سبروتو رائے کی بڑھتی مشکلیں!

 اپنے چیف سبروتو رائے کی رہائی کے لئے پیسوں کے انتظام میں لگے سہارا گروپ کی مشکلیں بڑھتی جارہی ہے۔ لگ بھگ ایک سال سے دہلی تہاڑ جیل میں بند سبروتو رائے کے باہرنکلنے کے امکانات کم ہوتے جارہے ہیں۔ منگلوار کوملک کی عدالتیں عظمیٰ سپریم کورٹ نے نہ صرف ریزرو بینک کو سہارا کے خلاف کاررو ائی کرنے کی چھوٹ دی بلکہ جائیداد بیچ کر حاصل کی گئی رقم کو سیبی کے کھاتے میں جمع کرانے کے بجائے سرمایہ کاروں کو لوٹائے جانے پر سہارا سے جواب طلب کیا ہے۔ سبروتورائے اور کمپنی کے دو دیگر ڈائریکٹر قریب ایک سال سے جیل میں ہے۔ سپریم کورٹ نے ریزروبینک سے کہا ہے کہ وہ 484.67 کروڑ روپے کی سیکورٹی، ایف ڈی اور بانڈ منی کو کیش کرنے کے لئے توڑے گئے ضوابط کی جانچ کر کارروائی کرے۔ کورٹ نے انہیں جیل میں آگے اور کانفرنسنگ کی سہولت دینے سے بھی انکار کردیا۔ جسٹس ٹی ایس ٹھاکر کی صدارت والی تین ججوں کی خصوصی بینچ نے یہ حکم منگلوار کو تب دیا جب ریزرو بینک نے کورٹ کو اطلاع دی کہ سہارا نے سیکوریٹی، ایف ڈی اور بانڈ منی کو توڑ کر اسے اپنی دوسری کمپنی کو ادھار دے دیا ہے۔ کورٹ نے کہا ہے کہ سہارا اپنی مصیبت خود اپنی کرنی سے بڑھا رہا ہے۔ کورٹ نے کہا ہے کہ ا یسا کرنے سے پہلے اسے کورٹ سے اجازت لینی چاہئے تھی۔ پیسہ سرمایہ کاروں کو واپس کرنے کے لئے سیبی کے ریفنڈ کھاتے میں جمع کرنا تھا۔ لیکن سہارا کے وکیل گنیشہ نے کہا کہ یہ پیسہ سرمایہ کاروں کو لوٹا دیا گیا ہے۔ کورٹ نے کہا کہ آپ تو کہتے تھے کوئی سرمایہ کار سامنے نہیں آرہا ہے۔ پھر یہ کیسے ادا کیا گیا۔ وکیل نے کہا کہ نقد کے ذریعہ پیسہ لوٹایا گیا ہے۔ کورٹ نے کہا کہ سہارا اس کے بارے میں پوری تفصیل کورٹ کو دے جس میں سرمایہ کاروں کی پہچان اور انہیں دیا گیا پیسہ شامل ہو۔ کورٹ نے ریزرو بینک میں رکھے اور دھن کو کیش کرانے پر روک لگا دی ہے۔ ریزرو بینک کی جانب سے پراگ ترپاٹھی نے یہ بھی کہا کہ سہارا نے 1080 کروڑ روپے کی اپنے استعمال میں لے لئے ہیں یہ ا یف ڈی کی رقم ہے جو میچور ہونے کے بعد سرمایہ کاروں کے ذریعے کلیم نہیں کی گئی تھی۔ سہارا نے یہ کام ایک سال بعد ہی کرلیا جب کہ ضابطے کے مطابق اس کے لئے 7 سال تک انتظار کرنا ہوتا ہے۔ اس کے بعد بنا دعویٰ رہ جانے پر پیسہ بھارت سرکار کے کھاتے میں جاتا ہے انہوں نے کہا کہ یہ حقائق سہارا کے آڈیٹرس نے خود اپنے دستاویزوں میں واضح کیا ہے۔ سہارا کے وکیلوں نے کہا کہ میراک سے سودا ناکام ہونے کے بعد اب سہارا کی بات ایک ڈچ بینک سے چل رہی ہے۔ اس کے لئے سبروتو رائے کو کانفرنس کی سہولیت چاہئے۔ کم سے کم لا محدود ٹیلی فون کال کی سہولیت فوراً دی جائے۔سبروتو رائے کو جیل میں ابھی روزانہ دن میں چار گھنٹے فون کی سہولیت دی جاتی ہے۔ معاملے کی اگلی سنوائی 13مارچ کو ہوگی۔
انل نریندر

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!