بڑھنے لگی ہیں رابرٹ واڈرا کی مشکلیں!

سونیا گاندھی کے داماد اور پرینکا گاندھی کے شوہر رابرٹ واڈرا زمین گھوٹالے میں پھنستے جارہے ہیں۔ دونوں ہریانہ اور مرکزی سرکار ان پر شکنجہ کسنے لگی ہے۔ ان کے زمین سے جڑے معاملے کی جانچ کررہے ہریانہ سرکار کے دو افسروں کی کمیٹی نے پایا ہے کہ جس وقت واڈرا کو گوڑ گاؤں کے شکوہ پور میں متنازعہ زمین ملی تھی اس وقت ان کی کمپنی اسکائی لائٹ ہاسپیٹالٹی کے پاس حد سے زیادہ زمین تھی۔ ہریانہ کے لینڈ ریکارڈس اینڈ کانسولیڈیشن آف ہولڈنگس کے ڈائریکٹر اور ریوینو محکمہ کے ایڈیشنل سکریٹری نے سرکار کو بتایا کہ رابرٹ واڈرا کے پاس سال2008 میں 79 ایکڑ زمین تھی۔ہریانہ سیلنگ ایکٹ 1972 کے مطابق ایک پریوار یا شخص زیادہ سے زیادہ 53.8 ایکڑ زمین ہی اپنے پاس رکھ سکتا ہے۔ اب ریوینو محکمے نے وزیر اعلی منوہر لال کھٹر سے اجازت مانگی ہے کہ واڈرا کے خلاف کارروائی کی جاسکے۔ سرکار کو جو رپورٹ سونپی گئی ہے اس میں دونوں افسران نے ایک جیسی باتیں کہی ہیں۔ یہ رپورٹ ہریانہ ریوینو وزیر کیپٹن ابھیمنیو سنگھ کو سونپی گئی ہے۔ اگر ان افسروں کی سفارشوں کو قبول کیا جاتا ہے تو رابرٹ واڈرا کے خلاف قانون کی خلاف ورزی کا معاملہ بن سکتا ہے اور انہیں دو سال کی سزا تک ہوسکتی ہے۔ادھر مودی سرکار نے رابرٹ واڈرا کے متنازعہ زمین سودوں اور معاشی لین دین کی جان کی سمت میں پہلا قدم اٹھایا ہے۔ انکم ٹیکس محکمے نے اس سے جڑی جانچ شروع کردی ہے۔ایک انگریزی اخبار نے ذرائع کے حوالے سے خبر دی ہے کہ انکم ٹیکس محکمے نے اسکائی لائٹ ہاسپیٹالٹی کے چیف افسر کو نوٹس بھیجا ہے اور انہیں شکر وار کو بلایا ہے۔ اسکائی لائٹ ہاسپیٹالٹی رابرٹ واڈرا کی فرم ہے۔اس فرم کا نام ڈی ایل ایف کے ساتھ لین دین اور کمرشل لائسنس حاصل کرنے سے جڑے تنازعے کے مرکز میں ہے۔فرم کو 2005-06 کے بعد سے اس کی منقولہ جائیداد کی خرید یا فروخت کے ایگریمنٹ کا بیورا دینے کو کہا گیا ہے۔رپورٹ میں سوتروں کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ آئی ٹی ڈپارٹمنٹ نے اسکائی لائٹ اور ڈی ایل ایف کے درمیان ہوئی ڈیل ، فرم اور اوم کیشور پراپرٹیز کے معاملات اور ہریانہ میں کمرشل کالونی لائسنس حاصل کرنے کے ضمن میں جانکاری مانگی ہے۔ اسکائی لائٹ ہاسپیٹالٹی کے پاس ہریانہ کے مانیسر میں 3.5 ایکڑ اور راجستھان کے بیکانیر میں470 ایکڑ کی زمین ہے۔ رپورٹ کے مطابق فرم سے منقولہ جائیداد کی خریدو فروخت کی تفصیلات کے علاوہ قرضے کی تفصیل، بورڈ میٹنگ کی کارروائی ، ڈائریکٹروں(جس میں واڈرا شامل ہیں) کے بارے میں جانکاری اور فرم سے جڑے دیگران کے بارے میں جانکاری مانگی ہے۔ فرم سے ڈی ایل ایف کیلئے لون کے بارے میں جانکاری دینے اور اوم کاریشور پراپرٹیز کے تعلقات کو سمجھانے کو کہا گیا ہے۔آئی ایس اشوک کھیمکا کے اعتراض کے بعد واڈرا لینڈ ڈیل معاملے سے غائب صفحوں کا الگ معاملہ چل رہا ہے۔ اس معاملے میں جانچ کیلئے تشکیل شدہ کمیٹی کو 10 دن کا وقت دیا گیا تھا۔ سوموار کو یہ وقت پورا ہوگیا ہے لیکن رپورٹ نہیں آئی ہے۔ ان سب الزامات ، کارروائیوں کے درمیان کانگریس نے رابرٹ واڈرا سے متعلق معاملوں کو اٹھاتے ہوئے کہا کہ پارٹی صدر سونیا گاندھی کے داماد کے خلاف قسطوں میں مان ہانی مہم چلائی جارہی ہے۔ پارٹی ترجمان ابھیشیک منو سنگھوی نے کہا ہم پہلے ہی پوری طرح سے دکھا چکے ہیں اور کچھ بھی نہیں۔ بلکہ قسطوں میں یہ مہم چلائی جارہی ہے۔یہ صرف مان ہانی ابھیان ہے اور کچھ نہیں بلکہ ایک مدعے کو کھینچنے والی بات ہے جس میں اعلی افسران کی تین ممبری کمیٹی کو کوئی کمی نہیں ملی ہے۔ سنگھوی نے کہا ہریانہ سرکار کے ذریعے تشکیل شدہ کمیٹی نے کوئی کمی نہیں پائی تھی۔اب ایک نئی سرکار اور نئے وزیر اعلی نے ریاست کی کمان سنبھالی ہے اور اس کے بعد پہلے والی تین افسران کی جگہ ایک نئی کمیٹی کی تشکیل کی گئی ہے یہ قطعی مناسب نہیں ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!