اس جیت کے بعد پھر ورلڈ چمپئن بننے کااحساس جاگ اٹھا ہے!

ٹیم انڈیا کے کھلاڑی شھکر دھون کے کیریئر کی عمدہ پاری کی بدولت بھارت نے پچھلے ایتوا ر کو سائوتھ افریقہ جیسی مضبوط ٹیم کو دھول چٹا دی۔ ورلڈ کپ میں خطاب بچانے کے لئے اتری ٹیم انڈیا کا جیت کا سلسلہ جاری رکھنا نہ صرف ٹیم انڈیا کے لئے بلکہ پورے دیش کے لئے خوش خبری ہے۔ سائوتھ افریقہ جیسی ورلڈ کپ کرکٹ کی بے حد مضبوط ٹیم کے خلاف ٹیم انڈیا نے جس دبدبہ والے انداز میں مقابلہ جیتا ہے وہ خطاب بچانے کے لئے لحاظ سے بہت ہی شبھ سنکیت ہے۔ پاکستان کے خلاف ملی جیت میں نہ صرف آسٹریلیائی دورے کے بھوت کو بھگادیا تھا، بلکہ ورلڈ کپ کی مہم کو پٹری پر لا دیا تھا۔ اور میلبورن میں خطاب کی مضبوط دعوے دار سائوتھ افریقہ پر ملی تاریخی جیت نے ٹیم انڈیا کے اندر پھر سے ورلڈ چمپئن بننے کے احساس کو جگا دیا ہے۔ بھارت کی ورلڈ کپ میں سائوتھ افریقہ پرپہلی جیت ہے۔ اس سے پہلے ورلڈ کپ 1992، 1999 اور 2011میں دونوں ملکوں کے درمیان ہوئے مقابلوں میں سائوتھ افریقی ٹیم کامیاب رہی تھی۔ بھارت نے 23 سال پرانی ہار کی اس روایت کو تازہ جیت سے ختم کردیا ہے۔ گیند بازی کو ٹورنامنٹ سے پہلے ٹیم انڈیا کی کمزور کڑی کے طور پر دیکھاجارہا تھا، لیکن سنڈے کے میچ میں اشون کے 3 اور شرما اور موہیت کے 2-2 وکٹوں نے گیند بازوں کا متحدہ مظاہرہ دیکھا۔ پاکستان کے میچ میں امیش یادو اور جڈیجہ نے بھی وکٹ لئے تھے۔ اب لگنے لگا ہے کہ بھارت کی یہ کمزور کڑی اتنی کمزور نہیں ہے۔ حال کے دوروں میں شکھر کی بیٹنگ پرفارمینس کولیکر پریشانیاں بڑھ گئی تھیں لیکن پہلے پاکستان کے خلاف 73 رنوں اور اب سائوتھ افریقہ کے خلاف 137 کے اسکور سے جیت سے ان کا بھروسہ لوٹ چکا ہے اور روہت شرما کے ساتھ اوپننگ اسٹینڈ لے رہے ہیں۔ اس میچ سے یہ ثابت ہوگیا ہے کہ ٹیم انڈیا غیرملکی پچ پر بڑا اسکور کھڑا کرسکتی ہے۔ دراصل آسٹریلیا اور انگلینڈ کے خلاف سہ رخی سیریز میں اس معاملے میں سوال کھڑے ہورہے تھے۔ سائوتھ افریقہ کے خلاف ٹیم انڈیا کی فیلڈنگ بھی عمدہ رہی۔ اس جیت سے ٹیم انڈیا نے دھرندروں کے خلاف لڑائی کا امتحان تو پاس کرلیا ہے۔ سائوتھ افریقہ کے خلاف کھیلے میچ میں ہماری ٹیم نے کئی صحیح فیصلے کئے۔ دھونی کا ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی کرنا، ٹیم انڈیا کے ٹاپ آرڈر کا فائر کرنا، رہا نے کو پہلے اترنے کافیصلہ، گیندبازوں کو صحیح وقت پر گیند سونپنا ہو۔ دھونی کا ہر فیصلہ اس میچ میں سپر ہٹ ثابت ہوا۔ کوارٹر فائنل کے لئے اب صرف ایک دم دار ٹیم( ویسٹ انڈیز) کے خلاف کھیلنا ہے۔ باقی میچ آئر لینڈ، زمبابوے اور یو اے ای کے خلاف ہے۔حالانکہ ٹیم کو چوکس رہنے کی ضرورت ہوگی۔ کیونکہ ناک آئوٹ مقابلوں میں ایک خراب دن امیدوں پر پانی پھیر سکتا ہے۔
انل نریندر

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟