چوتھی مرتبہ سو شاسن بابو نے تھامی بہار کی کمان!

بہار کے سیاسی ڈرامہ کا پہلا ایکٹ ختم ہوگیا ہے۔ جیتن رام مانجھی کا عہد ختم ہوگیا ہے اورسوشان بابو نتیش کمار نے کمان سنبھال ہے وہ چوتھی مرتبہ بہار کے وزیراعلی بنے ہیں۔ نتیش اپنی پارٹی جنتا دل(یو) کو متحد رکھنے میں کامیاب رہے لیکن اب ان کے سامنے نئی چنوتیاں ہونگی۔ اپنے مہا دلت ووٹ بینک کو سمجھانا ہوگا کہ مانجھی کو ہٹانا کیوں ضروری تھا؟ یہ بھی بتانا ہوگا کہ کس وجہ سے انہیں لالو پرساد یادو سے سمجھوتہ کرناپڑا۔ ریاست کے قانون و نظام وترقیاتی کام کو پھر سے پٹری پر لانا ہوگا۔ ان کے سامنے یہ بھی مشکل ہوگی کہ مانجھی کے ذریعے آناً فاناً میں لئے گئے ان فیصلوں کا کیا کریں؟ دلتوں کے حق میں دیئے گئے ان فیصلوں کو پلٹنے سے انہیں سیاسی نقصان بھی ہوسکتا ہے۔ سوال ہے کہ پچھلے پندرہ دنوں تک چلے اقتدار کے کھیل میں نتیش جیتے تو ہارا کون؟ مانجھی یا بی جے پی یا دونوں؟ سچائی یہ ہے کہ ان دونوں کو پتہ تھا کہ نمبر کے گیم میں وہ نتیش کو نہیں ہرا پائیں گے پھر بھی انہوںنے یہ دائو چلا اس کی کچھ اور ہی وجوہات ہیں۔ مانجھی نے اس معاملے میں اپنا قد بڑھانے کی کوشش کی۔ کل تک انہیں کوئی جانتا نہیں تھا لیکن آج وہ مہا دلتوں کے لیڈر کی شکل میں اپنے آپ کو پروجیکٹ کررہے ہیں۔ اسمبلی چنائو میں وہ ایک الگ طاقت کی شکل میں دعوے داری کرسکتے ہیں۔ بی جے پی کی حکمت عملی مہا دلت ووٹ بینک میں توڑ پھوڑ کرنے کی تھی۔ بہار اسمبلی کی موجودہ میعاد 29نومبر کو ختم ہونے والی ہے۔ یعنی اکتوبر کے آخر یا نومبر کے شروع میں بہار میں چنائو ہونگے۔ جس میں پہلی بار بی جے پی پوری ریاست میں اپنے دم پر چنائو لڑے گی۔ نتیش کمار کی حلف برداری تقریب میں جنتا پریوار کے لیڈروں کے علاوہ جس طرح ممتا بنرجی سے لے کر ترن گوگئی تک شامل ہوئے اس سے لگا کی مودی مخالف مورچے کو اور مضبوط کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ بہار کا جہاں تک سوال ہے کہ وہ پھر ذات پات اور سیاست کے چکر میں گھیرتادکھائی دے رہا ہے پتہ نہیں بہار ذات پات کی راجنیتی سے کب نکلے گا؟ ضرورت اس وقت بہار میں ترقی اور صاف ستھرے انتطامیہ کی ہے۔ جو نتیش کمار شاید ہی دے سکیں۔ اس میں شبہ ہے کہ آنے والے چنائو تک نتیش ریاست کا بھلا کرسکیں۔ لالو پرساد یادو کے ساتھ مل کر بے شک نتیش نے نمبروں کے کھیل میں کامیابی پالی ہو لیکن اس اتحاد کو بہار اور ساتھ ہی باقی دیش میں جنتا اس انتظامیہ کو کرپشن بدانتظامی اور جنگل راج کی شکل میں دیکھتی ہے۔ حالانکہ نتیش نے کہا ہے کہ بہار کی ترقی کے لئے وہ وزیراعظم نریندر مودی کے ساتھ مل کر کام کریں گے لیکن یہ کہنا آسان نہیں ۔ کون نہیں جانتا کہ نتیش مودی کے کٹر حریف ہیں اور اینٹی مودی فرنٹ کے کنوینر ہیں۔     
انل نریندر

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟