فائلیں تو کھل گئیں لیکن نیتا جی کی موت کی گتھی نہ سلجھی

نیتا جی سبھاش چند ر بوس سے متعلق سبھی فائلوں کو عام کرنے میں بیشک ممتا بنرجی کی ترنمول کانگریس سرکار نے ایک ہمت افزا قدم اٹھایا ہے لیکن اس کے مقصد پر قیاس آرائیاں ہونا فطری ہی ہے۔ اس قدم کے پیچھے مقصد کیا واقعی نیتا جی سے منسلک معمہ خاص کر ان کے آخری دنوں سے وابستہ معموں سے پردہ ہٹے گا یا یہ ممتا کی ایک سیاسی چال ہے، کیونکہ مغربی بنگال اسمبلی چناؤ کے لئے صرف 6ماہ باقی ہے؟ 121744 صفحات والی 64 فائلیں کولکتہ کے پولیس میوزیم میں رکھے جانے کے بعد اس قدم کو ممتا نے تاریخی قرار دیا ان فائلوں سے یہ اشارہ تو ملتا ہے کہ وہ شاید 1945کے بعد بھی زندہ تھے لیکن ان میں نیتا جی کی آخری دنوں کے بارے میں یا ان کی موت کے بارے میں کوئی تذکرہ نہیں ہے۔ ایسے میں آج بھی ان کی موت کی گتھی بے سلجھی ہے۔ اس سے اب یہ سوال اٹھنے لگا ہے کہ کہیں یہ فائلیں کھودا پہاڑ نکلا چوہیا والی کہاوت تو نہیں ہے۔ قاعدے سے آزادی کے بعد ہی سبھاش چندر بوس سے وابستہ خفیہ معلومات عام ہوجانی چاہئے تھی لیکن ایسا نہ کرکے پہلے وزیراعظم پنڈت جواہر لال نہرو نے نیتا جی کے بارے میں برطانوی دور کی پالیسی کو قائم رکھا۔ ان کی دلیل تھی کہ نیتا جی کی سچائی سامنے آنے سے کئی دیشوں سے ہمارے رشتے خراب ہوں گے۔ اسی سے یہ خیال پیدا ہوا کہ نہرو جی کے نیتا جی کے ساتھ رشتے خوشگوار نہیں تھے۔ اور وہ ان سے منسلک سچ کو بتانا نہیں چاہتے تھے یہ اس لئے بھی کہنا پڑتا ہے کہ 1945میں تائیوان میں ہوئے ہوائی حادثے میں سبھاش چندر بوس کی موت کی اطلاع پر دیش نے نہ صرف پوری طرح یقین نہیں کیا بلکہ آزادی کے دور کی وہ اکلوتی شخصیت تھی جن کے بھیس بدل کر لوٹنے کے بارے میں متعدد کہانیاں وقتا فوقتا سامنے آتی رہی ہیں۔ جن کی سچائی کی بھی کبھی تصدیق نہیں ہوپائی۔ نیتا جی کا سچ جاننے کے لئے تین کوششیں بھی ہوئی۔ ان میں سے مکھر جی کمیشن کا نتیجہ تھا کہ ان کی موت 1945میں ہوائی حادثے میں نہیں ہوئی تھی۔ اب مغربی بنگال کی وزیراعلی ممتا بنرجی نے بھی کہا ہے کہ ان فائلوں کو پڑھنے سے ایسا لگتا ہے کہ سبھاش چندر بوس 1945 کے بعد بھی زندہ تھے۔ ان کا دیہانت کب اور کیسے ہوا؟ کیا ان کی موت کسی سازش کاحصہ تھی؟ کیاانہوں نے بھارت میں گمنامی کی زندگی گزاری؟ کیا اس وقت کے حکمرانوں نے نیتا جی کو نظرانداز کیا اور وہ ان کے رشتے داروں سے چوکنا تھے ان سوالوں کے جواب کا ہمیں ان فائلوں سے نہیں مل پایا؟ ممکن ہے کہ سبھی سوالوں کا صحیح جواب شاید مرکزی سرکار کے پاس موجودہ فائلوں سے ملیں۔ ممتا بنرجی نے اب گیند مرکزی سرکار کے پالے میں ڈال دی ہے۔ ممتا کاکہنا ہے کہ ہم نے شروعات کی ہے لوگوں کو سچائی معلوم ہونی چاہئے۔ مرکز کو بھی اپنے پاس موجود نیتا جی سے متعلق فائلیں عام کرنی چاہئے انہوں نے مرکز پر سوال داغتے ہوئے کہا کہ اس سے کچھ پوشیدہ نہیں رہے تو اس فائلوں کو عام کیوں نہیں کرتے؟ ممتا نے کہا کے آج کا دن تاریخی ہے ہماری سرکار نے نیتا جی سے متعلق سبھی فائلوں کو عام کردیا ہے۔ لیفٹ فرنٹ سرکار نے اپنے34 برسوں کے عہد میں یہ نہیں کیا۔ ممتا کو اب اقتدار میں 4برس سے زیادہ ہوگئے ہیں اور اس سے پہلے 34سال جیوتی باسو لیفٹ فرنٹ کی حکومت رہی ہے۔ اس دوران اس کی جانچ کیوں نہیں ہوئی۔ اس کا بھی جواب جنتا کو چاہئے؟ سب سے اہم اشو ہے کہ نیتا جی کا سچ دیش اسے جاننا چاہتا ہے اس لئے مرکز کو بھی تمام دوسری تشویشات کو درکنار کراس کے پاس موجود سبھی فائلوں پر سے خفگی پر سے پردہ ہٹا دیناچاہئے۔ اپنے اس داؤں سے ممتا نے جہاں بھاجپا کے سیاسی ایجنڈے کو اپنے نام کرلیا ہے۔ وہی مودی سرکار پر کیندر کے پاس پڑی نیتا جی کے بارے میں 130 فائلوں کو سامنے لانے کے لئے سیاسی دباؤ بڑھ گیا ہے۔ نیتا جی کے تئیں اس وقت اور اس کے بعد جو حکمرانوں کا نظریہ ا ور رویہ دیش اور عہد اور حالات کے حساب سے شاید موزوں ہوسکتا تھا۔ لیکن اب اس کا کوئی مطلب نہیں کہ اسی بہانے سچائی پر پردہ پڑا رہے سیاسی پارٹیاں اور عام جنتا کی سنجیدگی پر کوئی شبہ اب نہیں ہوناچاہئے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!