مڈ بھیڑ نہیں کرتا تو کشمیر بن جاتا گجرات!

2860 دن بعد سہراب الدین و عشرت جہاں مڈ بھیڑ معاملہ میں گرفتار ہوئے پولیس کے سابق ڈی آئی جی، ڈی جی بنجارہ ضمانت پر جیل سے باہر آگئے ہیں۔ اس موقعہ پر تقریبا آٹھ سال (سات سال 10ماہ) بعد بدھ کے روز سابرمتی جیل کے باہر بیوی اور بیٹے سمیت ان کے پرستاروں کی بھاری بھیڑ جمع تھی لوگوں نے ایک ہیرو ں طرح ان کا استقبال کیا اور پھول مالائوں سے لاد دیا۔ آل انڈیا دہشت گردی انسداد مورچے کے چیئرمین منیندر جیت سنگھ بٹا نے جیل کے باہر ان کا استقبال کیا۔ بنجارہ نے باہر نکلتے ہی کہا کہ انکائونٹر صحیح ہے۔ جانچ کرنے والی دونوں ایجنسیوں کی جانچ ہی بوگس ہے۔ اس وجہ سے تینوں انکائونٹر میں تیس پولیس والوں کو جیل جانا پڑا۔ انہوں نے دو ٹوک کہا کہ مڈ بھیڑ نہیں کرتا تو یہ دیش کا دوسرا کشمیر بن جاتا۔ یقینی طور سے میرے لئے اور گجرات پولیس کے لئے اچھے دن آگئے ہیں۔ خود کو دیش کی سیاسی سازش کا شکار بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس وقت اقتدار میں بیٹھے لوگوں کے اشارے پر سی بی آئی وگجرات پولیس کو کام کرنا پڑا۔ مڈ بھیڑ کو صحیح بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس وقت کے حالات کو معمولی شخص بھی سمجھ سکتا ہے۔ گودھرا کانڈ۔ اکشر دھام حملے، سابق وزیر ہرین پانڈیا کاقتل، بس میں ٹفن بم یہ ایسے واقعات تھے۔ جن کا جواب دینا ضروری تھا۔ بنجارہ نے جیل سے باہر آنے کے بعدشاعرانہ انداز میں صحافیوں کے سوالات کا جواب دیا۔ انہوں نے ایک شعر گنگنایا’’ فانوس بن کے جس کی حفاظت ہواکرے۔ وہ شمع کیا بجھے جسے روشن خدا کرے‘‘ قابل ذکر ہے کہ سہراب الدین و عشرت جہاں مڈبھیڑ معاملوں میں 24اپریل 2007 کو بنجارہ و گرفتار کیا گیا تھا۔ ستمبر 2013کو انہوں نے عہدے سے استعفی دے دیا تھا۔ لیکن سرکار نے اسے منظور نہیں کیا۔ پچھلے سال جون میں جیل سے ہی وہ ریٹائر ہوگئے تھے۔ گزشتہ4 فروری کو ہی سی بی آئی کورٹ نے انہیں مشروط ضمانت دی تھی۔ ایم ایس بٹا نے موقع پر کہا بنجارہ سیاسی رقابت کے شکار ہوئے۔ سی بی آئی اور جانچ ایجنسیوں کا بے جا استعمال کیا گیا۔ دہشت گردوں کو صرف گجرات میں صحیح جواب دیا گیا۔ احمد آباد کے باہر باہری علاقے میں 15جون2004میں گجرات پولیس کے ساتھ مڈ بھیڑ میں بھوندرہ میں رہنے والی کالج کی طالبہ عشرت ، جاوید شیخ عرف پرنیش پلئی، احمد علی اکبر،(لی رانا) اور ذیشان جوہر کے مارے جانے کے واقعہ کے وقت بنجارہ کرائم برانچ کے پولیس کے ڈپٹی کمشنر تھے۔ کرائم برانچ نے اس وقت دعوی کیا تھا کہ مڈبھیڑ میں مارے گئے لوگ لشکر طیبہ کے دہشت گرد تھے اور اس وقت کے وزیراعلی نریندر مودی کو قتل کرنے کے لئے گجرات آئے تھے۔ بنجارہ نے پچھلے سال ضمانت عرضی دائر کی تھی۔ اور اس میں دلیل دی تھی وہ جیل میں سات سال گزار چکے ہیں۔ اور چونکہ چارج شیٹ داخل کی جاچکی ہے۔ ایسے میں انہیں ضمانت پر رہا کیا جانا چاہئے۔
انل نریندر

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!