۔ اس میں دانگی،چندرونشی، نیشاد، نیتیا، چھانو، کائستھ و گنگورا فرقے کے امیدوار شامل ہیں۔ یہ پہلا موقعہ ہے جب بھاجپا نے اتنی بڑی تعداد میں یادو امیدوار اتارے ہیں۔ پارٹی کا دعوی ہے کہ یہ امیدوار لالو یادو کے ووٹ بینک میں سیندلگانے میں کامیاب رہیں گے۔ پارٹی اپنے دو ساتھیوں رام ولاس پاسوان و جیتن رام مانجھی کے ساتھ مہا دلت کارڈ کھیلنے جارہی ہے۔ اوپیندر کشواہا گوڑ ،یادوپسماندہ طبقے میں این ڈی اے کی مدد کریں گے۔ پارٹی کے اندر بڑے لیڈروں کی ناراضگی نہ رہے اس لئے ان کے رشتے داروں کو بھی جگہ دی گئی ہے۔ ایم پی سی پی ٹھاکرو اشونی چوبے کیساتھ پارٹی کے کئی لیڈروں کے بیٹے اور دیگر رشتے داروں کو چناوی دنگل میں اتارا گیا ہے۔ پاٹلی پتر کی لڑائی میں بھاجپا اپنے برہماستر کا استعمال پوری شدت سے کرنے پر کچھ حد تک مجبور ہی۔ کانٹے کی اس لڑائی میں بھاجپا اپنا حکم کا اکا یعنی پردھان منتری نریندر مودی کا بھرپور استعمال کرے گی۔ بھاجپا یا این ڈی اے کے چناؤ کمپین کے مرکز میں تو نریندر مودی پہلے ہی ہیں اب پانچ مرحلوں کے بہار اسمبلی چناؤ کے دوران ہر طرف نریندر مودی ہی کا جاپ رہے گا۔ممکن ہے 2 اکتوبر سے ہر دوسرے دن وہ بہار میں کسی نہ کسی اسمبلی حلقے میں چناوی ریلی کو خطاب کریں گے۔ یہ تقریباً طے ہوچکا ہے کہ وہ20 سے22 ریلیاں کریں گے۔ بھاجپا میں شروع سے ہی یہ حکمت عملی تھی کہ بہار اسمبلی چناؤ کسی وزیر اعلی کے چہرے کو آگے کئے بغیر مودی کے نام پر ہی چناؤ لڑا جائے گا۔ چناؤ اعلان سے پہلے جس طرح مودی کی علاقائی ریلیوں میں جوش دکھائی دیا تھا اس کے بعد بہار بھاجپا نے مودی سے زیادہ وقت دینے کی مانگ کی تھی۔ بتایا جاتا ہے کہ مودی بہار چناؤ کی اہمیت کو بھانپتے ہوئے حامی بھر لی ہے۔ ذرائع کے مطابق 2 اکتوبر کو پہلی ریلی کر سکتے ہیں دوررس اثر چھوڑنے والی۔ بہار چناؤپر نہ صرف بھاجپا کا بلکہ مودی کا سیاسی مستقبل بھی کافی حد تک ٹکا ہوا ہے۔ تازہ سرووں کے مطابق اس بار کانٹے کی ٹکر ہے۔ اس ٹکر میں فی الحال نتیش لالو گٹھ بندھن حاوی ہے۔ بھاجپا کو امید ہے ذات پات تجزیوں کے مطابق ٹکٹوں کے بٹوارے کے وقت نریندر مودی کی ریلیاں بھاجپا کے حق میں فیصلہ کن ثابت ہوں گی۔ دراصل بھاجپا کو لگ رہا ہے کہ بہار میں نریندر مودی ہی سب سے بڑے فیکٹر ہیں۔ پاٹلی پتر کی جنگ کو ہر حالت میں جتانے کا بیڑا وزیر اعظم اپنے کاندھوں پر اٹھانے پر راضی ہوگئے ہیں اس لئے لوک سبھا چناؤ کے بعد مودی کا کسی بھی ریاست کے چناؤ میںیہ اب تک کی سب سے سنجیدہ کمپین مہم ہوگی۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں