دہلی اسمبلی چناؤ میں مودی اور شاہ کی اگنی پریکشا ہوگی؟

جھارکھنڈ اور جموں و کشمیر کے بعد بھارتیہ جنتاپارٹی کی نظریں اب دہلی اسمبلی چناؤ پر لگی ہیں۔ 16 سال بعد دہلی کے اقتدار پر دوبارہ واپسی ہونے کو پارٹی بڑا چیلنج مان کر چل رہی ہے۔ دہلی اسمبلی چناؤ نریندر مودی اور امت شاہ کی جوڑی کے لئے ایک اگنی پریکشا سے کم نہیں ہے۔ بقول پارٹی صدر امت شاہ دہلی میں بھاجپا کی کڑی پریکشا ہونی ہے۔ ظاہر ہے کہ کسی طرح کی چوک سے بچنے کے لئے بھاجپا پردھان امت شاہ چناوی حکمت عملی کی باگ ڈور پوری طرح سے اپنے ہاتھ میں رکھنے والے ہیں۔آنے والے دنوں میں دہلی چناؤ کو لیکر کئی اہم قدم اٹھائے جائیں گے۔ جس میں16 برسوں کے بعد دہلی میں پھر سے بھاجپا کی واپسی ہوسکے۔ جھارکھنڈ میں مکمل اکثریت حاصل کرنے کے بعد اب جموں و کشمیر میں بھی اکثریت کا نمبر جٹانے کیلئے پارٹی پوری کوشش میں لگی ہے۔ ان دونوں ریاستوں کے بعد اب امت شاہ کی پوری توجہ دہلی اسمبلی چناؤ پر مرکوز ہے۔ ذرائع کی مانیں تو امت شاہ عام آدمی پارٹی کو ہلکے میں لینے کے موڈ میں نہیں ہے۔ حال ہی میں سامنے آئے کچھ سروے نے بھی اس بات کی طرف اشارہ کیا ہے کہ دہلی میں وزیر اعلی کے طور پر اروند کیجریوال لوگوں کی سب سے زیادہ پسند ہیں۔ حالانکہ ان میں بھی بھاجپا کی جیت کی بات کہی گئی ہے لیکن پارٹی کسی طرح کا خطرہ مول لینا نہیں چاہتی۔جمعرات کے دن امت شاہ نے پارٹی کے پردیش دفتر کا دورہ کیا۔ انہوں نے وہاں سینئر لیڈروں کے ساتھ بات چیت کی۔ دہلی اسمبلی میں مکمل اکثریت حاصل کرنے کے لئے پارٹی کو پوری طرح سے جارحانہ کمپین میں لگ جانے کی صلاح دی۔ پارٹی کے لیڈروں کے بیانوں سے صاف لگتا ہے کہ پارٹی دہلی اسمبلی چناؤ کو لیکر پورے جوش میں دکھائی دیتی ہے جبکہ پارٹی کے کچھ سینئر لیڈر اس سے اتفاق نہیں کرتے۔ ان کا کہنا ہے کہ جھارکھنڈ کے سابق وزیراعلی ارجن سنگھ منڈا کی ہار نے پارٹی کو ایک ایسا صاف پیغام دے دیا ہے کہ اب ہر نیتا صرف نریند ر مودی کے بھروسے چناؤ نہیں جیت سکتا۔ پھر دہلی کی حالت جھارکھنڈ اور جموں و کشمیر سے بالکل الگ ہے۔ دہلی میں بجلی ،پانی، لا اینڈ آرڈر جیسے برننگ اشو ہیں جن کو کیجریوال پوری طرح سے بھنانے میں لگے ہیں۔ ادھر کانگریس بھی یہ ہی امید کررہی ہے کہ شاید دہلی سے پارٹی کی گھر واپسی ہوگی۔ بیشک نریندر مودی کی مقبولیت ابھی بھی ہے لیکن یہ گھٹ رہی ہے۔ اکیلے مودی لہر پر پارٹی دہلی اسمبلی چناؤ نہیں جیت سکتی۔پھر بھاجپا یہ بھی نہیں بتا رہی ہے اگر وہ کامیاب ہوئی تو اس کا وزیراعلی کون ہوگا؟ اس کے فائدے بھی ہیں نقصان بھی۔ بغیر وزیر اعلی اعلان کر چناؤ لڑنا مودی ۔امت شاہ کی نئی تھیوری ہے۔ دہلی اسمبلی چناؤ کی آہٹ شروع ہوچکی ہے چیف الیکشن کمشنر نے بدھ کودہلی کے چیف الیکٹرول افسر اور ضلعوں کے چناؤ افسران اور پولیس کے اعلی افسروں کے ساتھ میٹنگ کی اور چناؤ سے متعلق سبھی اشوز پر تبادلہ خیالات کئے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ دہلی اسمبلی چناؤ فروری2015 میں ہو سکتے ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟